محمد قاسم :
امریکی ایف بی آئی کو مطلوب حقانی نیٹ ورک سربراہ و افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی اور افغان خفیہ ادارے کے سربراہ مولوی واثق کے متحدہ عرب امارات آمد پر پوری دنیا حیران ہے۔
’’امت‘‘ کو کابل میں موجود ذرائع نے بتایا کہ افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی، ان کے بھائی انس حقانی اور خفیہ ادارے کے سربراہ مولوی واثق کے وفد کے ہمراہ اس اچانک دورہ دبئی کے حوالے سے میڈیا کے ذریعے افغان عوام کو معلوم ہوا۔ جبکہ اکثر حکومتی وزرا کو بھی اس دورے سے لاعلم رکھا گیا۔ کیونکہ سراج الدین حقانی کے سر کی قیمت ایف بی آئی نے 10 ملین ڈالرز مقرر کر رکھی ہے اور ان پر امریکہ سمیت دنیا بھر کی خفیہ ایجنسیوں کی نظر ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات نے اس حوالے سے امریکہ سے اجازت لے کر سراج الدین حقانی اور دیگر کو دورے کی دعوت دی۔ امارات میں موجود ذریعے کے مطابق افغان وفد کے دیگر ارکان کو ایئرپورٹ سے علیحدہ روٹ دیا گیا۔
جبکہ سراج الدین حقانی، انس حقانی اور مولوی واثق کو دبئی کے حکمران محمد بن زید کے خصوصی حفاظتی دستوں کے پروٹوکول میں خصوصی محل پہنچایا گیا۔ ذرائع کے مطابق اس اہم ملاقات کا ایجنڈا امارات کی جانب سے قطر کے اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔ سراج الدین حقانی کی کوششوں کی وجہ سے پہلے ہی امارات کو افغانستان کے تین بڑے ایئرپورٹس کابل، مزار شریف اور خوست کا ٹھیکہ دیا گیا ہے۔ جبکہ قطر اور ترکی کو وعدے کے باوجود کچھ نہیں ملا۔ ترکی نے صرف تعلیم کے شعبے میں مصارف اسکولز سسٹم کے علاوہ دیگر پروجیکٹس میں کوئی دلچسپی نہیں لی اور طالبان کو اپنے حال پر چھوڑ دیا۔ جبکہ قطر کے اثر کو مزید کم کرنے کیلئے امارات نے افغان وزیر داخلہ کو دورے کی دعوت دی۔
ذرائع کے مطابق جب امارتی حکام کو بتایا گیا کہ سراج الدین حقانی ایف بی آئی کے مطلوب افراد کی فہرست میں اول نمبر پر ہیں۔ تو امارات کے حکام نے انہیں بتایا کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے اور وہ اجازت لے کر ان کو دعوت دے رہے ہیں۔ جس کے بعد گزشتہ روز سراج الدین حقانی دبئی پہنچے۔ ذرائع کے مطابق امارات، قطر کو افغانستان سے مکمل آئوٹ کرانا چاہتا ہے۔ کیونکہ طالبان اور امریکہ کے درمیان معاہدے کے سبب قطر کو مشرقی وسطیٰ میں بہت بڑا سفارتی کامیابی حاصل ہوئی اور اب غزہ جنگ بندی کیلئے بھی اس کی کوششوں پر دنیا بھر کی نظریں ہیں۔ جبکہ امارات اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید 2 ایئرپورٹس ایران سرحد کے قریب ہرات اور پاکستانی سرحد کے قریب قندھار ایئرپورٹ کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔
علاوہ ازیں مشرقی افغانستان میں نورستان اور خوست میں موجود لیتھیم کی کان بھی حاصل کرنا چاہتا ہے، کہ یہ معدنیات موبائل بیٹریوں سے لے کر برقی گاڑیوں تک استعمال ہوتی ہے۔ ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ امارات کو امریکہ نے افغانستان میں موجود 6 ٹریلین ڈالرز سے زائد مالیت کے معدنیات کے تمام نقشے اور GPS کوآرڈی نیٹس فراہم کر دیئے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے چین بھی سرگرم ہے۔
ذرائع کے مطابق طالبان کا قطر گروپ جس کی سربراہی مولوی عبدالغنی برادر، مولوی عبدالسلام حنفی، سہیل شاہین، ڈاکٹر نعیم وردگ اور دیگر رہنما کر رہے ہیں۔ اس عمل پر ناراض ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ قطر نے سخت وقت میں نہ صرف طالبان رہنمائوں اور کے خاندانوں کی مدد کی۔ بلکہ معاہدے میں بھی طالبان کو سہولیات فراہم کیں۔ جبکہ امارات نے طالبان رہنمائوں کو نظربند کر کے بزور طاقت معاہدے پر دستخط کرنے کی کوشش کی۔ اب قطر کو نظرانداز کرنا غلط ہے۔
تاہم ذرائع کے مطابق سراج الدین حقانی کی والدہ کا تعلق دبئی کے شاہی خاندان سے تھا اور ان کے والد کا دبئی کے حکمرانوں کے ساتھ خصوصی تعلق رہا ہے۔ اس لیے سراج الدین حقانی اس دورے کو طالبان کی پوزیشن بہتر بنانے کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ جبکہ ملاقات کی تصاویر اس بات کی غماز ہے کہ متحدہ عرب امارات افغانستان میں نیا رول چاہتا ہے۔ جو اسے مل گیا ہے۔