اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں طارق بشیر چیمہ اور زرتاج گل کے درمیان جھگڑا ہو گیا جس پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان طارق بشیر چیمہ کی طرف دوڑ پڑے،رفیع اللہ ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ کو ایوان سے باہر لے گئے۔
ومی اسمبلی اجلاس میں طارق بشیر چیمہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کچھ حقائق ایسے ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،طارق بشیر چیمہ کی تقریر کے دوران اقبال آفریدی نے بولنے کی کوشش کی،چیئرپرسن شہلا رضا نے کہاکہ بیچ میں ادھر سے بولنے کی عادت ختم کریں،طارق بشیر چیمہ نے کہاکہ میں آپ کے اندر باہر کے حقائق جانتا ہوں بیان کرنے پر آیا تو آپ برداشت نہیں کریں گے۔
اقبال آفریدی کی دوبارہ بات کرنے کی کوشش پر شہلا رضا نے کہاکہ آپ بیچ میں ڈسٹرب کرتے رہیں گے تو میں انکا ٹائم بڑھاتی رہوں گی، طارق بشیر چیمہ نے کہاکہ گندم کے معاملے پر حکومت بات کر رہی ہے لیکن خرید نہیں رہی،گندم کب ایکسپورٹ کی جاتی ہے،صوبے اپنی ڈیمانڈ بھیجتے ہیں کہ یہ ہماری ضرورت ہے یہ ہماری پروڈکشن ہے،میرا جو علاقہ ہے جنوبی. پنجاب یا جو بھی کہیں یہ سرپلس ایریاز ہیں،گندم کیوں امپورٹ ہوئی،ہم نے سنا کہ انکوائری کمیٹی بیٹھی ہے،انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کیا آئی کیا رزلٹ آیا۔
زرتاج گل نے طارق بشیر چیمہ کی تقریر کے دوران بولنے کی کوشش کی ، طارق بشیر چیمہ نے کہاکہ آپکو بہاولپور کی تکلیف ہے ابھی جواب دیتا ہوں، پنجاب کے لولے لنگڑے گونگے بہرے کو پوچھیں گے تو وہ ابھی تک عثمان بزدار کو نہیں بھولا،وہ سب کس نے کیا وہ سب اڈیالہ میں بیٹھے اس شخص نے کیا۔
طارق بشیر چیمہ اپوزیشن ارکان کے بولنے پر برہم ہو گئے اور کہا کہ یہ مجھے ڈسٹرب کریں گے تو میں پھر انہیں چھیڑوں گا،تمہاری تکلیف ابھی دور کرتا ہوں،پنجاب کو جس بے دردی سے لوٹا گیا،یہ حساب ان کو دینا پڑے گا،ری کنسیلیشن جس نے کرنی ہے،وہ کہہ رہا سیاستدانوں سے بات نہیں کروں گا ،ان کاکہناتھا کہ جنرل فیض صاحب بجٹ پر کورم پورا کرتے تھے،اسپیکر کے کمرے میں کون آکر بیٹھتا تھا؟،میں واحد منسٹر تھا جس نے استعفی دے کر ان کو چھوڑا تھا۔