شایان احمد:
چینی شاپنگ ایپ نے انسٹا گرام اور ٹک ٹاک کو پیچھے چھوڑ دیا۔ چینی ایپ ٹیمو سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپ بن گئی۔ برطانیہ اور امریکہ میں ٹیمو کو گزشتہ سال سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کیا گیا۔ واضح رہے کہ دونوں ممالک میں زیادہ تر لوگ آن لائن ونڈو شاپنگ پر کئی گھنٹے لگا دیتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ دو سال سے بھی کم وقت میں مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ ٹیمو کی مقبولیت نے اس کے حریفوں کو مقابلہ کرنے کے طریقوں کی تلاش میں لگا دیا ہے۔ برطانوی جریدے انڈیپنڈنٹ کے مطابق چینی شاپنگ ایپ ٹیمو میٹا کی انسٹا گرام اور ٹک ٹاک سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی گئی۔ ایپ پر آن لائن سستے جوتے، کپڑے، کھلونے، پیالے، آلات، تکیے اور سوٹ بآسانی دستیاب ہوتے ہیں۔ دو سال سے بھی کم وقت میں یہ ای کامرس فرم زیرو سے انگریزی بولنے والی دنیا میں سب سے بڑی (زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی) ایپ بن چکی ہے۔
ٹیمو کا آپ کے گوگل نتائج میں سرفہرست آنا انتہائی جارحانہ مارکیٹنگ مہم کا نتیجہ ہے۔ برانڈ کو سب سے زیادہ پرکشش جگہ دکھایا گیا ہے۔ 2024ء کی فٹبال چیمپیئن شپ سپر باؤل کے اشتہار میں ناظرین سے کہا گیا کہ وہ ایک ایسی ایپ کے ذریعے ’ارب پتی کی طرح خریداری کریں‘ جو ’ہر چیز کی دکان‘ ہونے کا وعدہ کرتی ہے۔ جوتوں، کھلونوں، کپڑوں اور فیشن کے علاوہ ایسی مصنوعات بھی یہاں موجود ہیں۔ جن کے بارے میں شاید زیادہ تر لوگ جانتے ہی نہ ہوں کہ ان کا بھی وجود ہے۔ بعض مصنوعات تو ایسی ہیں جو شاید ہونی ہی نہیں چاہئیں۔ مثال کے طور پر صرف ایک کان کیلئے شاور کیپ، ڈاڑھی کے تراشے گئے بالوں کیلئے بِب اور جوتوں کیلئے ہیڈ لائٹس۔ (’ٹیمو پر عجیب وغریب اشیا‘ کے بارے میں ٹک ٹاک پر تقریباً چار کروڑ پوسٹیں موجود ہیں)۔ ایک پاؤنڈ سے بھی کم قیمت کی بے شمار چیزیں موجود ہیں جن میں قینچی سے لے کر جرابیں شامل ہیں۔
اس وقت ویب سائٹ کے ذریعے دیئے گئے ہر آرڈر پر ٹیمو کو لگ بھگ 30 ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے۔ اشیا کی انتہائی کم قیمت اور بے تحاشا اشتہارات جو ستمبر 2022ء میں ایپ متعارف کرائے جانے کے بعد سے پانچ ارب ڈالر سے زیادہ میں پڑے۔ ان سب کا مقصد آن لائن ریٹیلر کی وہ ترقی دینا ہے۔ جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ لیکن یہ صرف کم قیمتیں اور اربوں ڈالر کے اشتہارات نہیں جو ٹیمو کی غیر معمولی ترقی کا سبب بنے۔ ایپ خریداری کا بالکل نیا طریقہ پیش کرتی ہے۔ یہ خریداری کے عمل کو گیم شو جیسا محسوس کرواتی ہے۔ جہاں آپ کو جلدی کرنا ہوتی ہے۔
یہ ایپ خریداری کے عمل کو دن کے وقت نشریات دکھانے والے شاپنگ ٹیلی ویژن چینل کی کشش کے ساتھ ملا دیتی ہے۔ ایپ قیمت میں کمی کیلئے اس میں تھوڑی دیر کیلئے دی گئی رعایت، سیلز پر الٹی گنتی کے ٹائمرز اور ورچوئل سپننگ وہیلز کے ساتھ خریداری کا موقع فراہم کرتی ہے۔ آسٹریلیا میں کوئنز لینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں سینیئر لیکچرر ساشا وانگ کہتے ہیں کہ ایپ ’خزانے کی تلاش جیسا تجربہ کروانے کی کوشش کرتی ہے۔ یہ یونیورسٹی میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپ ہے‘۔ ڈاکٹر وانگ نے ٹیمو کی مقبولیت پر بھی تحقیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ایپ اس وقت متعارف کروائی گئی جب صارفین کے مسائل بڑھ رہے تھے۔
ڈاکٹر وانگ نے ستمبر میں اپنے ایک مضمون میں لکھا: ’ٹیمو اس وقت مارکیٹ میں آئی جب صارفین کو عالمی سطح پر مہنگائی کا سامنا تھا۔ جس کی وجہ سے وہ ’سستی اشیا‘ کی طرف گئے۔ دیگر ای کامرس پلیٹ فارمز کے برعکس جو پیسے کی بچت جیسے عملی فوائد پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، ٹیمو صارفین کی جذباتی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔ یہ خریداری کے تجربے کو ’ارب پتی کی طرح شاپنگ‘ کے تصور کے ساتھ جوڑتی ہے۔ جو اس کی کم قیمت والی اشیا پر مبنی حکمت عملی کے ساتھ بھی مطابقت رکھتا ہے‘۔ برطانیہ اور امریکہ میں ٹیمو کی مقبولیت، جہاں اسے گزشتہ سال ٹک ٹاک اور انسٹا گرام کے مجموعی ڈاؤن لوڈ سے بھی زیادہ ڈاؤن لوڈ کیا گیا، نے اس کے حریفوں کو مقابلہ کرنے کے طریقوں کی تلاش میں لگا دیا ہے۔
گزشتہ ماہ ایمازون نے مبینہ طور پر ایک نئی ڈسکاؤنٹ شاپنگ ایپ کی رونمائی کیلئے پرائیویٹ اجلاس طلب کیا۔ یہ ایپ چینی فراہم کنندگان کو ٹیمو کی طرز پر امریکہ میں خریداروں سے براہ راست منسلک کرے گی۔ ایمازون نے ان خبروں کی تصدیق نہیں کی۔ جو سب سے پہلے سی این بی سی اور ’دی انفارمیشن‘ پر آئیں۔ ایمازون کے ترجمان نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ کمپنی ’اپنے سیلنگ پارٹنرز کے ساتھ کام کرنے کے نئے طریقے تلاش کر رہی ہے۔ تاکہ ہمارے صارفین کو زیادہ انتخاب، کم قیمتوں اور زیادہ سہولت کے ساتھ خوش کیا جا سکے۔