محمد قاسم:
افغان باشندوں نے پاکستان سے واپس جانے کی تاریخ ملنے پر بینکوں سے اپنا سرمایہ نکالنا شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق دور حکومت میں سٹیزن کارڈ ہولڈر اور رجسٹریشن کرنے والے افغان باشندوں کو بینکوں میں اکائونٹ کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔ جس کے بعد پشاور سمیت صوبہ بھر میں چھوٹے بڑے افغان تاجروں نے بینکوں میں اپنے اکائونٹ کھول رکھے ہیں اور کروڑوں روپے بینکوں میں ان کے موجود ہیں۔ تاہم 31 مارچ 2025ء تک کی ڈیڈ لائن ملنے کے بعد سے افغانوں نے بینکوں سے دھڑا دھڑ پیسے نکالنا شروع کر دیے ہیں اور اکائونٹ بند کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔
جبکہ پشاور میں اس وقت اے ٹی ایم مشینوں کے باہر بھی رش لگا ہوا ہے۔ اندرون شہر سمیت دیگر علاقوں میں افغان باشندے اے ٹی ایم کارڈز کے ذریعے بھی اپنے پیسے نکلوا کر اکائونٹ خالی کر رہے ہیں۔ ایک افغان باشندے رفیع اللہ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ چونکہ حکومت کی جانب سے انہیں اپنے وطن واپس جانے کی تاریخ دے دی گئی ہے اور وہ بھی عید اپنے خاندان والوں کے ساتھ افغانستان میں گزارنا چاہتے ہیں، اسی لئے اے ٹی ایم میں جو پیسے موجو د تھے وہ نکال رہے ہیں، تاکہ کچھ ضروری سامان وغیرہ لے کر اپنے وطن واپس چلے جائیں۔ جبکہ کچھ ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ بیشتر افغان خاندانوں نے اپنے گھروں کا بھاری اور ایسا سامان جو ساتھ نہیں لے جا سکتے، فروخت کرنا شروع کر دیا ہے۔ جس میں فرنیچر اور دیگر الیکٹرانکس کا سامان بھی شامل ہے۔ تاہم ان کی قیمت ان کو کم دی جارہی ہے۔
کیونکہ پشاور میں مختلف کاروبار سے وابستہ افراد کو بھی معلوم ہے کہ افغانوں کو وطن واپس جانے کی حکومت نے ڈیڈ لائن دی ہے اور وہ اپنے گھروں کا سامان ہر صورت فروخت کر کے ہی یہاں سے جائیں گے۔ کیونکہ بھاری سامان اپنے ساتھ لے جانے پر اس پر زیادہ اخراجات آئیں گے اور ساتھ ہی سفر میں بھی دشواری کا سامنا ہو گا۔ افغان کالونی سے وطن واپس جانے والے محمد نصیب نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ انہوں نے گزشتہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر ایک لاکھ روپے میں فریزر خریدا تھا اور اب وہی فریزر انہوں نے 60 ہزار روپے میں فروخت کیا ہے۔ کیونکہ اس سے زیادہ قیمت کوئی دینے کو تیار نہیں تھا۔
انہوں نے دو تین لوگوں سے رابطہ کیا۔ لیکن اس سے زیادہ قیمت کسی نے ادا کرنے کی حامی نہیں بھری۔ چونکہ ان کی بھی مجبوری تھی اسی لئے فریزر اسی رقم میں فروخت کر دیا ہے۔ دوسری جانب پشاور سمیت صوبہ بھر میں مقیم افغان باشندوں نے اپنا کاروبار بھی سمیٹنا شروع کر دیا ہے اور کرائے پر لی گئی دکانوں کے بقایاجات سمیت بجلی بلوں کی مد میں پیسے مالکان کو ادا کر کے چابیاں حوالے کر دی ہیں۔ پشاور کے کارخانو مارکیٹ اور پیپل منڈی سمیت دیگر تجارتی مراکز میں متعدد دکانوں کو تالے لگ گئے ہیں اور دکانوں کے اوپر کرائے کیلئے دستیابی کے پوسٹرز بھی آویزاں کردیے گئے ہیں۔
یہ دکانیں انہی افغان باشندوں کی ہیں جو وطن واپس جانے کیلئے تیاری کر رہے ہیں۔ تاہم پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع سے بڑی تعداد میں افغان باشندوں کی وطن واپسی کے بعد کچھ تبدیلیاں بھی رونما ہوئی ہیں۔ جس میں بعض علاقوں میں محنت کشوں کی تعداد کم ہوئی ہے اور خاص کر پشاور میں بڑے افغان ہوٹلوں کے مالکان کے علاوہ عملہ بھی تبدیل ہوا ہے۔ اسی طرح پشاور کے خیبر بازار سمیت شعبہ بازار اور نمک منڈی میں چائے کے بڑے تاجروں کی دکانیں بھی بند ہو گئی ہیں۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے افغان شہریوں کے انخلا کیلئے خوراک و صحت سمیت تمام سہولیات کے انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔ جبکہ واپس جانے والے افغانوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا اور پاکستانیوں کی جانب سے ملنے والے تعاون پر ان کا شکر یہ بھی ادا کیا ہے۔