فاتح ٹیم کی انعامی رقم رانجی ٹرافی کے برابر ہے، فائل فوٹو
 فاتح ٹیم کی انعامی رقم رانجی ٹرافی کے برابر ہے، فائل فوٹو

چیمپئنز ٹرافی کا اصل مالی فائدہ بھارت اٹھا گیا

عبداللہ بلوچ :
چیمپئنز ٹرافی کا اصل مالی فائدہ بھارت نے اٹھایا ہے۔ بھارتی بورڈ کی صرف ٹیم سے کمائی پچاس ملین ڈالر سے زائد ہوچکی ہے۔ اس ایونٹ آئی سی سی کو خسارے کا سامنا رہا۔ جبکہ پی سی بی صرف میزبانی کے فنڈزحاصل کرسکا۔

ادھر ناقص کارکردگی پر قومی کھلاڑیوں کو فی کس پندرہ ہزار ڈالر تک ملے۔ جبکہ چیمپئنز ٹرافی کی فاتح ٹیم کی انعامی رقم بھارتی ڈومیسٹک ایونٹ ’’رانجی ٹرافی‘‘ کے برابر ہے۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی اپنے اختتام کی جانب سے گامزن ہے۔ لیکن اس بار یہ گلوبل ایونٹ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کیلئے ایک منافع بخش بننے کے بجائے سفید ہاتھی ثابت ہوا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ آئی سی سی اپنا ایونٹ بڑے خسارے کے ساتھ اختتام پذیر کررہا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ، ہائبرڈ ماڈل کی وجہ سے اپنے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کرسکا۔ حالانکہ اس میلے کو سجانے کیلئے آئی سی سی نے ستر ملین ڈالر سے زائد خرچ کئے۔ مختص کئے گئے بجٹ میں وننگ پرائز سمیت دیگر امور پر خرچ کئے جیسے کے اسٹیڈیمز کی انتظامات، کھلاڑیوں کی کٹس، فیس اور دیگر الائونس، سمیت کھلاڑیوں کی رہائش اور طعام کا بندوبست بھی شامل ہے۔ یہاں تک سیکورٹی اموار کے اخرجات بھی آئی سی سی کے ذمہ رہے۔

جبکہ پی سی بی کو آئی سی سی نے میزبابی کی مد میں چھ ملین ڈالر کے علاوہ اسٹیڈیمز کی تیاری کیلئے اضافی 4.5 ملین ڈالر بھی فراہم کئے۔ آئی سی سی کو اس ایونٹ سے عالمی کرکٹ کو کم ازکم 80 سے 90 ملین ڈالر کا منافع کی توقع تھی۔ تاہم بھارتی ٹیم کا پاکستان جانے سے انکار، میزبان ٹیم کی ناقص پرفارمنس، خالی اسٹیڈیمز، ویورشپ، اسپانسرز کی کمی اور ہائبرڈ ماڈل کی وجہ سے آئی سی سی کو شدید دھچکہ لگا۔ آئی سی سی کو ہونے والے خسارے کا حجم پچاس ملین ڈالر سے بھی زائد رہا ہے۔ یہاں تک پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس بھی اس ایونٹ سے 65 ملین ڈالرز کا بزنس کا موقع موجود تھا لیکن ٹیم کے جلد اخراج اور شائقین کی عدم دلچسپی کے سبب لوکل اسپانسرز، اشتہارات، ٹکٹ اور براڈ کاسٹرز سے بھی زیادہ فائدہ نہیں ہوا۔صرف آئی سی سی کی جانب سے فراہم کردہ رقم ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کے خزانے میں ایک موٹی رقم کے طور پر جمع ہوسکی۔

پی سی بی نے ایونٹ کو میزبان نقصان سے بچانے کیلئیے1.3 ملین ڈالر کا بیمہ بھی کرنا پڑا۔ اسی طرح پاکستانی کھلاڑیوں کی جیب بھی ناقص پرفارمنس کی وجہ سے بھر نہ سکی۔ قومی کھلاڑیوں کو ذاتی اسپانسرز سے محروم رہنے کے ساتھ ابتدائی رائونڈ میں مایوس کن رن ریٹ اور واحد پوائنٹ کے ہمراہ سفر تمام کرنے پر آئی سی سی سے صرف ایک لاکھ پچیس ہزار ڈالر ہی مل سکے۔ اس رقم سے ہر کھلاڑی کو دس سے پندرہ ہزار ڈالر مل سکے۔ جبکہ میچ فیس کی رقم الگ ہے۔ آئی سی سی نے اس ایونٹ کا کل انعامی پوٹ 6.9 ملین ڈالر رکھا ہے جو 2017ء کے ایڈیشن سے 53% زیادہ ہے۔ جبکہ بہترین کھلاڑیوں کیلئے بھی اچھی خاصی رقم رکھی گئی ہے۔

آئی سی سی مینز چیمپئنز ٹرافی 2025ء کے فاتح، جس کا اعلان 9 مارچ کو کیا جائے گا وہ 2.24 ملین ڈالر کمائے گا۔ جبکہ رنر اپ ٹیم کو 1.12 ملین ڈالر ملیں گے۔ سیمی فائنل ہارنے والی ٹیم کو 560,000 ڈالر ملیں گے۔ پانچویں یا چھٹی پوزیشن پر آنے والی ٹیمیں ہر ایک کو تین لاکھ پیتیس ہزار ڈالر کمائیں گی۔ جبکہ سب سے نچلی ٹیموں کو ایک لاکھ بیس سے چالیس ہزار ڈالر دیئے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ گروپ کا ہر میچ جیتنے پر ہر ٹیم کو 34 ہزار ڈالر دیئے گئے ہیں۔

دوسری جانب بھارت وہ واحد ملک ہے جو اس ایونٹ سے سب سے زیادہ مالی فوائد حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ آئی سی سی کو اس ایونٹ سے تھوڑی بہت کمائی بھارتی ٹیم کی فائنل تک پیش قدمی سے ہورہی ہے۔ لیکن اصل منافع بھارتی بورڈ اور بھارتی ٹیم کو جارہا ہے۔ بھارتی ٹیم کیلئے آئی سی سی سے حاصل رقم زیادہ اہمیت نہیں رکھتی کیونکہ اتنی برابر رقم بھارتی ڈومیسٹک رانجی کپ میں دی جاتی ہے۔ بھارتی ٹیم کی ہائی مارکیٹنگ اور غیر معمولی ویورشپ کی وجہ سے بھارتی بورڈ آئی سی سی اور میزبان پاکستان کرکٹ بورڈ کو پیچھے چھوڑ چکا ہے۔