جیریمی لوفرڈو نامی صحافی پر دوران جنگ دشمن کی مدد کرنےکا الزام عائد کیا گیا ہے، فائل فوٹو
جیریمی لوفرڈو نامی صحافی پر دوران جنگ دشمن کی مدد کرنےکا الزام عائد کیا گیا ہے، فائل فوٹو

ایرانی حملے میں اسرائیل کے تین ایئربیس کو نقصان، جوابی حملے سے قاصر

میگزین رپورٹ:
ایران نے حسن نصراللہ اور اسمائیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ لینے کا وعدہ پورا کردیا۔ تاہم اب ایران کو اسرائیل کے جوابی حملے کا انتظار ہے۔ عرب اور عبرانی عسکری مبصرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے ایئربیسز اور لاجسٹک سینٹرز کو ہدف بنانے کے بعد صہیونی جنگی کابینہ فوری و بروقت جوابی کارروائی کی پوزیشن میں نہیں رہا۔ ایران کا اسرائیل پر حملہ خالصتاً انٹیلی جنس بیس تھا۔ جو اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ حالانکہ ایرانی حکام نے امریکا کو حملے سے 72 گھنٹے قبل پیشگی آگاہ کردیا تھا۔جبکہ اسرائیل کو اتنی بڑی تباہی کی توقع نہیں تھی۔

اس حملے میں اسرائیل کے تین حساس ترین ائیربیس، موساد ہیڈ کوارٹر اور دیگر لاجسٹک مقامات کو بھاری نقصان پہنچا۔ ان اڈوں سے ہی غزہ، لبنان، یمن، شام، مغربی کنارے اور ایران کے خلاف حملوں کے احکامات جاری کیے جاتے رہے ہیں۔ ان میں سے ایک تالنوف ایئر بیس تھا۔ جو تل ابیب سے محض پانچ کلومیٹر دور رہواٹ علاقے میں ہے۔ یہ ایران سے تقریباً 1015 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ شالداگ یونٹ (ایئرفورس سے وابستہ ایک خصوصی فورس) کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ جبکہ پیراشوٹ بریگیڈ کا تربیتی مرکز اور منات فلائٹ ٹیسٹ سینٹر بھی یہاں ہے۔

اسرائیلی فضائیہ کے سب سے خفیہ یونٹ 555 اسکائی کوے اور یونٹ 888 ریفایم اسٹیلتھ، جوائنٹ اسپیشل آپریشنز ٹاسک فورس کا کمانڈ سینٹر بھی یہیں موجود ہے۔ اسی فضائی اڈے کے قریب جیریکو 2 اور 3 جوہری ہتھیاروں کے گودام ہیں۔ بتایا جارہا ہے اس ایئربیس میں ایف ففٹین اور ایف سکسٹین جیٹ کے مختلف ویریئٹنس کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس ایئربیس کو کم ازکم ستّر بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔ یہاں پہنچنے والے نقصان کی تفصیلات اسرائیلی سنسر شپ پالیسی کے باعث سامنے نہیں آئیں۔

اسی طرح ایرانی میزائلوں نے ہتزرم بیس کو بھی نشانہ بنایا۔ جو اسرائیل کے جنوب میں بیر سبع کے قریب واقع ہے۔ یہاں چار اسکواڈرنز کی ایک بڑی ٹیم موجود ہے۔ اڈے میں ایک ٹریننگ اسکول اور ایک ایئرفورس میوزیم بھی ہے۔ یہ تین عدد فلائٹ رن ویز پر مشتمل ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام میں کردار ادا کرتا ہے۔ کیونکہ اس میں F-15I Raam لڑاکا طیارے موجود ہیں۔ جو طویل فاصلے تک جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ ایئربیس غزہ سے تقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس بیس پر درجنوں میزائل گرے۔ جن سے یہاں موجود طیاروں اور املاک کو بھاری نقصان پہنچا۔

اسی طرح نیواٹم ایئربیس بھی ایرانی میزائل حملے سے شدید متاثر ہوا۔ یہ اسرائیل کے جنوب میں شمالی نیگیو میں واقع ہے اور اسرائیلی فضائیہ کا سب سے بڑا اڈہ ہے۔ اس میں مختلف لمبائی کے 3 رن وے شامل ہیں۔ یہاں ایف 35 کے تین ایئر اسکواڈرنز موجود ہیں۔ ایف 35 کے ستّر جیٹ طیارے ہیں۔ جو زیادہ تر بنکرز میں رکھے گئے ہیں۔ جبکہ ٹیک آف پوزیشن پر کھڑے 20 ایف 35 طیاروں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ ایک فیول بھرنے والا بوئنگ طیارہ بھی حملے کی زد میں آیا۔ یہ اڈہ امریکی ایکس بینڈ ریڈار کے ساتھ کام کرتا ہے۔ جس کے بارے میں دعویٰ ہے کہ وہ تقریباً 5000 کلومیٹر فاصلے سے فضائی خطرات کا پتہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس کے علاوہ ایرانی حملے سے موساد کا مرکز گلیلوٹ کیمپ بھی شدید متاثر ہوا۔ اس کمیپ میں فوجی اڈے شامل ہیں۔ انٹیلی جنس اور خصوصی مشنز کیلئے موساد کا ہیڈکوارٹر بھی قریب ہی واقع ہے۔ یہ علاقہ تل ابیب سے تقریباً 1.6 میل کے فاصلے پر ہے۔ دوسری جانب عبرانی میڈیا میں دعویٰ کیا گیا کہ حسن نصر اللہ اور ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے حوالے سے موساد کو ٹھوس معلومات فراہم کی گئی تھیں۔ لیکن روسی انٹیلی جنس کی وارننگ کے بعد خامنہ ای متوقع حملے سے بچنے میں کامیاب رہے۔ یوں اسرائیل کا رجیم چینج پلان ناکام رہا۔ ادھر تہران میں جمعہ کے خطبے کے ایک بڑے اجتماع کے دوران سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل کو حملے کی دھمکی دی ہے۔