محمد علی:
ملک بھر میں سورج آگ بر سا رہا ہے اور قہر ڈھانے والی اس گرمی میں کئی شہروں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا ہے۔ ایسے میں لوگ گرمی سے راحت حاصل کرنے کیلئے ایئر کنڈیشنر (اے سی) کا استعمال کر رہے ہیں۔ عام طور پر گھروں میں ایک یا دو اے سی ہوتے ہیں۔ لیکن دفاتر میں بڑے سینٹرلائزڈ ایئر کنڈیشن سسٹم نصب ہوتے ہیں جو سارا دن چلتے ہیں۔ شدید گرمی سے بچاؤ کیلئے اے سی چلا کر گھروں اور دفاتر کو ٹھنڈا تو کردیا جاتا ہے۔ لیکن اس کی وجہ سے بیرونی ماحول گرم ہونے لگتا ہے۔ یہی نہیں ایئرکنڈیشنر کے زیادہ استعمال کی وجہ سے گلوبل وارمنگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ اے سی سے نکلنے والی زہریلی گیسیں ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق جب بھی ایئر کنڈیشنر یا چلر استعمال کیا جاتا ہے، تو اس سے کلورو فلورو کاربن اور ہائیڈرو کلورو فلورو کاربن جیسی نقصان دہ گیسیں خارج ہوتی ہیں۔ جو ماحول کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں۔ یہ گیسیں حرارت پیدا کرتی ہیں اور اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ اس کے علاوہ اے سی کا زیادہ استعمال بھی صحت کیلئے خطرناک ہے۔ ایئر کنڈیشنر کا مسلسل استعمال اس کے ایئر فلٹر کی سالمیت کو تباہ کر دیتا ہے اور پھر باہر سے نقصان دہ مرکبات گھروں اور دفتر میں آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے صارفین کو الرجی، آنکھوں، ناک اور گلے میں جلن بھی ہو سکتی ہے۔
ایئر کنڈیشنر بہت زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں۔ اس سے بجلی پیدا کرنے والی صنعت پر دباؤ پڑتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ جن ممالک میں کوئلے سے بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ وہاں آلودگی بڑھ جاتی ہے۔ کیونکہ وہاں بجلی پیدا کرنے کیلئے زیادہ کوئلہ استعمال کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اے سی بیرونی ماحول کیلئے بھی خطرناک ہے۔ ایئر کنڈیشنر میں CFC گیس ہوتی ہے۔ جب اے سی کو اتارا جاتا ہے تو CFC گیس ہوا میں گھل جاتی ہے اور پھر بیرونی ماحول کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اس کے علاوہ اے سی کمرے سے گرمی جذب کرتا ہے اور کمرے کا درجہ حرارت کم کرتا ہے۔ لیکن یہ گرم ہوا باہر چھوڑتا ہے۔ اس سے ماحول کا درجہ حرارت بڑھتا ہے۔ بلکہ اے سی کمپریسر کو ٹھنڈا رکھنے کیلئے باہر نکلنے والی ایگزاسٹ ہوا ارد گرد کے علاقے کو گرم کرتی ہے۔ ایئر کنڈیشنر کا استعمال پانی کی کمی کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ انفیکشن کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
اے سی کے زیادہ استعمال سے نظام تنفس کے مسائل کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اے سی کے زیادہ استعمال سے الرجی، آنکھوں، ناک اور گلے میں جلن ہوسکتی ہے۔ دریں اثنا ملک میں شدید گرمی کا راج برقرار ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ گرمی موہنجو دڑو، جیکب آباد اور دادو میں پڑی۔ جہاں درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ بہاولپور، سبی، لاڑکانہ، شہید بینظیرآباد، روہڑی، خیرپور، سکھر، پڈعیدن اور نورپور تھل میں بھی گرم ہواؤں کا راج رہا۔ جہاں پارہ 48 ڈگری رہا۔ ملتان، مٹھی، چھور، بہاولنگر، بھکر، کوٹ ادو اور رحیم یارخان میں 47 ڈگری سینٹی ریکارڈ کیا گیا۔گزشتہ روز لاہور میں پارہ 44 سے 46، پشاور میں 44، کراچی میں 39 سینٹی گریڈ رہا۔ قومی ادارہ صحت کے مطابق ملک بھر میں گرمی کی شدید لہر کے باعث ہیٹ اسٹروک سے بیماریوں اور اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ قومی ادارہ صحت کی جانب سے جاری ایڈوائزری کے مطابق پاکستان کو گلوبل وارمنگ کے باعث شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔ ہر سال گرمی کی لہر کے خطرات اور اثرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔