محمد قاسم:
وفاق نے خیبرپختون حکومت کو اسمگلنگ میں ملوث 300 پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کرکے برطرف کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ جس کے بعد محکمہ داخلہ اور پولیس نے انکوائری شروع کر دی۔ اسمگلنگ میں ملوث یہ پولیس اہلکار سابق قبائلی علاقوں اور ضم اضلاع میں تعینات رہے ہیں۔
ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ قبائلی علاقوں میں سویلین قوانین کے نفاذ کے بعد سے امید ہو چلی تھی کہ قبائلی علاقے دیگر علاقوں کے ہم پلہ ترقی کریں گے۔ لیکن یہ ترقی نہ ہو سکی اور آہستہ آہستہ یہ علاقے اسمگلرز کیلئے جنت بن گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتدر حلقوں کی جانب سے ڈالرز اور دیگر اشیا کی افغانستان اور ایران اسمگلنگ روکنے کے جو اقدامات اٹھائے گئے اور تحقیقات کی گئیں تو یہ بات سامنے آئی ہے کہ پولیس کے تقریباً 300 سے زائد اہلکار اسمگلنگ میں ملوث پائے گئے۔
ذرائع کے مطابق سابقہ لیویز اور خاصہ دار فورس جن کو پولیس میں ضم کر دیا گیا تھا اور ان کی تنخواہیں بھی بڑھائی گئی تھیں، وہ ماضی میں بھی اسمگلنگ میں ملوث رہے اور اب بھی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مختلف قبائلی اضلاع میں اسمگلنگ میں ملوث پولیس اہلکاروں کو پہلے معطل کر کے تحقیقات کی جائیں گی اور جرم ثابت ہونے پر ملازمتوں سے برطرف کر دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ان قبائلی اضلاع میں خیبر، کرم، شمالی و جنوبی وزیرستان، مہمند اور باجوڑ کے اہلکار شامل ہیں۔ ان خاصہ داروں کو قومی مشران کے کہنے پر پولیس میں ضم کیا گیا تھا۔ لیکن چونکہ یہ ماضی میں ایف سی آر نظام کا حصہ تھے۔ جن کے قوانین کسی کورٹ میں چیلنج نہیں ہو سکتے تھے اور وہ صرف سیکریٹری داخلہ اور گورنر کو جواب دہ تھے۔ ان کی تعیناتی ملکان کرتے تھے۔ اور یہ خاصہ دار اسمگلنگ سمیت ملکان کیلئے ہر قسم کے کام کرتے تھے۔ جن میں ملکان کا مال سرحد پار پہنچانا بھی شامل تھا۔
ذرائع کے مطابق ان لوگوں نے پولیس میں ضم ہونے کے بعد اپنا دھندا جاری رکھا۔ جس پر مقتدر حلقوں نے چند ماہ قبل بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے افغان سرحدوں کے ذریعے ڈالرز اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ روکنے کیلئے ایف آئی اے، آئی بی اور دیگر خفیہ اداروں کی خدمات حاصل کر کے ان کے خلاف تحقیقات کیں۔ جس میں یہ بات سامنے آئی کہ تقریباً 300 پولیس اہلکار اسمگلنگ میں معاونت کر رہے ہیں اور یہ اہلکار سابق لیویز اور خاصہ دار رہے ہیں۔ جس پر وفاقی حکومت نے اب صوبائی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ ان پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور امن امان کے قیام کیلئے صوبائی حکومت ایلیٹ فورس، سی ٹی ڈی اور ایف آر سی کے پلاٹون تعینات کرے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے تربیت یافتہ پولیس فورس کے تقریباً 100 پلاٹون قبائلی اضلاع میں تعینات کر دیئے ہیں اور ایلیٹ فورس، ایف آر سی (یعنی فرنٹیئر ریزرو پولیس) اور سی ٹی ڈی کا دائرہ کار قبائلی اضلاع تک بڑھا دیا ہے۔
ذرائع کے بقول اس اقدام سے کئی اضلاع میں اسمگلنگ میں کمی آئی ہے۔ دوسری جانب پولیس اور محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے وفاقی حکومت کی تحقیقات کی روشنی میں ان اہلکاروں کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اور بہت جلد ان تحقیقات کو وفاق کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
پولیس ذرائع کے مطابق جو اہلکار بے گناہ ہیں۔ انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔ البتہ جو اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی کیلئے سفارشات ارسال کی جائیں گی۔ تاہم جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتیں۔ اس حوالے سے قیاس آرائیوں سے گریز کرنا چاہیے۔ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہوں پر عوام توجہ نہ دیں۔ کیونکہ اب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئی ہیں۔