ٹھیلوں پر کباڑ اکٹھا کرنے والے ہزاروں لوگوں کو بے روزگاری کا سامنا ہے، فائل فوٹو
 ٹھیلوں پر کباڑ اکٹھا کرنے والے ہزاروں لوگوں کو بے روزگاری کا سامنا ہے، فائل فوٹو

کباڑیوں کیخلاف کراچی پولیس کا کریک ڈائون

اقبال اعوان :
کراچی میں پولیس نے کباڑیوں کے خلاف کریک ڈائون شروع کر دیا۔ مسروقہ سامان اور گاڑیوں کے پارٹس کی خرید و فروخت کرنے والے دودرجن سے زائد کباڑی گرفتار کرلئے گئے ہیں۔ جب کہ پولیس کو دبائو میں لانے کے لئے کباڑیوں کی دوروز سے ہڑتال جاری ہے۔ ادھر ٹھیلوں پر کباڑ جمع رکنے والے ہزاروں افراد بے روزگاری کے باعث پریشان ہیں۔

کباڑیوں کا کہنا ہے کہ پولیس کی سیٹنگ، سرپرستی اور کاروبار میں بعض اہلکاروں کی شمولیت کے بعد بعض کباڑی اس طرح کا کام کر رہے تھے۔ اب دوبارہ کباڑیوں کی رجسٹریشن اور مسروقہ ضمانت کے نام پر سیٹنگ کرنے کے لئے دبائو ڈالا جارہا ہے ۔ شہر میں روزانہ کی بنیاد پر دھاتی میٹریل اور دیگر اشیا چوری کرکے فروخت کے بعد منشیات خریدنے والے نشئی الگ پریشان ہیں۔

واضح رہے کہ گٹکا، ماوا اور منشیات کے بعد کباڑیوں کو پولیس سونے کی چڑیا سمجھتی ہے۔ گزشتہ دو سال سے کباڑیوں کو رجسٹریشن کرانے کی ہدایات دی جارہی تھیں کہ ہر کباڑی مقامی تھانے میں اندراج کرائے اور صمانت دے کہ مسروقہ سامان یا مسروقہ گاڑیوں کے پارٹس کا کاروبار نہیں کرے گا۔ دراصل شہر میں لوٹ مار اور چوری کی وارداتیں بڑھنے، نشئیوں کی جانب سے سرکاری اور نجی املاک کی چوری بڑھ گئی ہے۔ اب گاڑیوں کے پارٹس افغانستان نہیں جاتے یا دوسرے صوبوں میں بھیجے نہیں جاتے ہیں۔ بلکہ موٹر سائیکل اور کاریں مہنگی ہونے پر مسروقہ پارٹس کی حیثیت بڑھ گئی ہے۔

کباڑیوں کے کاروبار میں دو نمبری کا عنصر زیادہ بڑھ گیا ہے کہ قانونی کباڑ کے دوران غیر قانونی کباڑ کا سلسلہ بھی شروع کردیا۔ جرائم پیشہ افراد، سیاسی افراد ، بااثر افراد ، پولیس کے بعض افسران و اہلکار خود بھی اس کام میں شامل ہیں اور منظم انداز میں مسروقہ سامان اور گاڑیوں کے پارٹس کے خریدوفروخت شروع کردی گئی کہ منافع زیادہ ہے۔ کوڑیوں کے مول خرید کر مہنگا فروخت کرتے ہیں۔ کباڑیوں کی مرکزی مارکیٹ شیر شاہ کباڑی مارکیٹ ہے جس میں سارے لوگ غیر قانونی کام نہیں کرتے۔ البتہ بعض لوگ یہ غیر قانونی کام کرکے سب کے لئے مسئلہ بنے ہوئے ہیں۔

اسی طرح رنچھوڑ لائن کے موٹر سائیکل مارکیٹ کے باہر پتھارے ، ٹھیلے والے اور کم تعداد میں چند دکاندار ملوث ہیں۔ اسی طرح اتوار، جمعہ بازاروں میں مسروقہ سامان گاڑیوں کے پارٹس فروخت ہوتے ہیں۔ شہر میں کباڑیوں کی 7 ہزار سے زائد دکانیں ہیں۔ جہاں شہری کباڑ کا سامان فروخت کرتے ہیں۔ اب یہ کاروبار اتنا بڑھ گیا ہے کہ ہر کباڑی نے درجن سے زائد ٹھیلے خرید کر رکھے ہیں جو بے روزگار افراد صبح سے لے کر نکلتے ہیں اور شام کو گلی کوچوں سے کباڑ کا سامان خرید کر لاکر اپنے اپنے کباڑی کو دیتے ہیں۔ ان کو 1500 یا 2 ہزار روپے تک دیہاڑی ملتی ہے۔

پولیس کے مقامی اسپیشل پارٹی والے کباڑیوں کی سیٹنگ کرکے سرپرستی کرتے ہیں۔ کباڑی کی دکان پر صبح سے شام تک سیٹنگ کے بھتے کے علاوہ تھانے کی موبائل ڈیزل کا خرچہ، موٹر سائیکل اہلکار چائے پانی ، مدد گار 15 والے الگ خرچہ لے کر جاتے ہیں۔ شہر میں جرائم بڑھنے ، لوٹ مار بڑھنے کے بعد جو اقدامات کئے جارہے ہیں ان میں نشیئوں کی جانب سے شہر کے اسٹریکچر کو دھاتی سامان چوری کرکے تباہ کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی کہ صبح سے شام تک نشئی افراد پلوں، اوور ہیڈ برج ، سرکاری اسکول ، گھروں ، اسپتالوں ، فٹ پاتھ، سڑک کنارے ہر جگہ سے چوری کرتے ہیں اور سامان سستے داموں کباڑی کو فروخت کرتے ہیں اور اس رقم سے منشیات لے کر پیتے ہیں ان کو روکنا ضروری ہے۔

مسروقہ سامان جو چوری یا لوٹنے سے حاصل ہوتا ہے۔ کباڑیوں کو فروخت کیا جاتا ہے۔ اب غیر قانونی کام کرنے والے کباڑی ہڑتال کر رہے ہیں کہ کاروبار کی اجازت دی جائے۔ جبکہ ہر تھانے کے اسپیشل پارٹی والے کباڑیوں سے تھانے میں رجسٹریشن اور ضمانت جمع کرانے کے نام پر سیٹنگ اب نئی کرنے کا بول رہے ہیں۔

کباڑیوں کا کہنا ہے کہ مسروقہ سامان اور گاڑیوں کے پارٹس کا کاروبارکرنے والے کباڑی پولیس کو ہفتہ وار بھتہ ادا کرتے ہیں اور پولیس کو ان کے حوالے سے خبر ہے۔ بھتہ لینے والے یا خود کاروبار میں شراکت کرنے والے اہلکار کریک ڈائون کے نام پر کباڑیوں کی دکانوں پر نمائشی چھاپے مار رہے ہیں۔ کباڑی اس دوران پریس کلب اور دیگر جگہوں پر دھرنا دے کر احتجاج کرچکے ہیں اور تاحال کاروبار بند کیا ہوا ہے۔