محمد قاسم
صحت کارڈ کے نام پر پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے دیگر شہروں میں پرائیویٹ اسپتالوں کی لوٹ مار جاری ہے۔ علاج معالجہ کیلئے اسپتال آنے والے ہر دوسرے شخص کو آپریشن تجویز کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی اسپتالوں میں ادویات کے نام پر بھی لوٹا جارہ ہے۔ آپریشن کے بعد وارڈ اور کمرے کے چارجز بھی صحت کارڈ میں ڈال کر وصول کیے جا رہے ہیں۔ جس پر معاملہ انتہائی گھمبیر ہو چکا ہے۔ اس حوالے سے صوبائی حکومت اور محکمہ صحت سے فوری طور پر نوٹس لینے اور اقدامات کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ معمولی سے معمولی آپریشن پر بھی آج کل 50 ہزار سے کم خرچہ نہیں آتا۔ جس میں بعض ڈاکٹرز اپنی فیس اور دیگر چارجز بھی شامل کر دیتے ہیں۔
مریض کے اکائونٹ میں حکومت کی جانب سے فراہم کردہ علاج کے پیسے ایک ہی بار اسپتال جانے سے ختم ہو جاتے ہیں۔ جبکہ بلا وجہ آپریشن سے صحت پر بھی خراب اثرات پڑ رہے ہیں۔ بیشتر ایسے مریض دیکھے گئے۔ جن کو آپریشن کی ضرورت نہیں تھی اور پھر بھی ان کا آپریشن کیا گیا۔ جس پر ان کی حالت مزید خراب ہوگئی۔ جبکہ مریضوں کی شکایت پر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے صوبہ کے مختلف اضلاع کے 22 ڈاکٹرز کے حوالے سے چھان بین شروع کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ان میں سے پشاور کے سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں کے ڈاکٹرز کے بارے میں سب سے زیادہ شکایات موصول ہوئیں۔ جبکہ صوبے کے دوسرے اضلا ع کے سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں کے ڈاکٹرز بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ ڈاکٹروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے شکایات کے بارے میں ٹھوس وضاحت طلب کی گئی ہے۔ پی ایم ڈی سی کے ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ ڈاکٹرز پر مریضوں کے غلط آپریشن کرنے کے الزامات ہیں۔ ان میں سے بعض مریض دوران آپریشن جاں بحق بھی ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق الزامات ثابت ہونے پر ان ڈاکٹرز کے لائسنس منسوخ کر دیئے جائیں گے۔ دوسری جانب صوبائی دارالحکومت پشاور میں اتائی ڈاکٹروں کی بھی بھرمار ہو گئی ہے۔ جو صرف تجربے کی بنیاد پرکلینک چلا رہے ہیں۔ جبکہ ان کے پاس کسی قسم کا کوئی سرٹیفکیٹ یا سند نہیں۔ اندرون شہر سمیت دیگر علاقوں میں ای این ٹی اتائی بھی کلینک چلا رہے ہیں۔ جہاں دیہات سمیت شہر کے مختلف علاقوں سے مریضوں کی بڑی تعداد علاج کیلئے آرہی ہے۔
پشاور میں اس وقت آنکھ اور کان کے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ اتائی بن رہے ہیں۔ جنہوں نے کانوں کی صفائی کیلئے بڑے بڑے پمپ رکھے ہوئے ہیں۔ جن میں پانی ڈال کر پریشر کے ذریعے کان میں داخل کرتے ہیں اور پھر کان کے اندر موجود میل وغیرہ کو باہر کھینچ لیتے ہیں۔ تاہم اسے ماہرین صحت نے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔ کیونکہ کان کا پردہ انتہائی نازک ہوتا ہے اور اس طرح پانی کا پریشر تیزی کے ساتھ کان میں داخل کرنا اور پھر باہر کھینچنا کان کی بربادی کا سبب بن سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کانوں کی صفائی کیلئے ایک خاص قسم کی مشین ای این ٹی ڈاکٹروں کے پاس ہوتی ہے۔ جو کان کے اندر موجود تمام گند یا میل وغیرہ آسانی سے کھینچ لیتی ہے۔ تاہم اتائیوں کیخلاف نہ ہی صوبائی حکومت کوئی ایکشن لے رہی ہے اور نہ محکمہ صحت کے حکام اس طرف کوئی توجہ دے رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور میں موجود اتائیوں کے خلاف وقفے وقفے سے کارروائیاں ہوتی رہی ہیں اور محکمہ صحت کے متعلقہ حکام نے اس بار بھی شکایات کا نوٹس لیا ہے اور ان کے خلاف کارروائی کا جلد امکان ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ خفیہ طور پر کلینک چلانے والوں کو بھی قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا۔ کیونکہ پشاور میں بعض افراد گھروں کے اندر خفیہ کلینک چلارہے ہیں۔