اسلام آباد: طبّی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے غیر ضروری اور غیر منطقی استعمال، خاص طور پر اسپتالوں میں اینٹی بائیوٹکس کے بے جا استعمال سے ایسے جرثومے وجود میں آرہے ہیں جن کے نتیجے میں ہونے والی بیماریوں کے علاج کی مدت میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے۔ اسپتالوں میں سرجری کے بعد مریضوں میں انفیکشن ہو رہی ہے، زخم خراب ہو رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار ماہرین نے وزارت صحت اور قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کی جانب سے اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس (اے ایم آر) کے موضوع پر منعقد ہونے والے تیسرے قومی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سمپوزیم کا انعقاد عالمی ہفتہ آگاہی برائے اینٹی بائیوٹک کی مناسبت سے عالمی ادارہ صحت، مقامی دوا ساز ادارے گیٹس فارما اور دی فلیمنگ فنڈ کے تعاون سے کیا گیا تھا۔
قومی ادارہ صحت کی سائنسدان ڈاکٹر عمیرہ ناصر نے ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گیارہ اسپتالوں میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق 91 فیصد مریضوں کو اینٹی بائیوٹکس تجویز کی گئیں، جن میں سے زیادہ تر غیر ضروری تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر اسپتالوں میں اینٹی بائیوٹکس کے رہنما اصول موجود نہیں۔ اکثر اسپتالوں میں لیبارٹری ٹیسٹ کی بنیاد پر نسخے تجویز نہیں کیے جاتے، جس کی وجہ سے مزاحم جراثیموں کی موجودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
اینٹی بائوٹکس ادویات کے خلاف مزاحمت رکھنے والے بیکٹیریا اور دیگر خرد بینی اجسام کے نتیجے میں ہونے والی بیماریوں کے علاج کا نہ صرف دورانیہ طویل ہوتا ہے اور اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں اموات کی شرح میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ادویات کے خلاف مزاحمت رکھنے والے بیکٹیریا کی وجہ سے پیشاب کی نالی اور خون کے انفیکشنز بڑھ رہے ہیں۔
قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد سلمان نے اس موقع پر کہا کہ اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس کی وجہ سے انفیکشنز کا بوجھ بڑھ رہا ہے اور اس کے نتیجے میں متعدی بیماریوں کا علاج مشکل ہوتا جا رہا ہے، ادویات کے خلاف مزاحمت رکھنے والے جراثیموں کی وجہ سے علاج کا نہ صرف دورانیہ طویل ہو رہا ہے بلکہ اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے اور دوسری جانب اموات کی شرح بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
وزارت صحت کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر عطیہ ابڑو نے کہا کہ اے ایم آر نہ صرف انسانی صحت کو بلکہ غذائی تحفظ کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے کیونکہ یہ لائیو اسٹاک اور زرعی پیداوار کو متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مزاحم جراثیم زرعی پیداوار میں کمی کا باعث بن سکتے ہیں اور ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کر سکتے ہیں، جس سے مزاحمت کے جینز مزید پھیل سکتے ہیں۔
گیٹز فارما کے پبلک ہیلتھ شعبے کے سربراہ جعفر بن باقر نے اینٹی بائیوٹک کو صرف ڈاکٹری نسخے پر استعمال کرنے اور نسخے کی مکمل مقدار اور مدت پر عمل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ قومی ادارہ صحت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر اے ایم آر کے خلاف کام کر رہے ہیں اور 15,000 سے زائد صحت کے پیشہ ور افراد کو تربیت دے رہے ہیں تاکہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے ازخود استعمال اور غیر ضروری استعمال سے بچا جا سکے۔