فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسرائیلی فوج کا غزہ میں لڑنے سے انکار

ندیم بلوچ :

اسرائیلی فوج نے حکومتی احکامات مسترد کرتے ہوئے غزہ میں آپریشن کرنے سے انکار کردیا ہے۔ قابض فوج کے دستوں نے انٹیلی جنس کلیئرنس نہ ملنے تک غزہ کے کسی بھی علاقے میں گھسنے سے انکار کردیا ہے۔ صہیونی فوج صرف نیٹرزایم اور فلاڈیلفیا کوریڈور تک محدود رہے گی۔ بتایا جارہا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس شاباک چیف کی برطرفی کے بعد سے حکومت اور فوج کی اعلیٰ قیادت کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرچکے ہیں، جس سے نیتن یاہو حکومت کو آنے والے دنوں میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

دوسری جانب اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کان11 کی رپورٹ کے مطابق، درجنوں ریزرو میڈیکل افسران اور مختلف رینک کے فوجیوں نے غزہ کے اندر فوجی کارروائیوں کا حصہ بننے سے انکار کردیا ہے۔ فوجیوں کا مطالبہ ہے کہ وہ معاہدے کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد غزہ میں میدان جنگ میں واپس جانے کے لیے تیار نہیں اور ساتھ خبردار کیا کہ اس طرح جنگ جاری رکھنے سے اسرائیل کے طویل المدتی مفادات کو پورا نہیں کیا جا سکتا۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ مظاہرین میں ڈاکٹر، نرسیں، ماہر نفسیات اور فوجی پیرامیڈیکس شامل تھے۔ انہوں نے ایک درخواست میں ریزرو سروس کے لیے رضاکارانہ خدمات جاری رکھنے سے انکار کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنگ تمام منطق سے بالاتر ہے۔ دونوں طرف کے شہریوں کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے اور اسرائیلی سماجی تانے بانے کی ہم آہنگی کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔ آنے والے برسوں میں ریاست کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کو اس جنگ سے بہت زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وہ غزہ میں دوبارہ حماس فائٹرز سے نبرد آزما ہونے سے خوفزدہ ہیں۔ جس کی وجہ سے اسرائیل اب تک زمینی آپریشن کا آغاز نہیں کرسکا ہے۔ اسرائیلی فوج کا غزہ میں لڑنے سے انکار صہیونی حکومت کیلئے شرمندگی کا باعث بن رہا ہے۔ دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر خاموشی اختیار کرنے والے پڑوسی مسلم حکمرانوں کو بھی عوامی بغاوت کا خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔

ترک صدر طیب اردوغان کو عوامی سطح پر شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ جبکہ مصری صدر اور اردن کے بادشاہ کی حکومت بھی شدید خطرات کا شکار ہے۔ مراکش میں ہزاروں افراد نے نماز جمعہ کے بعد سڑکوں پر نکل کر بن صلاح، عوید زیم، تارودنٹ اور جیراڈا میں احتجاجی جلوس نکالے۔ موریطانیہ کے دارالحکومت میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد کئی شہروں میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ یمن میں صنعا کے السبعین اسکوائر پر عالمی یوم القدس کے موقع پر ملین مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ دارالحکومت کے مختلف اضلاع سے ہجوم نے یمنی اور فلسطینی پرچم لہرائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔