عبداللہ بلوچ :
مردانہ نقوش کی حامل خاتون باکسر تعصب کا شکار بن گئی۔ ایمان خلیف کو اولمپکس سے باہر کرنے کیلئے مہم چلائی جارہی ہے۔ جبکہ امریکی صدارت کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایمان کو مرد قرار دے کر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایمان کے مدمقابل آنے والی اطالوی حریف دو مکے کھاکر رونے لگ گئی۔ ایمان خلیف روٹیاں فروخت کرکے باکسر بنی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق مردانہ نقوش کی حامل خاتون باکسر ایمان خلیف شدید تنقید کے باوجود پیرس اولمپکس میں مقبولیت کی بلندیوں پر پہنچ چکی ہے۔ 25 سالہ ایمان خلیف کا قد5.11 فٹ اور وزن 68 کے جی ہے اور وہ شکل و صورت اور اپنی جسامت سے مرد کی طرح ہی دکھتی ہے۔ اس کی یہ ’’خوبیاں‘‘ اولمپکس میں شریک دیگر خواتین باکسرز کو بالکل بھی ہضم نہیں ہورہیں۔
گزشتہ دنوں اطالوی خاتون باکسر کیرینی کو جب ایمان خلیف کے صرف دو مکے پڑے تو اس کے اعصاب شل ہوگئے اور وہ مقابلہ جاری کرنے کے بجائے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ ساتھ یہ بھی کہتی رہی یہ بالکل مناسب نہیں۔ کیرینی روتے ہوئے گھٹنوں کے بل گر گئی۔ اس نے ایمانی خلیف سے مصافحہ کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ یوں ایمان خلیف کو اگلے رائونڈ میں رسائی مل گئی۔ درحقیقت ایمان خلیف ایک پروفیشنل باکسر ہے۔ جو اولمپک کوالیفائنگ مرحلہ عبور کرکے اس اسٹیج تک آئی۔ اسے پیرس اولمپکس کے باکسنگ ایونٹ میں گولڈ میڈل کا سب سے مضبوط ترین امیدوار کا درجہ حاصل ہے۔ لیکن اسے ایونٹ سے ڈس کوالیفائی کرنے کیلیے بھرپور مہم چلائی جارہی ہے۔
آئی او سی کی جانب سے خاتون کی شناخت کی تصدیق کے باوجود ایمان خلیف کو اطالوی باکسر انجیلا کیرینی کو شکست دینے کے بعد عالمی سطح پر بدترین مہم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس سے انسانی حقوق کے دعویدار مغربی ممالک کا دہرا معیار بے نقاب ہوچکا ہے۔ الجزائزی خاتون باکسر ایمان کیخلاف تنقید کرنے میں اہم شخصیات بھی شامل ہیں۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل پر میچ کی ایک ویڈیو شیئر کی۔ جس میں لکھا کہ ’’میں مردوں کو خواتین کے کھیلوں سے دور رکھوں گا‘‘۔ اس پر ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے ری ٹوئٹ کیا ’’بالکل درست‘‘۔
ڈبلیو ڈبلیو ای کے ریسلر لوگن پال نے بھی ایمان خلیف کو ایک مرد کے طور پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’’یہ میچ ایک مرد اور عورت کے درمیان ہوا‘‘۔ جبکہ تنقید کرنے والوں میں سابق اطالوی وزیر اعظم بھی شامل ہیں۔ تاہم اس کے باوجود ایمان خلیف بہادری و ہمت کے ساتھ گولڈ میڈل کے سفر کیلئے گامزن ہے۔ اس کا کہنا ہے ’’مجھ پر تنقید کوئی نئی بات نہیں۔ یہ سب کچھ سننے کی اب عادت ہوگئی ہے۔ میرا باکسر بننے کا سفر آسان نہیں تھا۔ میرا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا اور میں اپنی اسکول فیس اور باکسنگ سیکھنے کیلئے دن بھر روٹیاں فروخت کرتی تھی۔ میری صلاحیتوں کا ادارک سب سے پہلے میرے اسکول ٹیچر نے کیا۔ انہوں نے مجھے فٹبالر بننے کے بجائے باکسر بننے کا مشورہ دیا۔ مجھے علم ہے کہ میرے خلاف کیا پرویگینڈا کیا جارہا ہے۔ اس سے قبل بھی مجھے بلا کسی وجہ کے ایونٹ سے باہر کردیا گیا تھا‘‘۔
ادھر ایمان خلیف کے والد عمار خلیف کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی پر مرد ہونے کا الزام نسلی تعصب ہے۔ افسوس ہے کہ پیرس اولمپکس جیسے ایونٹ میں بھی اسے نسلی تعصب کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ لیکن وہ تمام تر تنقید کا جواب گولڈ میڈل جیت کر دے گی۔ قبل ازیں انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے ایمان خلیف کیخلاف پروپیگینڈا کا نوٹس لے لیا ہے۔ آئی او سی نے تصدیق کی کہ باکسنگ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والے تمام کھلاڑی مقابلے کی اہلیت اور داخلے کے ضوابط کے ساتھ ساتھ تمام قابل اطلاق طبی قواعد کی تعمیل کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایمان خلیف 2018ء سے مقابلے کر رہی ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق، وہ 9-5 کے پیشہ ورانہ ریکارڈ کے ساتھ پیرس میں داخل ہوئی۔ اس نے اپنا پہلا اولمپک 2021ء میں ٹوکیو گیمز میں کھیلا تھا۔ جہاں وہ کوارٹر فائنل رائونڈ میں آئرلینڈ کی کیلی ہیرنگٹن سے ہار گئی تھی (اور اس وقت اسے اپنی جنس کے بارے میں کسی جھوٹے الزامات کا سامنا نہیں کرنا پڑا)۔ ایمان خلیف نے 2022ء میں افریقی اور بحیرہ روم کی چیمپئن شپ جیتی۔ نئی دہلی میں 2023ء کی عالمی چیمپئن شپ کے فائنل میں بھی پہنچی تھی۔ لیکن مارچ میں شروع ہونے سے ایک دن قبل منتظمین نے اسے نااہل قرار دے دیا تھا۔ آئی بی اے نے کہا تھا کہ ایمان خلیف آزاد لیبارٹری کے ذریعہ کیے گئے ٹیسٹ کے بعد اہلیت کے قواعد کو پورا کرنے میں ناکام رہی۔