کارکردگی نہ دکھانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری شروع کردی گئی، فائل فوٹو
 کارکردگی نہ دکھانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری شروع کردی گئی، فائل فوٹو

متحدہ کے حمایت یافتہ افسران پر تلوار لٹک گئی

محمد نعمان اشرف:
بلدیہ عظمیٰ کراچی میں بڑے اکھاڑ پیچھاڑ کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔ متحدہ کے 15 سے زائد حمایت یافتہ افسران کو کارکردگی نہ دکھانے پر عہدوں سے ہٹانے کے علاوہ محکمے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے کی تحقیقات بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں محکمہ چارجڈ پارکنگ اور ویٹرنری میں افسران و اسٹاف تبدیل کیے گئے ہیں۔ ریونیو نہ آنے پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب افسران کی کارکردگی سے خوش نہیں۔ جس کے باعث فیصلہ کیا گیا ہے کہ کے ایم سی میں نئے افسران لائے جائیں گے۔

گزشتہ دنوں کے ایم سی بلڈنگ میں میونسپل کمشنر افضل زیدی نے اچانک سروے کرکے افسران کی کارکردگی کا پول کھول دیا۔ میونسپل کمشنر نے صبح کے اوقات میں کے ایم سی کے مختلف شعبوں کا سروے کیا تو نہ وہاں افسران موجود تھے اور نہ ہی عملہ۔ مذکورہ معاملے کی رپورٹ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو دی گئی، کہ دفتر کا وقت 9 بجے ہے۔ لیکن ڈیڑھ گھنٹہ گزر جانے کے بعد بھی کوئی دفتر نہیں پہنچا۔ جس پر مرتضیٰ وہاب کی ہدایت کے بعد لیٹر نمبر Secy/MC/KMC/2024/95(B) شعبہ کلچر اینڈ اسپورٹس کے ڈائریکٹر کو بھیجا گیا۔ جس میں لکھا گیا کہ آپ اکثر دفتر پہنچنے میں دیر کرتے ہیں۔ جب آپ کے دفتر کا رخ کیا تو وہاں چند افراد موجود تھے۔

سرکاری کاموں میں اس طرح کے معاملات کی وجہ سے آپ کو عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ لہذا 3 دن میں دیر سے آنے کی وجہ بیان کریں۔ ذرائع نے بتایا کہ ایسا ہی لیٹر میونسپل کمشنر کے ایم سی نے محکمہ میونسپل سروسز، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ویٹرنری، میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز، اینٹی انکروچمنٹ، انٹر پرائس اینڈ انویسمنٹ پروموشن، ٹرمینل، پروجیکٹ اورنگی، سٹی انسٹی ٹیوٹ آف امیج منجمنٹ، میڈیا منجمنٹ، کنٹریکٹ منجمنٹ، میونسپل پبلک ہیلتھ اور پرنٹنگ پریس سمیت دیگر شعبوں کو جاری کیا۔ ذرائع کے مطابق 2023-24ء کی سالانہ کارکردگی رپورٹ میں محکمہ لینڈ، اورنگی پروجیکٹ، کچی آبادی، ای اینڈ آئی پی، اسٹیٹ، چارجڈ پارکنگ سمیت دیگر محکموں نے ریونیو کی مد میں کے ایم سی کو ایک ارب 60 کروڑسے زائد کا نقصان پہنچایا ہے۔

کئی برسوں سے محکموں پر قابض افسران کے ایم سی کے خزانے کو نقصان پہنچانے کے بعد بھی اہم عہدوں پر بدستور براجمان ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ کچی آبادی کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ ریونیو کی مد میں سالانہ 17 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زائد کی رقم خزانے میں جمع کرائیں گے۔ تاہم محکمہ کچی آبادی نے محض 31 لاکھ روپے ہی خزانے میں جمع کرائے اور ریونیو کی مد میں کے ایم سی کو سالانہ 14 کروڑ 39 لاکھ 66 ہزار روپے کا نقصان پہنچایا۔

محکمہ اسٹیٹ کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ 29 کروڑ روپے خزانے میں جمع کروائیے جائیں گے۔ لیکن محکمہ اسٹیٹ نے 10 کروڑ 46 لاکھ روپے کی سالانہ ریکوری کرکے بلدیہ عظمیٰ کو 18 کروڑ 91 لاکھ 34 ہزار روپے کا نقصان پہنچایا۔ محکمہ چارجڈ پارکنگ کو ٹاسک ملا کہ وہ کے ایم سی خزانے میں سالانہ 14 کروڑ روپے جمع کروائیں گے۔ تاہم محکمہ چارجڈ پارکنگ محض 2 کروڑ 37 لاکھ روپے ہی جمع کراسکا اور خزانے کو 11 کروڑ 63 لاکھ 43 ہزار روپے کا نقصان پہنچایا۔

محکمہ اینٹی انکروچمنٹ کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ 13 کروڑ 65 لاکھ روپے خزانے میں ریونیو کی مد میں جمع کروائے جائیں گے۔ تاہم محکمہ اینٹی انکروچمنٹ 4 کروڑ 76 لاکھ روپے جمع کراسکا۔ محکمہ انسداد تجاوزات نے کے ایم سی کو 8 کروڑ 89 لاکھ 45 ہزار روپے کا نقصان ریونیو کی مد میں پہنچایا۔

اسی طرح کے ایم سی کے دیگر محکموں نے بھی ریونیو کے نام پر کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔ جس پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب شدید برہم نظر آئے۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو بتایا گیا کہ مذکورہ محکموں کے افسران سابق میئر کراچی وسیم اختر کے دور میں تعینات ہوئے تھے۔ وسیم اختر کے دور میں آنے والے افسران نہ تو اپنی سروس بک لے کر آئے اور نہ محکموں کے لیٹر۔ بس انہیں اہم عہدوں سے نواز دیا گیا۔

میئر کراچی نے اس معاملے پر خصوصی ٹاسک میونسپل کمشنر کو سونپا ہے۔ جس پر میونسپل کمشنر کے ایم سی نے افسران کی نگرانی سخت کرتے ہوئے ہفتہ وار محکمے کی کارکردگی رپورٹ طلب کرنا شروع کردی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکموں میں بھرتی متحدہ کے حمایت یافتہ افسران کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور ان کی جگہ نئے افسران تعینات کرکے محکمے میں بہتری لانے کی کوشش کی جائے گی۔