وفاقی وزیر خزانہ کا کہناتھا کہ پیٹرولیم لیوی کا اطلاق کل سے نہیں کررہے، نئی پنشن سکیم پر کل سے اطلاق ہوگا۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سی پیک ٹو کے تحت پاکستان میں برآمدات بڑھیں گی،پیٹرولیم لیوی کا اطلاق کل سے نہیں کررہے، یہ آخری حد رکھی گئی ہے، پہلے یہ حد 80 روپے تھی، اب 70 کردی ہے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ورلڈ بینک داسوڈیم کیلیے ایک ارب ڈالر کی منظوری دے چکا ہے،بیرونی فنانسنگ ہورہی ہے مائیکرو سٹیبلیٹی کی طرف جارہے ہیں،فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے اپنے اہداف مکمل کرلئے ہیں۔
محمد اورنگزیب کا اپنی پریس کانفرنس میں مزید کہنا تھا کہ ٹیکس ٹو گروس ڈومیسٹک پراڈکٹ (جی ڈی پی) کو13فیصد کریں گے، پاور سیکٹر اور پیٹرولیم سیکٹر میں ریفارمز لائیں گے، اگر حکومتی ملکیتی اداروں کا نقصان روک لیا تومعیشت بہترہوگی۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن کی جارہی ہے، اس سے چوری اور کرپشن ختم ہوگی ،ایف بی آرمیں جتنا انسانی عمل کم ہوگا کرپشن کم ہوگی، سیلز ٹیکس میں 750 ارب کی کرپشن سامنے آئی ہے، وزیراعظم نے کل بھی ایف بی آرڈیجیٹلائزیشن پر اجلاس کیا۔
انھوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر ٹیکس عائد کیا، اس ملک میں 3.9 ٹریلین کی ٹیکس چھوٹ ہے، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) پروگرام شرائط کے تحت یہ چھوٹ دینی ہے، 2022 میں ریٹلیرز پر ٹیکس عائد ہوجانا چاہیے تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب تک تاجر دوست اسکیم میں 42 ہزارریٹیلرز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں، کل سے ان پر ٹیکس عائد کر دیا جائے گا۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس بجٹ میں سپلائی سائیڈ کو بھی ٹیکس نیٹ میں لائے ہیں،ہم نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی)میں کٹوتی کی ہے ،پی ایس ڈی پی کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پرجائیں گے, نئی پینشن ساکیم پر کل سے اطلاق ہوگا۔
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا ،برمدآت بڑھائیں گے ،اس پرٹیکس نہیں انکم پرٹیکس ہے، برآمد کنندگان کے ٹیکس ریفنڈز آئندہ تین روزمیں ادا کریں گے۔