محمد قاسم :
بڑے جانور افغانستان اسمگلنگ کیلئے بارڈر پر پہنچادیئے گئے۔ جنہیں ہفتے اور اتوار کو سرحد پار پہنچانے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ دوسری جانب پشاور اور گرد و نواح میں غیر قانونی منڈیاں سج گئیں۔ افغانستان سے ہزاروں چھوٹے جانوروں کی آمد کے بعد بکروں اور بالخصوص دنبوں کی قیمتیں گر گئی ہیں۔ واضح رہے کہ غیر قانونی منڈیاں پشاور کینٹ، گلبرگ، اندرون شہر، چوک ناصر باغ، قصہ خوانی، چوک یادگار، فردوس چوک، باچہ خان چوک، چارسدہ روڈ، گھنٹہ گھر، ہشت نگری، حاجی کیمپ اڈا اور دیگر علاقوں میں صبح آٹھ بجے سے رات گئے تک قائم رہتی ہیں۔ جہاں سے کینٹ انتظامیہ اور کارپوریشن کے اہلکاروں نے عیدی بھی وصول کرنا شروع کر دی ہے۔
دوسری جانب بیوپاریوں نے پشاور سمیت سندھ، پنجاب کے مختلف شہروں سے بڑے جانور پاک افغان سرحد کے قریبی علاقوں تک پہنچانے شروع کر دیئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسمگلنگ روکنے کے اقدامات کرنے اور مویشیوں کی ترسیل پر پابندی عائد ہونے کے باوجود بیوپاریوں نے جانور سرحد کے قریب پہنچا دیے ہیں۔
منڈیوں میں موجود بعض تاجروں کے مطابق ان کی پاک افغان سرحد پر تعینات مقامی اہلکاروں سے بات چیت جاری ہے۔ اگر انہیں کامیابی ملی تو اپنے جانور سرحد پار کرا دیں گے۔ اس سلسلے میں جانور لنڈی کوتل سمیت مختلف راستوں سے بارڈر کے قریب پہنچا دیئے گئے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے مویشیوں کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے حکمت عملی مرتب کر لی ہے۔ جبکہ سیکورٹی ذرائع کے مطابق بارڈر کھلنے کا کوئی امکان نہیں ہے اور آئندہ دو روز میں مویشیوں کی قیمتوں میں بڑی گراوٹ ہو سکتی ہے۔
ذرائع سے جب پوچھا گیا کہ افغانستان سے ہزاروں چھوٹے جانور پاکستان لانے کی اجازت دی گئی ہے۔ تو اس پر بتایا گیا کہ افغان تاجروں اور سیکورٹی اہلکاروں نے درخواست کی تھی کہ پاک افغان سرحد کے قریب رہنے والے افراد کا انحصار مویشیاں پالنے پر ہے۔ اگر ان کو پاکستان آنے کی اجازت نہ دی گئی تو یہ لوگ تباہ ہو جائیں گے۔ جس پر ہزاروں چھوٹے جانور پاکستان آنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف چھوٹے جانوروں کی قیمتوں میں 10 سے 15 ہزار روپے کی کمی آئی ہے۔ بلکہ بہت سے غریب لوگ قربانی کرنے کے اہل ہو گئے ہیں اور انہیں قربانی کے جانور سستے میں مل رہے ہیں۔ یہ افغان باشندوں کے ساتھ خیر سگالی کے طور پر کی گئی رعایت ہے۔ تاہم پاکستان کے بیوپاری اسمگلنگ کرکے پاکستان میں بحران پیدا کرنا چاہتے ہیں اور اس کا اثر غریب لوگوں پر پڑتا ہے۔
پاکستان کی قانونی منڈیوں میں جانوروں کی کمی پر دلہ زاک منڈی کے تاجر جمروز خان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ کئی بیوپاریوں نے جانور ’’ذخیرہ‘‘ کرلئے ہیں۔ جس کی وجہ سے منڈیوں میں جانور کم ہے جبکہ قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ بیوپاری عید سے ایک دن قبل یا ہفتے کی شام کو جانور منڈی میں لائیں گے۔ اگر سرحد پار جانور اسمگلنگ کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی تو قیمتوں میں 30 سے 40 ہزار تک کمی آسکتی ہے۔
دوسری جانب مویشی منڈیوں میں قیمتوں پر لڑائی جھگڑے بھی معمول بن گئے ہیں۔ جکبہ چوری کے واقعات بھی بڑھ گئے ہیں۔ سوات میں مینگورہ کے محلہ ملا بابا میں مویشی کے تنازع پر تکرار کے بعد فریقین نے ایک دوسرے پر فائرنگ اور چھریوں کے وار کردیئے۔ جس کے نتیجے میں ہاروں ولد ظفر گل ساکن رحیم آباد سوات اور سلمان ولد بدر منیر رمانکوٹ سوات جاں بحق ہو گئے۔