محمد قاسم :
وفاقی حکومت نے افغان مہاجرین کی واپسی کے دوسرے مرحلے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ رواں ماہ آٹھ لاکھ سے زائد افغان باشندوں کو واپس بھیجا جائے گا۔ محکمہ داخلہ و قبائلی امور کے ذرائع کے مطابق مقتدر حلقوں، تحقیقاتی اداروں اور وفاقی حکومت نے افغان مہاجرین کی باعزت اپنے وطن واپسی کیلئے تین مرحلوں پر مشتمل منصوبہ بندی کی۔
پہلے مرحلے میں پانچ لاکھ اکتالیس ہزار غیر قانونی افغانوں کو گزشتہ برس افغانستان واپس بجھوا دیا گیا ہے۔ جس کے بعد دوسرے مرحلے کی تیاری میں عام انتخابات اور پھر رمضان المبارک کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ اور اب رواں ماہ جولائی میں آٹھ لاکھ سے زائد افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والوں کو بھیجا جائے گا۔ واضح رہے کہ افغان سٹیزن کارڈ نادرا سے جاری کردہ ہے اور پاکستان میں تقریبا آٹھ لاکھ افغان مہاجرین اے سی سی کارڈ رکھتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یکم اگست تک رضاکارانہ جانے والوں کو تمام سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ اس کے بعد انہیں گرفتار اور جائیدادیں ضبط کرکے مختلف سنٹرز میں رکھنے کے بعد ملک بدر کیا جائے گا۔ ذرائع کے بقول دوسرے اور تیسرے مرحلے کیلئے اکیس لاکھ افغانوں کی فہرستیں بنائی گئی ہیں۔ جس میں آٹھ لاکھ دوسرے مرحلے پر اور تیرہ لاکھ کو آخری مرحلے میں بھیجا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ ایک ماہ کے اندر اندر افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والوں کو اپنا کاروبار اور جائیدادیں فروخت کرنے کی اجازت ہو گی۔ وزارت داخلہ و قبائلی امور کے ذرائع کے مطابق جن آٹھ لاکھ مہاجرین کو واپس بھجوانے کی فہرست تیار کی گئی ہیں۔ ان میں سے تقریبا پانچ لاکھ مہاجر پشاور، مردان، چارسدہ، نوشہرہ، مہمند، باجوڑ، سوات، دیر، لوئردیر، کوہاٹ، اورکزئی، بنوں، ڈی آئی خان، لکی مرو ت، کرک اور دیگر اضلاع میں مقیم ہیں۔ ایک لاکھ کے قریب راولپنڈی، اسلام آباد اور لاہور میں مقیم ہیں۔ جبکہ دو لاکھ کراچی میں ہیں۔
واضح رہے کہ پشاور میں افغا ن مہاجرین مختلف کاروبار کر رہے ہیں۔ جن میں کارخانو مارکیٹ میں قالین کی دکانوں سے لیکر ایئر کولر، سولر، بیٹریز، شادی بیاہ کیلئے جہیز کے سامان کے علاوہ اسپیئر پارٹس کا بہت بڑا بزنس بھی ہے۔ اسی طرح اندرون شہر شاہین بازار، مینا بازار، کوچی بازار اور کوہاٹی بازار میں کپڑے کا بزنس کر رہے ہیں۔ جبکہ چائے کے بڑے تاجر بھی افغانستان سے تعلق رکھتے ہیں۔ قصہ خوانی بازار سمیت پیپل منڈی میں مہاجرین چائے کے علاوہ ڈرائی فروٹ کا بھی کاروبار کر رہے ہیں اور ان سب کو سب سے پہلے اپنے کاروبار کی فکر پڑ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق چائے سمیت دیگر کاروبار سے وابستہ افغان مہاجرین کاروبار فروخت کرنے کیلئے پشاور کے بڑے تاجروں سے اس حوالے سے رابطے کر رہے ہیں۔ اسی طرح پشاور میں افغان کالونی، زرگرآباد، فقیرآباد اور بورڈ بازار میں بھی مہاجرین کی جائیدادیں تاحال موجود ہیں اور ذرائع کے مطابق ان جائیدادوں کو فروخت کرنے کیلئے پراپرٹی ڈیلرز سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔ تاہم پراپرٹی کا بزنس ڈائون ہونے کی وجہ سے انہیں ریٹ کم مل رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بعض مہاجرین کم ریٹ پر ہی اکتفا کر رہے ہیں اور کسی بھی قسم کی کارروائی سے بچنے کیلئے گھر، دکانیں اور جائیداد فروخت کرنے پر تیار ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پشاور سے متصل چارسدہ، نوشہرہ اور دیگر علاقوں میں رہائش پذیر افغان مہاجرین کے پاس جو مال مویشی تھے۔ وہ انہوں نے عیدالاضحی کے موقع پر فروخت کر دیے۔
جبکہ بچ جانے والے جانوروں کو انہوں نے کم قیمت پر قصابوں پر فروخت کرنا شروع کر دیا ہے۔ اسی طرح نانبائیوں نے دکانوں کے باہر ’برائے فروخت‘ کے بینرز لگا دیئے ہیں۔ جبکہ پختہ چائے فروش تیار کاروبار دوسروں کو سونپ کر واپسی کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ذرائع کے مطابق بہت سے افغان کاریگر بھی اپنے وطن واپس چلے جائیں گے۔ جن میں گاڑیوں کے اسپیئر پارٹس کے ماہرین بھی شامل ہیں۔