راولپنڈی کے تھانہ بنی کے علاقے میں مالکان کے مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی 12 سالہ گھریلو ملازمہ اقرا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہولی فیملی اسپتال میں دم توڑ گئی۔
بچی کے والد کا ایک ماہ قبل انتقال ہو گیا تھا، جبکہ ماں عدت میں ہے۔ گھریلو حالات کے باعث اقرا نے ایک گھر میں ملازمت شروع کی، جہاں مبینہ طور پر مالکان نے اس پر بدترین تشدد کیا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق تشدد کا واقعہ 4/5 روز قبل پیش آیا۔ پولیس حکام کے مطابق بچی گارمنٹس کی شاپ پر ملازمت کرنے والے راشد شفیق نامی شخص کے گھر کام کرتی تھی۔
زخمی بچی کو تین دن تک گھر میں رکھا گیا، اور جب اس کی حالت بگڑ گئی تو ملزمان اسے اسپتال چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اقرا کے سر، ٹخنوں، ٹانگوں اور بازوؤں پر تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں۔
پولیس نےوالد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے ملزم راشد شفیع اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کر لیا ہے، جبکہ مزید تفتیش جاری ہے۔
بچی کے انتقال کے بعد ایف آئی آر میں دفعہ 302، چلڈرن ایکٹ 2004 سمیت 7 دفعات شامل کی گئی ہیں۔
درج مقدمے کے مطابق والد نے پولیس کو بتایا کہ ان کے کل پانچ بچے ہیں، جن میں تین بیٹیاں اور دو بیٹے شامل ہیں۔
والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی ایک سال سے راولپنڈی میں ماہانہ آٹھ ہزار روپے تنخواہ پر گھریلو ملازمہ تھی، وہ تین ماہ قبل اپنی بیٹی سے مل کر آئے تھے، بیٹی نے 12 روز قبل فون پر اطلاع دی کہ راشد اور ثنا تشدد کرتے ہیں۔
متن مقدمہ کے مطابق والد نے کہا کہ راشد شفیق اور ثنا نے میری بیٹی پر قتل کی نیت سے تشدد کیا، ملزمان کے خلاف سخت سے سخت قانونی کاروائی عمل لائی جائے۔