عمران خان :
کوئلے کی خرید و فروخت کی آڑ میں بعض بڑے اور طاقت ور بزنس گروپوں کیلئے 11 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس فراڈ کرنے والی دو کمپنیوں الجنید اور ٹریڈ زون کے خلاف تحقیقات میں سیلز ٹیکس کا فائدہ اٹھانے والی مزید 58 ایسی کمپنیوں کا سراغ لگا لیا گیا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ فراڈ میں استعمال ہونے والی مرکزی کمپنی جس شخص کے نام پر قائم کی گئی۔ وہ لاہور میں واپڈا کا ریٹائرڈ ملازم ہے۔ جس کو 10 ہزار روپے پینشن ملتی ہے۔ اسکینڈل میں اسلام آباد کے ایک شخص کے حوالے سے شواہد ملے ہیں۔ جس کی تلاش جاری ہے۔
’’امت‘‘ کو موصول ہونے والی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ تین ہفتے قبل ایف بی آر ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کراچی ان لینڈ ریونیو کی ٹیم نے کراچی میں ڈمی کمپنیاں بنا کر 11 ارب روپے کا ٹیکس چوری کرنے والے نیٹ ورک کا سراغ لگاتے ہوئے مقدمہ درج کرکے مزید تحقیقات شروع کیں۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹرنل آڈٹ ایف بی آر ان لینڈ ریونیو کراچی میں درج مقدمہ میں ابتدائی تحقیقات کی روشنی میں مرکزی ملزم جنید اور اس کے ساتھی محمد اجمل خان کو نامزد کیا گیا۔
ملزم جنید نے 2020ء میں الجنید کے نام سے ایک کمپنی رجسٹرڈ کروائی۔ جس کے تحت اس نے ٹریڈ زون نامی کمپنی سے 60 کروڑ روپے کے سامان کی خریداری ظاہر کی۔ تاہم اس پر واجب الادا 10 کروڑ روپے کا ٹیکس ادا نہیں کیا۔ تاہم اس ضمن میں جب چھان بین کا آغاز کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ ملزم نے یہ کمپنی ٹیکس فراڈ کی نیت سے قائم کی اور ٹریڈ زون نامی کمپنی سے عملی طور پر سامان خریدنے کے بجائے کاغذی خریداری کی اور اس کے تحت خریداری اور فروخت کی بوگس رسیدیں تیار کی گئیں۔
بعد ازاں الجنید کمپنی کے نام پر ملزم نے نجی بینک کی مچھی میانی برانچ میں اکائونٹ کھلوایا۔ جب اس بینک کھاتے کی جانچ پڑتال کی گئی تو معلوم ہوا کہ ملزم کے ساتھ کئی بڑے کاروباری گروپوں کے ایجنٹوں اور فرنٹ مینوں نے رقوم کا لین دین کیا۔ تاہم ان افراد کا ملزم کے کاروبار کی نوعیت اور اس کی جانب سے ظاہر کردہ سامان کی خریداری سے کوئی تعلق نہیں بنتا تھا۔
تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ میسرز ٹریڈ زون نے سیلز ٹیکس (آؤٹ پٹ ٹیکس) کی مد میں66 ارب 54 کروڑروپے مالیت کی کوئلے کی بوگس سیلز ظاہرکرکے 11 ارب 32 کروڑکا سیلز ٹیکس قومی خزانے میں ادا نہیں کیا۔ جبکہ الجنید امپیکس نے کوئلے کی کوئی خریداری نہیں کی۔ الجنید امپیکس اور ٹریڈ زون نے کوئلے کی فروخت یا خریداری کے وقت قومی خزانے میں سیلز ٹیکس کی مدمیں ایک روپیہ جمع نہیں کروایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ دونوں ملزمان نے ملک کے چند طاقتور کاروباری گروپوں اور خاندانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اربوں روپے کے سیلز ٹیکس کی چوری کی۔ اس تحقیقات میں بھی انکشاف ہوا کہ مذکورہ کمپنی ڈمی ہے اور اس کو صرف بوگس سیل پرچیز انوائسوں کی تیاری کیلئے استعمال کیا گیا تاکہ ٹیکس چوری کی جاسکے۔
ایف بی آر کی ٹیموں کی جانب سے دونوں کمپنیوں کے دفاتر کیلئے دیئے گئے کراچی اور لاہور انار کلی کے ایڈریس کا سروے کیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہاں پر اس نام کی کمپنیاں اور ان کے مالکان کبھی موجود ہی نہیں رہے۔ تاہم اس کے باجود ان کمپنیوں کے نام پر فراڈ کرنے والے نہ صرف کمپنیاں رجسٹرڈ کرانے میں کامیاب ہوئے بلکہ ان کے بینک اکائونٹس کھلوانے میں بھی کامیاب رہے۔ جنہیں ٹیکس فراڈ کرنے والے از خود ہی بینک ملازمین کی ملی بھگت سے آپریٹ کرتے رہے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ ٹریڈ زون نامی کمپنی جس شخص اجمل خان کے نام پر قائم کرکے رجسٹرڈ کروائی گئی۔ وہ واپڈا سے 10 ہزار کی پینشن لینے والا سابق ملازم ہے اور اس کی اتنی حیثیت ہی نہیں کہ وہ 66 ارب کا کاروبار کرسکے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹیکس فراڈ کرنے والے نیٹ ورک نے اس شخص کے کوائف استعمال کیے اور اس کے نام کی کمپنی اور بینک اکائونٹ بھی خود ہی آپریٹ کرتے رہے۔ تحقیقات میں ٹریڈ زون کمپنی کے حوالے سے ملنے والی دستاویزات میں اسلام آباد کے رہائشی احمد رضا زیدی کا نام، رہائشی پتہ اور فون نمبر ملے۔ تاہم یہ شخص روپوش ہوگیا۔ جس کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔
اس مقدمہ کی مزید تحقیقات میں ایف بی آر کی ٹیم نے پہلے ان 7 کمپنیوں کا سرا غ لگایا۔ جن کے ذریعے الجنید امپیکس کو سامان کی سپلائی ظاہر کی گئی۔ ان کمپنیوں میں فروہ امپیکس، عظیم انٹرنیشنل، ایم ایچ ایم انٹرنیشنل، الواسع امپیکس، ارمان کارپوریشن، سعید اینڈ کو اور زیان امپیکس شامل ہیں۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ ان کمپنیوںکو الجنید امپیکس کی جانب سے سامان کی فروخت بھی ظاہر کی گئی۔ یعنی پہلے ان کمپنیوں سے بوگس خریداری کی دستاویزات بنوائی گئیں اور پھر انہی کمپنیوںکو سامان فروخت کرنے کی رسیدیں بنوانے کیلئے بھی استعمال کیا گیا۔ بعد ازاں ان رسیدوں کو ایف بی آر میں سیلز ٹیکس بچانے کیلئے استعمال کیا گیا۔ان کمپنیوں کا کاروبار بوگس ثابت ہونے اور سیلز ٹیکس چوری نیٹ ورک کا حصہ ہونے پر انہیں بلیک لسٹ کردیا گیا ہے۔
اس سیلز ٹیکس فراڈ میں فائدہ اٹھانے والوں میں مذکورہ بالا 7 کمپنیوں کے علاوہ مزید 51 کمپنیوں اور افراد کا سراغ لگالیا گیا ہے۔ جن میں روحان انٹر پرائزز، راجہ امپیکس، عظیم امپیکس، نیو آفریدی ٹریڈرز، پرنٹ سلوشن، اقصیٰ ٹریڈنگ، کے سنز انٹرنیشنل، روح اللہ، عاطف شباب انٹرپرائزز، بابو ٹریڈرز، خان کارپوریشن، شاہ کول کمپنی، شیخ نورالدین اینڈ سنز، اے ایف سروسز، سید احمد رضا زیدی، آکاش انٹرنیشنل ٹریڈرز، فردوس پلاسٹک کمپنی، القریشی لبریکیٹ کمپنی، آئی آئی ٹریڈرز، نیو رائز لیدر، یونی کورن ٹریڈرز، بریبو امپیکس، بخاری ٹریڈرز، ٹچ ٹیگ کمپنی، اے این ایچ اپیرل، وشورا امپیکس، مرجان انٹرپرائزز، ملت انٹرپرائزز، ملک کارپوریشن، اذان انٹرپرائزز، ارحم انٹرپرائزز، فرحان انٹرپرائزز، ایشیاٹک انٹرنیشنل، دیوان کمال لبریکنٹ، فارچیون امپیکس، ایم ایس کارپوریشن، فرحان انٹرپرائزز، گل کارپوریشن، اومیگا ٹریڈرز، جمال ٹریڈرز، عبدالخالق اینڈ کمپنی، محسن انٹرپرائزز، زاویہ انٹرنیشنل، واجد علی، ایس اے ملٹی ٹیکسٹائل، ہاشم ٹریڈرز، نذیر انٹرپرائزز، نورین امپیکس، ملک امپیکس اور بخاری انٹرپرائزز شامل ہیں۔