حیدرآباد: تھانہ پھلیلی کی حدود میں واقع سرکاری ہائی اسکول میں ٹیچر اور ہیڈماسٹر کے درمیان جھگڑے میں ٹیچر نے معذورہیڈماسٹر کوطمانچہ ماردیا، اطلاع ملنے پر پولیس بھی پہنچ گئی، دوسری طرف ہیڈماسٹر نے ٹیچر کے خلاف کارروائی کے لیے ڈی ای او کو مراسلہ بھی ارسال کردیا۔
اطلاعات کے مطابق پھلیلی کے علاقے میں واقع گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول مانک بھٹی کے معذور ہیڈماسٹر اور ورکشاپ انسٹرکٹر کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوگیا جس کے دوران مبینہ طورپر اورورکشاپ انسٹرکٹرنے پر طمانچہ بھی مارا تاہم بعدازاں دیگراسٹاف نے بیچ بچاو کرادیا جبکہ واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس بھی اسکول پہنچ گئی واقعے کے حوالے سے ہیڈماسٹر اور مزکورہ ٹیچر سے معلومات حاصل اور انکا بیان بھی تحریر کیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق مزکورہ ٹیچر کا کہنا ہے کہ جھگڑا دسویں جماعت کو مطالعہ پاکستان نہ پڑھانے پر ہوا کیونکہ مبینہ طور پر ورکشاپ انسٹرکٹر کو مطالعہ پاکستان بڑھانے کاکہاگیا جس پر اس نے انکار کیا کہ میں ہائی اسکول یا جونیئراسکول ٹیچر نہیں بلکہ ورکشاپ انسٹرکٹر ہوں، مجھے مطالعہ پاکستان سمجھ نہیں آتی تو کلاس کو کیسے پڑھاوں۔
پولیس ذرائع کے مطابق اسکول کے معذور ہیڈ ماسٹر کا کہنا ہے کہ مزکورہ ٹیچر بغیر بتائے اسکول سے چلا جاتا ہے، بغیر اطلاع اسکول سے جانے پر ٹیچر کو شوکاز دیا، جس پر اس نے اسکول میں ہنگامہ کیا اور مجھ پر کرسی بھی پھینکی جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی بھی ہواہے۔
دوسری طرف ہیڈماسٹر نے واقعے کے حوالے سے ڈی ای او سیکنڈری و ہائیرسیکنڈری حیدرآباد کو ایک مراسلہ بھی ارسال کیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ ورکشاپ انسٹرکٹر عبدالقدیرنوناری اپنی مرضی سے اسکول آتا اورجاتا ہے، جب میں نے اس سے گیارہ فروری کو بغیر بتائے پیریڈ چھوڑ کرجانے کا پوچھا تو اس نے گالی گلوچ شروع کردی اورمجھے طمانچہ مارا جبکہ وہاں موجود کرسی اٹھاکر ماری جس کے نتیجے میں ہیڈماسٹر، ایف اے محمد علی اور وہاں موجود اسد پیرزادہ کو بھی چوٹیں آئیں۔
مزکورہ ٹیچر گورنمنٹ نورمحمدہائی اسکول ٹو سے بھی بدتمیزی اور ہیڈماسٹر جوادشیخ جو اس وقت ٹی ای او لطیف آبادسے گالی گلوچ کرنے کی بنیاد پرریلیوکیاگیا تھا۔
درخواست میں کہاگیا ہے کہ مزکورہ ٹیچر کے معذور ہیڈماسٹر اوردیگراسٹاف سے مارکٹائی کا نوٹس لیکرکارروائی کی جائے۔