اسپتالوں کے ایڈمنسٹریٹرز کو شاملِ تفتیش ہونے کیلیے مراسلے ارسال کردیے گئے، فائل فوٹو
 اسپتالوں کے ایڈمنسٹریٹرز کو شاملِ تفتیش ہونے کیلیے مراسلے ارسال کردیے گئے، فائل فوٹو

خریداری گھپلوں میں جناح اسپتال بھی ملوث نکلا

عمران خان:
ایف آئی اے تحقیقات میں انکشاف ہواہے کہ جس بنگلے پر چھاپہ مار کر کروڑوں روپے مالیت کے سرجیکل آلات اور ادویات پکڑی گئیں تھیں یہاں سے گزشتہ کئی برسوں سے جناح اسپتال سمیت ملک کے 2 درجن سے زائد چھوٹے بڑے اسپتالوں کو اربوں روپے مالیت کی ادویات اور سرجیکل آلات سپلائی کئے گئے ۔

اس معاملے پر ایف آئی اے کی جانب سے جناح اسپتال ، بچہ وارڈ (این آئی سی ایچ ) سمیت ان تمام اسپتالوں کے ایڈمنسٹریٹرز کو تفتیش میں شامل ہونے اور متعلقہ ریکارڈ پیش کرنے کے لیے مراسلے ارسال کردیئے گئے ہیں۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق ان اسپتالوں کی انتظامیہ میں شامل بعض افسران نے اس نیٹ ورک کے ذریعے بلیک مارکیٹ سے بھاری کمیشن پریہ ادویات اور سرجیکل آلات کی سپلائی حاصل کی ۔جس میں اب تک ایک ارب روپے کی کرپشن سامنے آچکی ہے۔جبکہ تحقیقات میں جناح اسپتال کے افسران اور محکمہ صحت کے حکام زیر تفتیش آگئے ہیں ۔

موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سرکل کراچی کی جانب سے رواں برس اپریل کے مہینے میں اسمگل شدہ اور زائد المعیاد ادویات کی اطلاع پر کراچی کے علاقے پی ای سی ایچ ایس کشمیر روڈ کے قریب قائم بنگلے پر چھاپہ مار ا تھا جس میں 15کروڑ روپے سے زائد کے سرجیکل االات ،آنکھوں کے لینس اور آنکھوں کی سرجری کی ادویات بر آمد ہوئی تھیں جبکہ ایک ملزم معصوم احمد گرفتار ہوا تھا جو کہ اس کاروبار کا مالک تھا ۔

اس معاملے کے بعد ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل میں مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔اس کے ساتھ ہی کسٹمز حکام کو بھی کارروائی میں شامل کیا گیا جس نے ملنے والے سامان کے اسمگل شدہ ہونے کے حوالے سے اپنی علیحدہ رپورٹ بنا کر کسٹمز ایڈجیوڈی کیشن میں ارسال کردی تھی جس پر ابھی فیصلہ آنا باقی ہے ۔

اس کارروائی کے حوالے سے ایف آئی اے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کشمیر روڈ کے بنگلے پر چھاپے سے پہلے ایف آئی اے کی ٹیم کی جانب سے اردو بازار کراچی میں واقع اپتھلو ٹیک نامی دفتر میں کی گئی۔جہاں سے کروڑوں مالیت کی ملکی و غیر ملکی کرنسی، آئی ڈارپس، لینسز، کٹس اور دیگر آلات برآمد ہوئے ۔

چھاپے کے دوران ملزم معصوم احمد سے چیک بکس، لیپ ٹاپس اور موبائل برآمد ہوئے۔ ملزم کے موبائل اور لیپ ٹاپ سے مشتبہ ٹرانزیکش کے حوالے سے ریکارڈ برآمد ہوا،۔جس کے بعد ملزم سے تفتیش کے دوران اس کی نشاندہی پر اس کے پی ای سی ایچ ایس کراچی میں واقع گھر پر بھی چھاپہ مار کارروائی کی گئی۔ملزم کی نشاندہی پر چھاپے کے دوران مذکورہ گھر سے 3 کروڑ 20 لاکھ روپے مالیت کی ملکی و غیر ملکی کرنسی بھی برآمد ہوئی۔ برآمد ہونے والی کرنسی میں63 ہزار 762 امریکی ڈالر، 49 ہزار 170 یورو اور 3100 سعودی ریال شامل تھے۔برآمد ہونے والی کرنسی میں 252 سنگاپور، 210 قطری ریال اور 2 لاکھ 99 ہزار 500 پاکستانی روپے بھی شامل تھے۔ملزم برآمد ہونے والی کرنسی کے حوالے سے حکام کو مطمئن نہ کر سکا، چھاپے کے دوران کروڑوں مالیت کی اسمگلڈ شدہ انڈین تیار کردہ آئی لینسز، سرجیکل کٹس، سرجیکل نائف بھی برآمد ہوئے تھے ۔

اب تک ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل میں جاری اس معاملے کی تفتیش میں اب ایف آئی اے نے جناح اسپتال میں غبن کی تحقیقات شروع کردیں ہیں۔ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے جناح اسپتال کی ایڈمنسٹریٹو آفیسر سمیت شہر کے دیگر بڑے اسپتالوں کے ساتھ ملک بھر کے 28اسپتالوں کو نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔نوٹس میں کہا گیا کہ جناح اسپتال کراچی کے ایڈمنسٹریٹیو افسر تمام ریکارڈ سمیت ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم کے افسر کے روبرو پیش ہوں۔ذرائع کے بقول کشمیر روڈ پر گھر پر چھاپے کے دوران معصوم احمد نامی شخص سے پوچھ گچھ کی گئی، جس نے اسپتال کے لیے ممنوعہ اسمگل دوائیں، لینس خریدنے کا انکشاف کیاتھا۔اس کے ساتھ ہی معصوم احمد نے یہ بھی انکشاف کیا کہ غیرقانونی طور پر دواؤں، سرجیکل آلات کی خریداری میں 78 کروڑ روپے کا غبن ہوا ہے۔ذرائع کے بقول این آئی سی ایچ میں دواؤں، سرجیل آلات کی خریداری میں 25 کروڑ کا غبن کیا گیا ۔جناح اسپتال کی جانب سے کمیشن اور کک بیکس کے لیے بلیک مارکیٹ سے ادویات خریدنے کا بھی انکشاف ہوا ہے، غیر قانونی کام میں ملوث گروہ میں محکمہ صحت کے افسران شامل رہے۔اسپتال کی شعبہ خریداری کے ذمہ داران میں غیرقانونی دواؤں کے بیوپاری بھی شامل ہیں۔

ایف آئی اے ذرائع سے مزید معلوم ہوا ہے کہ اب تک جو معلومات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق مذکورہ نیٹ ورک میں بزنس اونر معصوم احمد کے ساتھ کئی میڈیسن بروکر ،ڈیلر اور سپلائر بھی شامل تھے ۔جنہوں نے سرکاری اور نجی اسپتالوں کے افسران کو بھاری رشوت دے کر اپنا ہمنواء بنا رکھا تھا ۔چونکہ یہ گروپ رجسٹرڈ کمپنیوں اور سپلائرز کے مقابلے میں ادویات اور آلات نسبتاً سسستے داموں اسپتال والوں کو دے رہے تھے اس لئے ان کو زیادہ کاروبار مل رہا تھا ۔

تاہم اس کاروبار میں ادویات اور حساس آلات کو مناسب ماحول میں رکھنے کے بجائے سکت گرمی میں رکھا گیا تھا ۔اس لئے اس میں زائد المعیاد سامان بھی شامل تھا ۔اس کے ساتھ ہی چونکہ یہ گروپ اسمگل شدہ سامان منگوا رہا تھا اس لئے کروڑوں روپے کا ڈیوٹی ٹیکس چوری کرکے دیگر کمپنیوں کے مقابلے میں سستا سامان اسپتالوں کو دے رہا تھا ۔تفتیش میں اس معاملے میں منی لانڈرنگ کا پہلو سامنے آنے کے بعد ان ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کی ایک علیحدہ انکوائری رجسٹرڈ کرکے ان کے اثاثوں اور بینک ریکارڈ کی تفصیلات بھی حاصل کی جا رہی ہیں۔