تھر پارکر کے صحرا میں کھجور کی کاشت کا کامیاب تجربہ

تھرپار کر کے صحرا میں کھجور کی کاشت کا تجربہ کامیاب ہو گیا ہے ان میں مضافاتی اصیل اور عجوہ کھجور شامل ہیں اس منصوبے میں کم مال استطاعت والے افراد کی بیکار زمینوں کی سیرابی کے لیے بلا معاوضہ شمسی توانائی سے چلنے والے کنویں بھی بنا کر دیے گئے ہیں – اب تھر پارکر کا ہاری بھی خوشحال ہوگاـ

کراچی کے نوجوانوں نے عزم و ہمت کی داستان کا ایک باب رقم کیا ہےـ لق دق اور بے آب و گیاہ صحرا میں زیر زمین پانی سے مختلف اقسام کی کھجوروں کی کاشت کا تجربہ کامیاب ہو گیاـ تجربے کی کامیابی سے صحرائے تھر کی زراعت میں ایک انقلاب آسکتا ہےـ کھجوروں کے درختوں پر پھل آنا غذائی قلت کا شکار تھری باشندوں کے لیے امید کی ایک کرن ثابت ہوا ہےـ تھر کے غریب افراد کے لیے کھجور کے یہ درخت نہ صرف روزگار کا ذریعہ ثابت ہوں گے

 

بلکہ ان کی اور ان کے اہل خانہ کی صحت بہتر کرنے میں بھی معاون ثابت ہوں گے ـ کراچی کی سماجی تنظیم دعا فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام تھر کی تحصیل کلوئی میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس سے دعا فاؤنڈیشن کے عہدے داروں کے علاوہ پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل کے افسران اور زرعی ماہرین نے بھی خطاب کیاـ ان کا کہنا تھا کہ تھر پارکر میں اس سے پہلے کھجور کی کاشت کا تجربہ کامیاب نہیں ہوا تھا مگر مسلسل محنت اور اللہ تعالی کی توفیق سے نہ صرف کھجور کے پودے پنپ گئے ہیں بلکہ ان میں شاندار میٹھا پھل بھی آیا ہےـ منصوبے کے تحت تھر کے غریب افراد کی بنجر زمینوں پر بلا معاوضہ یہ درخت لگائے گئے، ساتھ ہی ان کو کاشتکاری کی تربیت بھی فراہم کی گئی۔ ڈیپلو، کلوئی اور ڈاہلی کی تحصیلوں میں 500 کی تعداد میں لگائے جانے والے ان درختوں میں سے 200 پر پھل آچکا ہے ۔

 

 

ان درختوں کی آمدنی سے غریب ہاری نہ صرف مالی طور پر خود مختار ہوں گے بلکہ ان کا معیارِ زندگی بھی بلند ہوگا۔ دعا فاؤنڈیشن کی جانب سے تھر کی تمام تحصیلوں میں 60 سے زیادہ ایگرو فارم بنائے گئے ہیں جن میں سے کئی فارمز پر کھجور کے درخت تجرباتی طور پر لگائے گئے تھے ان تحصیلوں میں ڈیپلو، کلوئی اور ڈاہلی شامل ہیں۔ ان کھجوروں میں میں مضافاتی، اصیل ، ڈیرہ اسماعیل خان کی ڈھکی اور عجوہ کھجور شامل ہیں۔ اس منصوبے میں کم مالی استطاعت والے افراد کی بیکار زمینوں کی سیرابی کے لیے بلا معاوضہ شمسی توانائی سے چلنے والے کنویں بھی بنا کر دیے گئے ہیں۔ سندھ کے وسیع و عریض صحرائے تھر میں کھجور کا درخت نہیں پایا جاتا۔ آج سے 6 برس قبل تھر میں کراچی کی سماجی تنظیم کی جانب سے کھجور کی تجرباتی کاشت کا آغاز کیا گیا تھا۔

 

پنجاب، خیرپور اور ڈیرہ اسماعیل خان سے کھجور کے پودے منگوا کے تھر کی مختلف تحصیلوں میں لگائے گئے۔ اس منصوبے میں پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل کی مشاورت اور رہنمائی بھی شامل تھی ۔ اس موقع پر دعا فاؤنڈیشن کے چیئرمین عامر خان، سیکرٹری ڈاکٹر فیاض عالم، پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے سینیئر سائنٹیفک افسر وسیم کالرو اور دوسرے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو بتایا گیا یہاں کی زمین بہت زرخیز ہے، تاہم پانی کی قلت کے باعث یہاں صرف بارانی مہینوں میں کاشتکاری ہوتی ہے_ دعا فاونڈیشن نے 2018 میں اس علاقے کی زمینوں کو سرسبز بنانے کے منصوبے کا آغاز کیا تھا، ساتھ ہی مقامی باشندوں کو زراعت کی تربیت اور بیج فراہم کیے_

 

 

اللہ تعالی کی رحمت سے زیر زمین پانی سے یہاں سرسوں، مرچ، کپاس اور دوسری فصلیں کامیابی سے کاشت کی گئیں_ جو ہاری زمینیں بنجر ہونے کے باعث مالی مشکلات سے دوچار تھے نہ صرف ان کو روزگار ملا بلکہ علاقے میں بھی اس حوالے سے تحریک پیدا ہوئی_