پولیس نے چھاپے مارنا شروع کردیے ، فائل فوٹو
 پولیس نے چھاپے مارنا شروع کردیے ، فائل فوٹو

افغان مہاجرین کی واپسی سست روی کا شکار

محمد قاسم :

افغان مہاجرین کی واپسی کی ڈیڈ لائن گزر جانے کے باوجود واپسی کا سست روی کا شکار ہے۔ پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں افغانوں کے کاروبار سیل کئے جانے کا امکان ہے، کیونکہ دکانوں سمیت تمام کاروبار کا ڈیٹا حکومت نے اکھٹا کرلیا اور پولیس نے چھاپوں کا سلسلہ بھی شروع کر دیا۔ بیشتر افغان باشندوں نے اپنا کاروبار ابھی تک ختم نہیں کیا اور ڈیڈ لائن میں توسیع کے منتظر ہیں۔

پاکستان میں 13 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ اور8 لاکھ سے زائد افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز مقیم ہیں۔ جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے جن کی واپسی میں وقت لگ سکتا ہے۔ دوسری جانب قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب شیرپائو کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے بعد مہاجرین کو باعزت طور پر واپس اپنے وطن بھیجا جائے۔ ذرائع کے مطابق عید الفطر کے تیسرے دن صرف 90 افغان باشندے طورخم بارڈر عبور کر کے اپنے وطن واپس گئے۔ ان میں سے 77 کے پاس سٹیزن کارڈ ز موجود تھے، جبکہ 13 بغیر کسی دستاویزات کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم تھے۔

پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 18ماہ میں 8 لاکھ 45 ہزار افغان باشندے پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔ جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں 30 لاکھ افغان موجود ہیں۔ ان میں سے 13 لاکھ 44 ہزار 584 افراد کے پاس رجسٹریشن کا ثبوت کارڈز ہیں جبکہ 8 لاکھ 7 ہزار 402 افراد کے پاس افغان سٹیزن کارڈز ہیں۔

اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر لنڈی کوتل عدنان ممتاز نے بتایا کہ غیر قانونی رہائش پذیر افراد کو ملک بدر کرنے کیلئے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور لنڈی کوتل گلاب گرائونڈ میں عارضی کیمپ قائم کردیاگیا ہے، جس میں بیک وقت 1500 افراد رکھنے کی گنجائش ہے۔ مرد و خواتین کیلئے الگ الگ سہولیات فراہم کی گئی ہیں تاکہ کسی بھی قسم کے مسائل پیدا نہ ہوں اور پردے کا بھی خاص اہتمام کیاگیا ہے۔ مفت طبی سہولیات اور کھانا بھی فراہم کئے جانے کے انتظامات ہیں۔ لنڈی کوتل ٹرانزٹ پوائنٹ میں قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد افغان باشندوں کو طورخم کے راستے مفت ٹرانسپورٹ سروس فراہم کی جائے گی۔

29 کنال اراضی پر قائم اس عارضی کیمپ کے ارد گرد آہنی باڑ نصب کی گئی ہے اور سیکورٹی کیلئے پولیس اور ایف سی کے جوانوں کو تعینات کر دیاگیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے نشاندہی کے بعد چھاپوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے اور اگلے چند روز میں ایک بڑے گرینڈ آپریشن کا امکان ہے جس میں غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جا سکتی ہیں اور قانونی کارروائی کے بعد انہیں طورخم بارڈ ر و دیگر سرحدوں سے واپس اپنے وطن بھیجا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور میں بھی ایسے افغان موجود ہیں جو دیہاڑی پر مزدوری کر رہے ہیں اور ان کا ارادہ تھا کہ وہ عید الفطر کے بعد اپنے وطن واپسی کیلئے کسی کیمپ کا رخ کریں گے۔ تاہم انہوں نے دوبارہ سے تجارتی مراکز میں محنت مزدوری کرنا شروع کر دی ہے اور ایسے افغانوں کو تجارتی مراکز میں دیکھا بھی جارہا ہے۔ جبکہ حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کی واپسی کیلئے سخت ترین اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور پشاورسے دیگر اضلاع کو جانے والی ٹرانسپورٹ سمیت ملک کے مختلف حصوں کو سفر کرنے والے مسافروں کے قومی شناختی کارڈ دیکھ کر ہی ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسی طرح پنجاب سے بھی اطلاعا ت موصول ہورہی ہیں کہ قومی شناختی کارڈ کے بغیر کسی کو بھی سفر کی اجازت نہیں ہے۔ میٹرو بس سروس سمیت اورنج لائن ٹرین میں بھی ٹکٹ حاصل کرنے والے افراد اپنا قومی شناختی کارڈ دکھا رہے ہیں۔ جبکہ تفریحی مقامات پر جانے والے افراد سے بھی قومی شناختی کارڈ طلب کئے جارہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اپنے ارد گرد بسنے والے یا روپوش ہونے والے افغانوں کے بارے میں اطلاع دیں تاکہ ان کو قانونی اور باعزت طریقے سے واپس اپنے وطن بھیجا جائے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ جس رفتار سے افغانوں کی واپسی ہورہی ہے اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو ان کی واپسی میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔ حکومت اور انتظامیہ واپسی کے عمل میں تیزی لانا چاہتی ہے تو فوری طور پر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔