چین (اُمت نیوز)چینی مشن کے دوران اکٹھے کیے گئے نمونوں میں چاند کی سطح پر پانی کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی ہے۔
اس سے قبل امریکی خلائی ادارے ناسا، بھارتی خلائی جہاز اور چینی سائنسدانوں نے پچھلے مشن میں بھی چاند کی سطح پر پانی کے آثار دریافت کیے تھے۔
تاہم، اب چینی سائنسدانوں نے 2020ء میں چینگ ای 5 مشن کے دوران لیے گئے چاند کی سطح کے نمونوں کا تجزیہ کرتے ہوئے پہلی بار چاند کی سطح پر پانی کو مالیکیولر شکل یعنی ایچ 2 او کی صورت میں دریافت کیا ہے اور یہ دریافت چاند کے اس حصّے میں ہوئی جس کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہاں پانی نہیں پایا جاتا۔
اُنہوں نے انسانی بال جتنا ایک ایسا منرل دریافت کیا جس کے بارے میں اب تک علم نہیں تھا اور اسے یو ایل ایم 1 کا نام دیا گیا ہے۔
تجزیے کے مطابق، یو ایل ایم 1 کرسٹل کا 41 فیصد حصّہ پانی پر مشتمل ہے اور اس میں موجود امونیا، ایچ 2 او مالیکیولز کو مستحکم شکل میں برقرار رکھتا ہے۔
چینی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پانی کی یہ قسم چاند پر انسانی آبادی کے لیے اہم ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ نئی دریافت چین کے خلائی طاقت بننے کے خواب کو پورا کرنے کی جانب نئی پیش رفت ہے۔
خیال رہے کہ چین نے 2030 تک چاند پر انسانوں کو بھیجنے اور وہاں مستقل بیس کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔