سیاسی رہنمائوں نے کے پی حکومت کو ناکام قرار دیدیا، فائل فوٹو
سیاسی رہنمائوں نے کے پی حکومت کو ناکام قرار دیدیا، فائل فوٹو

پشاور میں ریڈ زون میدان جنگ بن گیا

محمد قاسم :
صوبہ خیبرپختون کے بلدیاتی نمائندوں نے تین سال سے فنڈز کی عدم فراہمی اور اختیارات نہ دینے کے خلاف پشاور میں مورچہ لگالیا۔ ریڈ زون کی سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی۔ صوبائی اسمبلی کی طرف جانے والے راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کرنے کے علاوہ جناح پارک کے گیٹ بھی بند کر دیئے گئے ہیں۔ گزشتہ روز احتجاج کرنے والے بلدیاتی نمائندوں پر پولیس کے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے بے دریغ استعمال پر سیاسی و مذہبی قائدین نے شدید مذمت کرتے ہوئے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کو ناکام قرار دے دیا ہے۔

پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت سے مایوس اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر نکلنے والے بلدیاتی نمائندوں نے پشاور میں پڑائو ڈال دیا ہے اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے اور اپنے گرفتار ساتھیوں کی رہائی کیلئے صوبائی دارالحکومت میں ہی رہ کر احتجاج کا امکان ظاہر کیا جانے لگا ہے۔

ذرائع کے مطابق سیکورٹی خدشات اور احتجاج کے پیش نظر ریڈ زون کی سیکورٹی مزید سخت کردی گئی ہے اور پولیس کو الرٹ رہنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے واضح رہے کہ بلدیاتی نمائندوں نے مسلسل اپنا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے جس کے پیش نظر پشاور شہر میں اور خاص کر ریڈ زون کی سیکیورٹی بڑھائی گئی ہے۔ گزشتہ روز ریڈ زون میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا۔ لاٹھی چارج و آنسو گیس کے شدید ترین استعمال کے باعث جہاں احتجاج کرنے والے بلدیاتی نمائندوں کی حالت غیر ہو گئی۔ وہیں عام شہری بھی آنسو گیس کی زد میں آگئے۔ گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگنے سمیت پورے پشاور میں شدید ترین ٹریفک جام ہو گیا اور منٹوں کا راستہ کئی گھنٹوں میں طے کرنا پڑا۔

کئی ایمبولینس گاڑیاں بھی رش میں پھنس گئیں جس کی وجہ مریضوں اور مختلف ٹریفک حادثات میں زخمی ہونے والے افراد کو ایمبولینس گاڑیوں کے اندر ہی ابتدائی طور پر طبی امداد فراہم کی جاتی رہیں۔ پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر کے تھانہ شرقی منتقل کر دیا۔ لوکل کونسلز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر حمایت اللہ مایار نے مطالبات پیش کیے کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو اصلی حالت میں بحال کیا جائے اور صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے مختص فنڈجاری کیے جائیں۔ جبکہ منتخب بلدیاتی نمائندوں کو دفاتر ،اختیارات اور رضروری سہولیات دی جائیں۔

اسی طرح پی ایف سی ایوارڈ میں مقامی حکومتوں کے شیئر کو 20 فیصد سے بڑھاکر 30 فیصد کیا جائے اور مقامی حکومتوں کی چار سالہ معیاد میں تین سال ضائع ہو گئے۔ قانون سازی کر کے مقامی حکومتوں کی مدت میں توسیع کی جائے۔ مظاہرین کا اس موقع پر کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو اصلی حالت میں بحال کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ اپنے ان مطالبات سے پیچھے ہٹنے والے نہیں۔ مطالبات پورے کروا ہی ہی واپس جائیں گے۔ احتجاج میں بلدیاتی نمائندوں کے علاوہ عام عوام کی بڑی تعداد بھی شریک رہی۔ جنہوں نے اپنے حلقوں کے نمائندوں کے ساتھ مظاہرے میں شرکت کی اور نمائندوں کو اپنی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

دوسری جانب وفاقی وزیر و صدر مسلم لیگ (ن) انجینئر امیر مقام نے بلدیاتی نمائندوں پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پُر امن مظاہرین پر لاٹھی چارج کرنا ظلم کی انتہا ہے۔ بلدیاتی نمائندے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کیونکہ صوبائی حکومت نے بلدیاتی نظام کو مفلوج کر دیا ہے۔ جبکہ میئر پشاور حاجی زبیر علی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نمائندے عوام کے حقوق کیلئے پُر امن اور جمہوری روایت کے مطابق احتجاج کر رہے تھے جو ان کا جائز حق ہے جس پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال افسوسناک ہے اور اس کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔

صوبائی حکومت بلدیاتی نظام کو کمزور کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی۔ آئے روز بلدیاتی نمائندے اپنے جائز حقوق کیلئے پر امن مظاہرے کر رہے ہیں اور عوام کے حقوق کیلئے گزشتہ کئی دنوں سے پشاور میں پر امن احتجاج کیلئے آئے ہوئے ہیں۔ حکومت ان کے مسائل سن رہی ہے اور نہ ہی حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار ساتھیوں کی رہائی اور مطالبات کی منظوری تک پشاور میں احتجاج کا امکان ہے اور یہ احتجاج طویل بھی ہو سکتا ہے۔ کیونکہ گزشتہ روز بلدیاتی نمائندوں پر احتجاج کے دوران لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے استعمال کے بعد صوبے کے مزید اضلاع سے بھی بلدیاتی نمائندوں نے پشاور کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے اور احتجاج کا دائرہ بھی وسیع ہونے کا امکان ہے۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر صوبائی حکومت نے بلدیاتی نمائندوں سے مشاورت نہ کی یا ان کو مذاکرات کی میز پر نہ بٹھایا گیا تو جہاں پشاور میں آئے روز احتجاج کے باعث عوام کی مشکلات و پریشانی بڑھ جائے گی۔ وہیں صوبائی حکومت کیلئے بھی مسائل پیدا ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔