عبداللہ بلوچ :
پیرس اولمپکس میں شاہی گھوڑوں کی اعلیٰ مہمان نوازی کی جارہی ہے۔ پیرس کے جنوب میں واقع محفل نما اصطبل میں ان مہنگے ترین گھوڑوں کو شان و شوکت سے رکھا گیا ہے۔ اولمپکس میں برطانوی گھوڑوں کی مالیت ستّر ملین ڈالر تک ہے۔ ادھر بل گیٹس کا داماد بھی مقابلوں میں شریک ہے۔ دوسری جانب گھڑ دوڑ کے مقابلوں میں جرمن گھوڑے میڈلز کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق گھڑ سواری کو پیرس اولمپکس میں سب سے مہنگا ترین اور شاہی کھیل کا درجہ حاصل ہے۔ مقابلے میں شریک ہونے والے ان گھوڑوں کو شاہی مہمان کا درجہ دیا گیا ہے اور ان کی تواضع اور دیکھ بھال کیلئے منتظمین نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ حیرت انگیز طور پر پیرس کے جنوب میں 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع چیٹو ڈی ورسیلز محل کو مقابلوں میں شریک گھوڑوں کیلئے اصطبل میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ یہاں تقریباً ڈھائی سو مہمان گھوڑوں کی دیکھ بھال کیلئے ڈاکٹرز، نیوٹریشنز اور ٹرینرز کی وسیع ٹیم تعینات کی گئی ہے۔ ان گھوڑوں کو محل میں آزاد چھوڑا گیا ہے۔ جہاں سیب کے باغات، پانی کی نہر اور قدرتی ماحول سے یہ گھوڑے لطف اندوز ہورہے ہیں۔
درحقیقت اولمپکس منتظمین نے یونان کی قدیم روایت کو مد نظر رکھتے ہوئے گھوڑوں کو بادشاہوں والا ماحول فراہم کر رکھا ہے۔ اسی محل میں گھڑ سواروں کو بھی ٹھہرایا گیا ہے۔ تاکہ ان کو پریکٹس کے دوران آسانیاں میسر ہوسکیں۔ صرف اتنا ہی نہیں۔ ان مہنگے ترین گھوڑوں کو لانے کیلئے پیرس اولمپکس نے خصوصی چارٹر کارگو طیارہ بک کرایا تھا۔ جس میں ایک وقت میں صرف دس گھوڑے ہی سوار ہو سکتے تھے۔ اولمپکس میں شریک گھوڑے کا بھی خصوصی پاسپورٹ تیار کیا جاتا ہے۔ جس میں گھوڑے کی نسل کے حوالے سے تفصیلات درج کی جاتی ہیں۔
ایکوسٹرین کی ویب سائٹ کے مطابق پیرس اولمپکس میں شریک بعض گھوڑوں کی قیمت ستر ملین ڈالر سے بھی زائد ہے، کہ ایک اچھا گھوڑا ہونا یقینی طور پر گھڑ سواری کے کھیل میں کامیابی کی کلید ہے۔ اس سلسلے میں جرمنی، امریکہ اور برطانیہ کو سب سے مہنگے ترین گھوڑے استعمال کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ جو اس ایونٹ میں گولڈ میڈل حاصل کرنے کی گارنٹی بھی دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ مہنگے ترین گھوڑے جب مقابلے میں شریک کو ہوتے ہیں تو دنیا بھر کی اشرافیہ ان پر جوئے کی مد میں بے پناہ پیسہ لگانے میں بھی دریغ نہیں کرتی۔
اس ایونٹ میں ٹیم جی بی (گریٹ بریٹن) Pegasus Fusaichi بریڈ کے گھوڑے استعمال کر رہی ہے۔ جس کی مالیت ستّر ملین ڈالر تک ہے۔ جو ایکوسٹرین، جمپنگ اور ڈریسیج کے مقابلوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ اسی طرح جرمن کے جوکی ڈریسیج ایونٹ میںTotilas بریڈ کے گھوڑے استعمال کر رہے ہیں۔ جن کی مالیت 11 ملین یورو بتائی جارہی ہے۔ ان گھوڑوں کو عام طور پر ٹوٹو کہا جاتا ہے۔
امریکی گھڑ سوار لیجنڈری ناردرن ڈانسر کی نسل کے گھوڑے استعمال کررہے ہیں۔ جن کی قیمت 16 ملین ڈالرز تک ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان گھوڑوں کے مالک کا تعلق زیادہ تر شاہی خاندان اور کھرپ پتی بزنس مینوں سے ہے۔ ان میں شہزادہ ولیم اور بل گیٹس جیسی شخصیت شامل ہیں۔ دلچسپ امریہ ہے کہ اس بار بھی بل گیٹس کا داماد گھڑ سواری کے مقابلے میں مصر کی نمائندگی کر رہا ہے۔ تاہم جو گھوڑا وہ استعمال کر رہا ہے۔
اس کی بریڈ عربین ہے اور اس کی مالیت 10 ملین ڈالر ہے۔ امریکی ارب پتی کے داماد نائل نصار ایکوسٹرین مقابلوں میں شریک ہیں۔ ان کی 33 سالہ اہلیہ جینیفر گیٹس اور 16 ماہ کی لیلیٰ بھی ہمراہ ہے۔ نائل نصار کا تعلق شکاگو سے ہے۔ گھڑسواری سے قبل نائل نصار ایک فارمولا ون ریس کے رائیڈر بھی رہ چکے ہیں۔ دوسری جانب پیرس اولمپکس میں گھڑ سواری کے مقابلے میں جرمنی کے جوکی سب سے آگے ہیں۔ جرمنی نے گھڑ سواری کے مختلف مقابلوں میں اب تک تین گولڈ میڈلز اور ایک سلور میڈل جیت رکھا ہے۔ دوسرے نمبر پر برطانیہ نے اس ایونٹ میں دو گولڈ میڈل اور تین کانسی کے میڈلز جیتے ہیں۔ جبکہ تیسرے نمبر پر فرانس ہے۔ جس نے اب تک ایک سلور اور ایک برائونز میڈل جیت رکھا ہے۔