عمران خان :
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے کراچی سے بین الاقوامی سطح پر آن لائن مالیاتی دھوکے بازی کی وارداتیں کرنے والے نیٹ ورک کا سراغ لگاکر 9 اہم کرداروں کے کوائف حاصل کر لئے۔ ملزمان خود کو غیرملکی سیکورٹی کمپنی اور مالیاتی اداروں کے نمائندہ ظاہر کرکے غیرملکیوں کے کریڈٹ کارڈز اور ڈیبٹ کارڈز کا ڈیٹا حاصل کرکے ان کو لوٹ رہے تھے۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ کراچی میں یہ گروپ IFBOTEX کے نام سے ایک سافٹ ویئر کمپنی کی آڑ میں سرگرم رہا ہے۔ جس کو عالمی سطح پر مالیاتی لین دین کرنے والی مرچنٹ کمپنیوں میں شامل کالی بھیڑوں کی سہولت کاری حاصل ہے۔ ’’امت‘‘ کو ذرائع سے موصول دستاویزات کے مطابق مذکورہ گینگ کے حوالے سے خفیہ معلومات ملنے کے بعد ایک انکوائری نمبر 2118/2024 درج کرکے تحقیقات شروع کی گئیں۔
اس دوران معلوم ہوا کہ حسن احمد خان، محمد مصطفی ریاض، عبدالصمد، ارتضیٰ ریاض، بلال، رضی احمد اور شہریار نامی افراد دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک سافٹ ویئر کمپنی کی آڑ میں غیر قانونی کال سینٹر چلا رہے ہیں۔ جہاں پر دھوکے بازی سے غیرملکی شہریوں کے کریڈٹ کارڈ کا ڈیٹا چوری کرکے کروڑوں روپے لوٹے جا رہے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ مذکورہ لوٹی ہوئی رقوم غیر قانونی طور پر بیرون ملک سے دبئی اور پھر پاکستان کے مختلف بینک اکائونٹس میں منتقل کی جا رہی ہیں۔
ملزمان ان وارداتوں کیلئے سائبر کرائم کی ایک قسم یعنی اسپوف کالنگ کی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی میں جب متاثرین کو کالز کی جاتی ہیں تو ان کے موبائل اسکرین پر بظاہر نظر آنے والے نمبرز ویزا کارڈز اور دیگر مالیاتی اداروں کے نمبرز ہی ہوتے ہیں اور وہ ان کالز کو مستند جان کر اپنے کوائف ان جعلسازوں کے سپرد کردیتے ہیں۔ اس نیٹ ورک کے حوالے سے کافی ثبوت اور شواہد جمع ہونے کے بعد ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی کی ٹیم کی جانب سے گلستان جوہر بلاک 5 کے علاقے میں قائم IFBOTEX کمپنی کے دفتر پر چھاپہ مارا۔ جہاں پر سائبر کرائم ونگ کی ٹیم کو اسٹاف کے زیر استعمال دیگر آلات کے ساتھ وائس اور انٹر نیٹ پروٹوکول (وائپ) کی ڈیوائسیں ملیں۔ جسے استعمال کرکے غیر ملکیوں کو کالز کی جا رہی تھیں۔
اس ٹیکنالوجی کو زیادہ تر وہ افراد استعمال کرتے ہیں۔ جو ملکی انٹرنیٹ کے پروٹوکول کو بائی پاس کردیتے ہیں اور اس طرح ان کی سرگرمیاں ملکی اداروں کی مانیٹرنگ میں آنے سے بچ جاتی ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی زیادہ تر ماضی میں گرے ٹریفکنگ کا غیرقانونی دھندا کرنے والے گروپ استعمال کرتے رہے ہیں۔ جس میں وہ انٹرنیشنل کالز پر کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری کرتے رہے ہیں۔ تحقیقات میں مزید معلوم ہوا کہ اس کمپنی کے ملازمین خود کو مالیاتی کمپنیوں کے نمائندے ظاہر کرکے ان شہریوں کی جانب سے لئے گئے قرضوں پر سود کی شرح کم کرنے کا لالچ دیتے تھے اور اس کے عوض ان کے ماسٹر کارڈز، ویزہ کارڈز اور دیگر بینکوں کے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز کے کوائف حاصل کرلیتے ہیں۔
چھاپے کے دوران ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی ٹیم کو ملے ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ جعلساز غیر ملکی شہریوں سے ان کے نام، فون نمبرز، گھروں کے پتے حاصل کرنے کے بعد انہیں کالز کرتے تھے۔ یہ بھی انکشاف ہوا کہ انہیں یہ معلومات بعض غیر ملکی مالیاتی لین دین کرنے والی مرچنٹ کمپنیوں میں موجود بعض کالی بھیڑوں سے مل رہی ہیں۔ جو کمیشن کے لالچ میں غیرملکی کسٹمز کے کوائف اس نیٹ ورک کو کمپنی کے مالک حسن احمد خان کے ذریعے مل رہی تھیں۔
حسن احمد خان ہی تمام بینکنگ ٹرانزیکشنز کو ڈیل کر رہا تھا۔ تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا کہ غیر ملکیوں کے کارڈز کا ڈیٹا چوری کرنے کے بعد ان کو غیر ملکی کمپنیوں کی فرنچائزز پر سوئپ کرواکر ان میں سے رقوم ٹرانسفر کرنے کے بعد انہیں کے ذریعے یہ رقوم دبئی اور دیگر ممالک کے بعض اکائونٹس میں منتقل کردی جاتی تھیں۔ اس کے بعد یہ رقوم پاکستانی اور دیگر بینک اکائونٹس میں منتقل کردیا جاتا تھا۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی ٹیم نے اس دفتر سے کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ، موبائل فونز اور دیگر آلات قبضے میں لینے کے بعد مزید ڈیٹا نچوڑنے کیلئے فارنسک لیبارٹری کی تحقیقات کیلئے ارسال کردیا ہے۔ جبکہ ملزمان کے خلاف مقدمہ الزام نمبر 28/2024 درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ اس ضمن میں متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ تاہم مرکزی کردار حسن اور دیگر کی تلاش جاری ہے۔ جبکہ ملزمان کے شناختی کوائف بھی ایف آئی اے امیگریشن کیلئے ارسال کردیئے گئے ہیں تاکہ ان کو ملک سے فرار ہونے سے روکا جاسکے۔