اسلام آباد: ققومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں 18 ہزار 887 ارب روپے کا وفاقی بجٹ منظور کرلیا گیا ،اپوزیشن نے بجٹ منظوری کے دوران ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ پیپلزپارٹی نے پیٹرولیم لیوی میں کمی کی ترامیم واپس لے لیں جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کر دی گئیں۔
وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ اپوزیشن نے بجٹ کو آئی ایم ایف کا تیار کردہ اور عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مخالفت کی۔
قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں 18 ہزار 887 ارب روپے کا وفاقی بجٹ منظور کرلیا گیا ہے۔اس سے قبل سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے فنانس بل میں ترامیم ایوان میں پیش کیں، پیٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی میں اضافے کی ترمیم بھی ایوان میں پیش کی گئی۔
حکومت نے مالی سال 2025 کے وفاقی بجٹ میں پیٹرولیم لیوی کو موجودہ 60 روپے فی لٹر سے بڑھا کر 80 روپے فی لٹر کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم حکومت وقفے وقفے سے 20 روپے فی لٹر پیٹرولیم لیوی عائد کرے گی۔قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ کی شق وار منظوری کا عمل جاری تھا جس میں قومی اسمبلی نے وزارت دفاع کے 2149 ارب 82 کروڑ روپے سے زائد کے 4 مطالبات زر منظور کیے، انٹیلی جنس بیورو کا 18 ارب 32 کروڑ روپے سے زائد کا مطالبہ جبکہ اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں کے لئے ایک ارب 36 کروڑ روپے سے زائد کا مطالبہ بھی منظور کیا گیا۔
ہوا بازی ڈویژن کے 26 ارب 17 کروڑ کے 3 مطالبات زر جبکہ موسمیاتی تبدیلی کے7 ارب 26 کروڑ 72 لاکھ کے 2مطالبات زر بھی منظور کئے گئے۔
قومی اسمبلی نے وزارت تجارت کے 22 ارب 73 کروڑ 57 لاکھ روپے کے 2 مطالبات زر، مواصلات ڈویژن کے 65 ارب 31 کروڑ 50 لاکھ 59 ہزار کے 4 مطالبات زر، دفاعی پیداوار ڈویژن کے 4 ارب 87 کروڑ 9 لاکھ 50 ہزار روپے کے 2 مطالبات زر منظور کئے۔خیال رہے کہ 12 جون کو وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش کیا تھا۔
بجٹ تقریر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایاکہ وفاقی حکومت کا ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 12ہزار 970 ارب روپے مقرر کیا ہے، نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 4 ہزار 845 ارب روپے، براہ راست ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5ہزار 512 ارب روپے اور انکم ٹیکس کی مد میں 5ہزار 454 ارب 6کروڑ روپے کا ہدف مقرر ہے جبکہ گراس ریونیو کا ہدف 17ہزار 815ارب روپے مقرر کیا گیا ، اس کے علاوہ سکوک بانڈ، پی آئی بی اور ٹی بلز سے 5 ہزار 142 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ جاری اخراجات کا ہدف 17ہزار 203ارب روپے، سود کی ادائیگی پر 9 ہزار 775 ارب روپے کےاخراجات ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلے سال بجٹ خسارہ 8 ہزار 500 ارب روپے رہنے اور رواں مالی سال بجٹ خسارہ 8 ہزار 388ارب روپے کا تخمینہ ہے، مجموعی طور پر بجٹ خسارہ 7ہزار 283ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے۔
قبل ازیں پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی کے لیے پیپلزپارٹی نے ترامیم واپس لے لیں جبکہ اپوزیشن کی ترامیم ایوان نے مسترد کر دیں جس پر اپوزیشن نے رائے شماری کرانے کا مطالبہ کیا۔
اس دوران، 170 ارکان اسمبلی نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی کے خلاف ووٹ دے دیا جبکہ 84 ارکان نے لیوی میں کمی کی حمایت کی۔ اس طرح، پیٹرولیم لیوی میں کمی کی اپوزیشن کی ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں تاہم وزیر خزانہ نے خود ہی پیٹرولیم لیوی میں کمی کا اعلان کر دیا۔
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ ترامیم پر اختتامی تقریر میں کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 70 روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 80 روپے کرنے کا بجٹ کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔ سولر پینل پر کوئی ڈیوٹی نہیں ۔ حکومت گرین انرجی کا فروغ چاہتی ہے۔ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 18 فیصد ہوگئی ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ بھی نیچے آ چکا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ملک کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے 9فیصد پر نہیں رہ سکتی اسے 13 فیصد تک لے کرجائیں گے۔
محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ ایف بی آر میں ڈیجیٹل اصلاحات ،ٹیکس چوری اور کرپشن کا خاتمہ۔کیا جائیگا۔ نجکاری پلان 2 سے 3 سال کا ہے جس پر مرحلہ وار عمل کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے خیبر پختونخوا کو کم منصوبے دینے اور فنڈز روکنے کا معاملہ اٹھایا جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے خود وضاحت کر دی۔
سنی اتحاد کونسل کے رکن جنید اکبر خان نے کہاکہ وزیر اعظم شہباز شریف کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی کی طرح میں بھی جیل میں تھا، ہماری حکومت آئی تو آپ کو بتائیں گے جیل کیا ہوتی ہے۔ آپ نے جو ہماری خواتین کے ساتھ کیا سود سمیت واپس کریں گے۔