تحریر ؛عارف مصطفیٰ
یوم آزادی سے پہلے ہی خوشیوں کے رنگ بکھرگئے اوراس بار یوم آزادی 14 اگست کی خوشیاں اس وقت دوبالا ہوگئیں کہ جب میاں چنوں سے تعلق رکھنے والے واپڈا کے ملازم27سالہ ارشدندیم نے پیرس میں جاری 34ویں اولمپکس میں جیولیئن تھرو کے مقابلے میں گولڈ میڈل جیت لیا اور یوں مدتوں سےذلت سہتی اور خوشیوں کوترستی آئی ہماری پاکستانی قوم اور اس کا سبز ہلالی پرچم دیار غیر میں سربلند کردیا- گزشتہ 32 برس سے کسی اولمپک مقابلے میں ہم کوئی بھی میڈل نہیں جیت سکے تھےاور گولڈ میڈل جیتے تو 40 برس بیت چلے تھے کیونکہ 1984 میں لاس اینجلس میں ہاکی میں یہ اعزاز ملا تھا- انکی یہ عاجزی کی ادا بھی قوم کو بہت بھائی کہ جب ایونٹ جیتنے کے بعد انہوں نے برملا وہیں سجدہء شکر ادا کیا-
انہیں یقینی طور پہ حکومت اور قومی اداروں کی جانب سے بیشمار اعزازات ملیں گے لیکن اس کی ابتداء سندھ حکومت نے 5 کروڑ کے اعلان کے ذریعے کرکے محسن شناسی کی اچھی روایت میں پہل کی ہے-2 جنوری 1997 کو پیئدا ہونے والےارشد ندیم کا قد 6 فٹ 4 انچ ہے اور وزن 95 کلو ہے – انہیں دو کوچز نے اس کھیل کی ٹریننگ دی جن میں پاکستان کے سلمان اقبال بٹ اور جنوبی افریقہ کےٹرسیئس لیبنبرگ شامل ہیں-
9اگست 2024 بروز جمعہ ہونے والے نیزہ بازی کےاس عالمی ایونٹ میں ارشد ندیم نے سب سے زیادہ فاصلے پہ یعنی 97۔92 میٹردور جیؤلین پھینک کے اپنے باقی 11 حریفوں کو شکست دی – واضح رہے کہ پیرس میں جاری اولمپکس کے جیولیئن تھرو ایونٹ میں کل 32 شرکاء میں مقابلے ہوئے تھے اور فائنل میں 12 ایتھلیٹ شرکت کے اہل قرار پائے تھے – ارشد ندیم اس سے قبل کامن ویلتھ گیمز سمیت کئی دیگر اہم مقابلوں میں بھی گولڈ میڈل جیت چکے ہیں-
یہاں جیولین تھرو کے حوالے سے یہ بتانا ضروری ہے کہ اولمپکس میں مردوں اور عورتوں دونوں کے الگ الگ مقابلے ہوتے ہیں لیکن مردوں کے عالمی سطح کے مقابلوں کاجیولن ایک کلو سے کم یعنی 800 گرام کا ہوتا ہے اور اسکی لمبائی 2.70 میٹر یعنی8 فٹ 10.25 انچ ہوتی ہے لیکن اس سے کم سطح کے مقابلوں کے لیئے جیولین کی کم از کم لمبائی 2.50 میٹر (8 فٹ 2.43 انچ)ہونی ضروری ہے – خواتین کے عالمی ایونٹ میں جیؤلین کا وزن600 گرام اور لمبائی: 2.20 میٹر (7 فٹ 2.61 انچ) ہوتی ہے جبکہ عام مقابلوں کے لیئے کم ازکم لمبائی2.00 میٹر(6 فٹ 6.74انچ)ہونی چاہیئے البتہ18 سال سے کم عمر جونیئر جیولن کھلاڑیوں کے لیے مقررکردہ معیار کی رو سےجیؤلین کاوزن 700گرام اور لمبائی2.50 میٹر(8 فٹ 2.43 انچ)رکھی گئی ہے
تاریخی لحاظ سے نیزہ بازی یا جیؤلیئن تھرو بہت قدیم کھیل ہے جس کی جڑیں قدیم تہذیبوں میں ملتی ہیں اور قدیم یونان میں تقریباً 700 قبل مسیح کے زمانے میں اسکے مقابلوں کے شواہد موجود ہیں – اس کھیل کا احیاء یورپ میں ہوا اور جدید مقابلوں کےسلسلے میں پہلےسرکاری قوانین 1866 میں تشکیل پائے- جیولین تھرو کو سب سے پہلے جدید اولمپک گیمز میں لندن میں منعقدہ 1908 کے سمر اولمپکس میں شامل کیا گیا تھا پھر یہ اولمپک پروگرام کا مستقل حصہ بن گیا۔
جیولین تھرو کے پہلے اولمپک فاتح سویڈن کے ایرک لیمنگ تھے، جنہوں نے 1908 کے سمر اولمپکس میں 54.83 میٹر (179 فٹ 10.75 انچ) کی تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل جیتا تھا۔واضھ رہے کہ جیولین تھرو میں کئی سالوں کے دوران قواعد، آلات اور تکنیک میں کئی اہم تبدیلیاں بھی آئی ہیں، اب فائنل ایونٹ میں نیزہ پھینکنے کے لیئے 6 مواقع دیئے جاتے ہیں اور سب سے زیادہ فاصلے تک نیزہ پھینکنے کی بنیاد پہ اؤل دوم سومکی درجہ بندی کے مطابق 3 فاتحین کو میڈل دیئے جاتے ہیں۔۔ یعنی خواہ اس کھیل میں ابتک کتنی بھی تبدیلیاں ہوچکی ہوں لیکن اس کامرکزی خیال یا بنیادی جوہر تاحال پہلے ہی کی بنیادوں پہ قائم ہے-