محمد قاسم:
ڈیرہ اسماعیل خان میں کسٹم افسران و اہلکاروں پر حملوں میں ملوث ملزمان کے سیکورٹی فورسز سے جھڑپ میں مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔ جن کا سرغنہ جہانزیب بھی اس جھڑپ میں ہلاک ہوا۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے نان کسٹم پیڈ (NCP) گاڑیوں کے اسمگلرز ملوث ہوسکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بشام میں ہونے والے واقعے کے بعد حکومتی اداروں نے واضح کیا تھا کہ کوئٹہ سے ڈیرہ اسماعیل خان کے راستے کوئی بھی گاڑی ان علاقوں یعنی مالا کنڈ ڈویژن یا دیگر اضلاع پہنچی تو کسٹم اہلکار اس کے ذمے دار ہوں گے۔ جس کے بعد کسٹم نے اسمگلروں کے خلاف نہ صرف کارروائی شروع کی۔ بلکہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی اسمگلنگ پر مکمل پابندی عائد کردی۔ اس اقدام سے اسمگلرز کا دھندا نہ صرف بند ہوگیا بلکہ ان کو کروڑوں کا نقصان پہنچا۔ کیونکہ ذرائع کے مطابق جاپان سے NCP گاڑیاں افغانستان پہنچتی ہیں اور ان آمد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے بعد یہ گاڑیاں پاکستان کے ان علاقوں جہاں پر کسٹم کا قانون لاگو نہیں، پہنچائی جاتی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ بشام میں چینی انجینئرز پر حملے میں جو گاڑی استعمال ہوئی تھی۔ وہ کوئٹہ سے لائی گئی تھی اور این سی پی تھی۔ جس پر تحقیقاتی اداروں نے NCP گاڑیوں کیلئے ضابطہ کار بنانے پر کام شروع کیا اور بعد ازاں NCP گاڑیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کی سفارشات صوبائی و وفاقی حکومتوں کو ارسال کردی گئیں۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے ذریعے پشاور، سوات، شانگلہ، مہمند، خیبر، دیر اپر و لوئر، چترال، کوہستان اور باجوڑ سمیت دیگر اضلاع میں درجنوں واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
حیات آباد میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعہ میں بھی نان کسٹم پیڈ گاڑی استعمال ہوئی تھی۔ اسی تناظر میں قبائلی اضلاع اور مالاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو قانونی دائرہ کار میں لانے کی بھی منصوبہ بندی کی گئی۔ اس سلسلے میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ایف بی آر کو نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے اعدادوشمار ارسال کردیے گئے ہیں اور ایف بی آر اور کسٹم نے ان کو دائرہ کار میں لانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
ذرائع کے مطابق نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے حوالے سے صوبائی حکومت کو سخت اقدامات اٹھانے کی سفارش کی گئی ہے۔ جبکہ وفاقی حکومت کو بھی یہ سفارش ارسال کردی گئی ہے۔ ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ان سفارشات کے بعد ایک مقتدر شخصیت نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ بشام واقعے کے بعد ان نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو کسٹم ڈیوٹی ادا کرکے ریگولرائزڈ کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے اور اربوں کی ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرایا جائے یا پھر ان تمام گاڑیوں کو اسکریپ کرکے کباڑ میں فروخت کیا جائے۔ کیونکہ پاکستان کی سیکورٹی سیاسی مفادات سے زیادہ اہم ہے۔ اس کے بعد کسٹمز نے اسمگلرز کا راستہ بند کر دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق کسٹم افسران اور اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ اسی کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ کیونکہ کسٹم کا دہشت گردی کے آپریشن یا سیکورٹی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ جبکہ دوسری جانب ذرائع کے مطابق ان واقعات میں دہشت گردی کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔ کیونکہ پولیس کے ساتھ ساتھ دیگر سرکاری اداروں کو نشانہ بنانے کا مقصد علاقے میں خوف پیدا کرنا ہے۔ تاکہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں میں گھومنا آسان ہو۔ جبکہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا دہشت گردی کے واقعات میں استعمال آسان ہے۔ کیونکہ ان کے خریدار تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے اور ٹرانسفر کے کاغذات بھی نہیں ہوتے۔
ادھر منگل کو سی ٹی ڈی (کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ) کے مطابق گزشتہ روز ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہونے والے آٹھ شدت پسند کسٹم اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھے۔ جس کا سرغنہ جہانزیب تھا۔ جو اس جھڑپ میں مارا گیا۔