عمران خان :
الیکٹرونکس مارکیٹ کے کئی تاجروں کی جانب سے اربوں روپے کی حوالہ ہنڈی کا سلسلہ جاری ہے۔ ایف آئی اے تحقیقات کے مطابق اسمگلنگ کے سامان کی ادائیگی کے لئے حوالہ ایجنٹوں کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں۔ نئے طریقہ واردات کے مطابق حوالہ ایجنٹوں اور تاجروں نے اندرون سندھ اور پنجاب کے چھوٹے شہروں اور دودر دراز کے علاقوں میں رہنے والوں اور برانچوں میں موجود بینک اکائونٹس کا استعمال شروع کر رکھا ہے ۔کراچی سے کئی بڑے نیٹ ورک لاہور منتقل ہونے لگے ہیں جہاں سے دبئی کا کام کیا جا رہا ہے ۔
موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق گزشتہ دو برس میں ایف آئی اے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل کراچی،کارپوریٹ کرائم سرکل ،کمرشل بینکنگ سرکل اور اسٹیٹ بینک سرکل کی ٹیموں کی جانب سے صدر سمیت مختلف علاقوں میں حوالہ ہنڈی کے خلاف کی گئی کی گئی کارروائیوں کے بعد ہونے والی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ شہر میں حنیف رنگیلا اور سمیر ڈھیڈی کے عمران موتی گروپوں کی صورت میں تاحال بڑے نیٹ ورک فعال ہیں ۔ان گروپوں کے اس وقت درجن کے درجن سے زائد ایجنٹ کراچی اور دبئی میں سرگرم ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق صدر کی مرکزی الیکٹرانک مارکیٹ کے ساتھ ہی ایم اے جناح رود ،گل پلازہ اور اطراف کی مارکیٹوں کے سینکڑوں تاجر اس وقت بھی اسمگلنگ کا سامان منگوا رہے ہیں اور اس سامان کے عوض حوالہ ایجنٹوں سے غیر قانونی طور پر ادائیگیوں کی رقم دبئی سمیت دیگر ممالک میں بھجوا رہے ہیں ۔
ان گروپوں کے اہم ایجنٹوں میں حنیف رنگیلا گروپ کے لطیف پان والا ،آصف میمن ،اعجاز موٹا ،صدیق سلیمان اور دیگر گودھرا سمیت دیگر علاقوں سے سرگرم ہیں ۔جبکہ دوسرے بڑے نیٹ ورک سے سمیر ڈھیڈی ،عمرا ن موتی ،فرحان اور دیگر منسلک ہیں ۔
انہیں کیسوں کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ اس کے لئے دور دراز کے علاقوں کے شہریوں کے بے نامی اکائونٹس استعمال کئے جا رہے ہیں تاکہ بڑے شہروں میں ایف آئی اے کی کارروائیوں سے بچا جاسکے ۔اس کے لئے مختلف چھوٹے تاجروں اور شہریوں کے کوائف استعمال کرکے بینک اکائونٹس کھلوائے جاتے ہیں اور اس کے ذریعے حوالہ کی رقوم ایجنٹوں کو ٹرانسفر کی جا رہی ہیں ۔
حالیہ عرصہ میں تحقیقات میں ایف آئی اے نے کراچی کے علاقے صدر سے ملک کے 14شہروں میں چلنے والے ہنڈی حوالہ کے بڑے نیٹ ورک کا سراغ لگاتے ہوئے 3اہم ملزمان کو گرفتار کیا ۔ملزمان سے ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا کہ نجی بینکوں کے افسران کی ملی بھگت سے بے نامی اکائونٹس کے ذریعے چلائے جانے والے اس دھندے میں سندھ اور بلوچستان میں ان کے 19سب ایجنٹ سرگرم ہیں۔ جبکہ دبئی سے پاکستان میں ہنڈی حوالہ کا نیٹ ورک چلانے کے لئے دبئی میں بھی ان کے 14حوالہ ہنڈی ڈیلرز موجود ہیں جنہیں مرکزی ملزم عبدالفتح کا قریبی رشتے دار غلام مصطفی عرف موجی دیکھتا ہے۔
ایف آئی اے حکام نے اندرون سندھ اور بلوچستان میں سرگرم سب ایجنٹوں کی گرفتاریوں کے لئے سلسلہ شروع کردیا گیا ۔جبکہ نیٹ ورک سے منسلک دبئی میں موجود دیلروں اور ایجنٹوں کے خلاف کارروائی کے لئے ایف آئی اے وزارت داخلہ کے توسط سے متحدہ عرب امارات کے حکام کو معلوماتی مراسلہ ارسال کرنے کا کام بھی شروع کردیا ۔معلوم ہوا کہ ملزماان اس نیٹ ورک کے ذریعے یومیہ بنیادوں پر 50ہزار درہم یعنی 20لاکھ روپے پاکستانی غیر قانونی چینل سے دبئی سے پاکستان منتقل کرکے قومی خزانے کو قیمتی زرمبادلہ اور ٹیکس کی مد میں برسوں سے بھاری نقصان پہنچا رہے ہیں۔
نیٹ ورک کے ذریعے سب سے زیادہ الیکٹرانک بشمول لیپ ٹاپ ،موبائل ،ایسسریز، اور کپڑے کے تاجر لین دین کررہے ہیں۔ایف آئی اے کارروائی میں گرفتار ملزمان سے کروڑوں روپے مالیت کی حوالہ ہنڈی کا ڈیٹا حاصل کرلیا گیا۔
اس کیس میں پہلے معلوم ہوا کہ کراچی کے علاقے صدر میں دائود پوتا روڈ پر قائم رائل ریزیڈنسی نامی عمارت کی چوتھی منزل پر قائم آفس نمبر 413میں عبدالفتح نامی شخص ہنڈی حوالے کا بڑا نیٹ ورک چلا رہا ہے۔جس پر ایف آئی اے کی ٹیم نے چھاپہ مار کر مذکورہ دفتر سے عبدالفتح نامی ملزم کو گرفتارکیا ۔اس کے ساتھ دفتر سے 2مزید افراد کو حراست میں لئے گئے جن میں سید جاوید اور لطیف ڈنو لاکھو شامل تھے۔ملزم عبدالفتح سے تفتیش میں معلوم ہوا کہ وہ ایک ملزم سید جاوید اور لطیف ڈنو لاکھو کے ساتھ مل کر مذکورہ دفتر میں حوالہ ہنڈی کا نیٹ ورک چلا تا رہا۔ جس میں اس کا بھائی عبدالوحید بھی شامل رہا۔
تفتیش میں معلوم ہوا کہ سندھ اور بلوچستان کے 14شہروں واڑاہ ،قمبر سٹی ،شہداد کوٹ ،واہگن ،بۃرام ،لاڑکانہ سٹی ،رتو ڈیرو ،دوڑ ،نوابشاہ ،پھول ،گمبٹ ،بھن ،سعید آباد ،مورو ،خضدار میں ان کے 19سب ایجنٹ سرگرم رہے۔ جن میں محمد یاسین بگھیو،شمس الدین ،ساجد کھوسو ،راجہ سومرو ،نصیر مغیری،زبیر پتوجو،بشیر کھوکھر ،سائیں داد بروہی ،امداد کھوسو ،امجد شاہ ،سجاد لاشاری ،فہیم لاشاری ،ذوالفقار قریشی ،عقب علی ،ڈاکٹر اسماعیل ،لطیف ڈنو لاکھو،اصغر ،بشیر میمن ،محمد زمان کلہوڑو اور نذیر جتک شامل ہیں۔
تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا کہ ملزم عبدالفتح کا قریبی رشتے دار غلام مصطفی عرف موجی دبئی میں اس کا نیٹ ورک چلا تا رہا۔ جس کو دبئی کے العین اور بریمی سمیت مختلف علاقوں میں موجود حوالہ ہنڈی ڈیلر ،کپڑے کے تاجراور دیگر سامان کے14 ڈیلرروزانہ کی بنیاد پر 200سے 8000درہم تک کی رقوم ملک میں غیر قانونی چینل سے پہنچانے کے لئے فراہم کرتے تھے۔ان میں سعید پٹھان ،ملوک ،خان پٹھان ،دلشاد پٹھان ،علی احمد لہری ،مصطفی بریرو ،سرائی چانڈیو ،فتح محمد بروہی،دیدار قمبہر،رویا بروہی ،رفیق بروہی،طارق پتوجو ،اصغر لاکھو،مہدی ڈنو لاکھو اور سدھیر ڈیپرشامل ہیں یہ ڈیلر یومیہ 50ہزار درہم یعنی 20لاکھ روپے پاکستانی غیر قانونی طریقے سے عبدالفتح کے رشتے دار غلام مصطفی کو دبئی میں دیتے تھے۔جسے وہ دبئی میں سرگرالفا ایکسچینج کمپنی (Alpha Exchange Company)کی 2ذیلی ایکسچینج کمپنیوں بلیو میکس (Blue Max)اور کامارو(Camaro)کے اکائونٹس میں جمع کروادیتاتھا۔ جس کے لئے اسے بلیو میکس اور کامارو میں کام کرنے والے پاکستانی ایجنٹوں فاروق لودھی ،آصف اور محسن کی معاونت حاصل ہوتی ہے جس کے عوض انہیں کمیشن ملتا تھا۔
تحقیقات کے مطابق حوالہ ہنڈی کی رقوم پاکستانی کرنسی میں شہریوں تک پہنچانے کے لئے اس نیٹ ورک نے لاڑکانہ کی مختلف برانچوں میں 5بے نامی اکائونٹس کھلوارکھے تھے۔ جوکہ امتیاز علی اور سجاد علی کے نام پر تھے۔ تاہم انہیں وحید علی اور سید جاوید آپریٹ کر رہے ہیں ان بینک اکائونٹس میں عبدالفتح رقوم ٹرانسفر کردیتا ہے اور اس کے ایجنٹ یہاں سے رقوم نکلوا کر کیش کی صورت میں ان شہریوں تک پہنچا دیتے تھے۔ن کے لئے یہ رقوم دبئی سے ڈیلر بھجواتے تھے۔