میگزین رپورٹ :
غزہ میں ریت سے تیار کی گئی سرنگوں کے برعکس اسرائیل کو حزب اللہ کے خلاف زمینی آپریشن میں پہاڑوں اور چٹانوں پر بنی وسیع ترین سرنگوں کا سامنا ہوگا۔ عماد فور نامی ٹنل سسٹم زمینی آپریشن سے نبرد آزمانا ہونے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ جو دو حصوں میں تقسیم ہے۔ سرنگوں کا پہلا نیٹ ورک سازوسان کیلئے تیار کیا گیا ہے۔
دوسرا میزائل لانچنگ پیڈ کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ حزب اللہ کے پاس جتنے بھی ہیوی ویٹ وار ارسنل ہیں۔ وہ ان ہی سرنگوں کے اندر محفوظ ہیں۔ جو اسرائیل کو بڑا جھٹکا دینے کی صلاحیتوں سے لیس ہیں۔ مبصرین کا ماننا ہے کہ گزشتہ ایک برس میں اسرائیل غزہ میں اب تک حماس کے ٹنلز نظام کا صرف دس فیصد حصہ ہی تباہ کرسکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صہیونی فوج حزب اللہ کے جدید ترین سرنگوں کے نظام کے خوف سے لبنانی سرزمین میں داخل ہونے سے کترا رہی ہے۔
حزب اللہ گروپ کی کارروائیوں سے واقف تین ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ حزب اللہ کا سرنگوں کا وسیع نیٹ ورک انتہائی جدید اور بڑے ہتھیاروں کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان ٹنلز کو غزہ جنگ کے دوران اپ ڈیٹ کیا گیا۔ جو اسرائیل کی تباہ کن بمباری کا دبائو برداشت کرنے کی صلاحیتوں کا حامل ہے۔ حزب اللہ اسرائیل کی اہم ترین تنصیبات کو ان ٹنلز کے ذریعے ہی نشانہ بنارہا ہے۔ رائٹرز کے مطابق اسرائیل کے حالیہ حملوں کی لہر سے حزب اللہ کو نقصان تو ہوا ہے۔ لیکن حزب اللہ کی طاقت کا محض ایک چھوٹا سا حصہ ہی متاثر ہوا ہے۔
امریکی کانگریس کی ایک رپورٹ میں حزب جنگجوؤں کی تعداد 40 سے 50 ہزار کے درمیان بتائی گئی ہے۔ جبکہ ان جنگجوؤں کی طاقت ایک لاکھ سپاہیوں کے برابر ہے۔ گروپ طویل مدتی تنازعہ کے پیش نظر اپنی تیاریاں مکمل کرچکا ہے۔ اس کے پاس اسرائیل سے مقابلے کیلئے روسی، شمالی کوریا، ایرانی اور چینی ساختہ میزائل و دیگر ایمونیشن موجود ہے۔ جن میں مختلف رینج کے ہائی کوالٹی کے بیلسٹک میزائل، اینٹی ٹینک میزائل، ہائپر سونک میزائل اور مختلف اقسام کے ڈرونز موجود ہیں۔ ان میزائلوں کی مجموعی تعداد دو سے تین لاکھ کے درمیان بتائی جارہی ہے۔
حزب اللہ نے بدھ کے روز 100 کلومیٹر سے زیادہ دور تل ابیب کے قریب ایک اسرائیلی انٹیلی جنس بیس کو نشانہ بنایا۔ یہ حملہ ایرانی ساختہ فتح 110 بیلسٹک میزائل سے کیا گیا۔ جو 500 کلو گرام وزنی وار ہیڈ سے لیس تھا اور اس کی رینج 250 سے 300 کلومیٹر کے درمیان ہے۔ رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے پاس زیر زمین اسلحہ خانہ بھی ہے۔ جاری کردہ ایک ویڈیو میں ان سرنگوں کے ذریعے لانچرز سے لدے ٹرکس چلاتے دکھائی گئے ہیں۔
اس حوالے سے حزب اللہ کے امور میں مہارت رکھنے والے اسرائیلی تحقیقاتی ادارے الما سینٹر کے محقق بوز شاپیرا نے کہا کہ اسرائیل نے اب تک طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے مقامات اور ڈرونز جیسے اسٹرٹیجک جگہوں کو نشانہ نہیں بنایا۔ نہیں لگتا کہ اسرائیل کیلئے حزب اللہ کی سرنگوں کی نشان دہی کرنا آسان ہوگا۔ بوزشاپیرا کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نے سرنگوں کا نیٹ ورک 2006ء کے بعد تیار کرنا شروع کیا۔ جو اب سینکڑوں کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ حزب اللہ کا فوجی انفرا اسٹرکچر جنوبی لبنان کے دیہاتوں اور رہائشی کمیونٹیز میں قریب سے سرایت کر گیا ہے۔ اسرائیل ان ہی علاقوں پر بمباری کر رہا ہے۔ لیکن ٹنل نیٹ ورک کے بارے میں تصدیق شدہ تفصیلات نایاب ہیں۔
دوسری جانب فوکس نیوز کے مطابق اسرائیل سے 2006ء میں جنگ کے خاتمے کے بعد حزب اللہ نے شمالی کوریا اور ایران کی مدد سے سرنگوں کا نظام تیار کیا۔ ٹنلز کا ماڈل شمالی کوریا طرز کا ہے۔ جو ممکنہ نیوکلیئر حملے سے پانچ لاکھ افراد کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ اسی طرح اناطولیہ میں شائع رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے برعکس، لبنان میں سرنگیں پہاڑی چٹانوں میں گہری کھودی گئی ہیں۔ جو 100 میل سے زیادہ طویل ہیں۔