سردی سے بچائو نہ ہونے کے سبب معمر افراد اور بچوں میں مختلف بیماریاں پھوٹنے لگیں ، فائل فوٹو
 سردی سے بچائو نہ ہونے کے سبب معمر افراد اور بچوں میں مختلف بیماریاں پھوٹنے لگیں ، فائل فوٹو

مہاجرین کی واپسی سے افغانستان میں بحران

محمد قاسم :

مہاجرین کی واپسی سے افغان حکومت کو بحران کا سامنا ہے۔ وطن واپس آنے والے بیشتر افغان باشندوں کو رہائش، خوراک اور طبی سہولیات میسر نہیں۔ جبکہ سردی سے بچائو نہ ہونے کی وجہ سے بچوں سمیت بڑی عمر کے افراد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں۔

ذرائع کے مطابق 50 فیصد سے زائد مہاجرین کو صاف پانی تک میسر نہیں۔ جبکہ بیشتر خاندانوں کو رہائش کیلئے خیمہ بستیوں کا رخ کرنا پڑ رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان سے افغان باشندوں کی واپسی کے عمل میں افغان حکومت کی ناکافی تیاری کے باعث بحران سنگین ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ کیونکہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران ہزاروں افغان خاندانوں کی پاکستان سے واپسی کے بعد افغانستان میں ان کیلئے بنیادی سہولیات کا فقدان رہا ہے جس میں مزید 8 لاکھ افراد کی واپسی ایک ممکنہ المیے کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی حکومت نے افغان شہریوں کو 31 مارچ کی ڈیڈ لائن دی تھی اور واپس نہ جانے والے افغانوں کے خلاف گرینڈ آپریشن شرو ع کر دیا گیا ہے جس میں متعدد افراد اب تک گرفتار کر کے واپس بھیجے جا چکے ہیں۔ جبکہ رضا کارانہ طور پر بھی افغانوں کی اپنے وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے جس کے لئے مختلف مقامات پر کیمپس بنائے گئے ہیں جہاں پر انتظامیہ کی جانب سے رجسٹریشن کا عمل جاری ہے اور واپس جانے والے افغان مہاجرین کو تما م سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ تاہم افغانستان جانے والے مہاجرین کو اپنے ملک میں وہ سہولیات میسر نہیں جو پاکستان میں انہیں مل رہی تھیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کے بعض علاقوں میں اب بھی سردی کی شدت برقرار ہے اور شدید ٹھنڈکی وجہ سے بچوں سمیت بڑی عمر کے افراد مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں جس میں نزلہ، زکام، بخار اور جِلدی امراض شامل ہیں۔ ذرائع کے بقول افغانستان میں واپس جانے والے بیشتر مہاجرین کو رہائش ، خوراک اورطبی سہولیات میسر نہیں جس کے باعث کئی علاقوں میں خیمہ بستیوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور موسم بہار کے باوجود افغانستان کے بعض علاقوں میں شدید سردی کے باعث متعدد بچوں اور بزرگوں کی بیماریوں سے متعلق اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا مسئلہ جو اس وقت افغان حکومت کو درپیش ہے وہ روزگار کا ہے، کیونکہ واپس آنے والے زیادہ تر مہاجرین ایسے ہیں جن کے پاکستان میں بڑے کاروبار تھے اور اب وہ افغانستان میں بیروزگار ہو کر پہنچے ہیں۔ ان میں بیشتر کے پاس اتنا سرمایہ بھی نہیں کہ وہ کوئی کاروبار شروع کر سکیں اور یہ سب سے بڑا چیلنج افغان حکومت کو درپیش ہوگا کہ وہ ان بیروزگار افغان باشندوں کو کوئی کاروبار شروع کر کے دے یا تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کی جائیں۔ اسی طرح پاکستان کے تعلیمی ادارو ں سے افغانستان جانے والے طالب علموں نے افغان تعلیمی اداروں میں داخلوں کیلئے رابطے بھی شروع کر دیے ہیں۔

اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ میٹرک امتحانات میں رہ جانے والے پاکستان سے واپس جانے والے افغان طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے افغانستان کے تعلیمی اداروں میں میٹرک امتحانات کیلئے درخواستیں دی ہیں، تاکہ ان کا تعلیمی سلسلہ جاری رہ سکے اور قیمتی سال ضائع نہ ہو۔ واضح رہے کہ پشاور سمیت صوبے بھر کے تعلیمی اداروں میں میٹرک کے امتحانات شروع ہونے والے ہیں اور افغان طلبہ کے داخلوں پر پابندی سمیت میٹرک کے امتحانات پر بھی پابندی لگائی گئی ہے، جس کے باعث ان طلبہ کو اپنے مستقبل کی فکر ستانے لگی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں بیشتر طلبہ نے افغانستان کے مختلف شہروں میں موجود اپنے رشتہ داروں سے رابطے کر کے تعلیمی اداروں میں درخواستیں جمع کرانے کو کہا ہے۔ جبکہ واپس جانے والے طلبہ نے بھی افغانستان کے تعلیمی اداروں میں داخلے لینا شرو ع کر دیئے ہیں۔ جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ واپس آنے والے طالب علموں کے ساتھ تعاون کیا جائے۔ تاہم افغانستان میں جانے والے بیشتر افراد کو روزگار کی فکر ستانے لگی ہے اور کیمپوں میں رہنا ان کیلئے بہت مشکل ہورہا ہے۔ کیونکہ پاکستان میں ان کو اپنے گھر اور کاروبار میسر تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے موسمی حالات میں بھی بہت فرق ہے۔ بعض علاقے افغانستان کے ایسے بھی ہیں جہاں پر سردی کی شدت اب بھی برقرار ہے۔ جبکہ پاکستان کے جن علاقوں سے افغان باشندے اپنے وطن واپس گئے ہیں وہاں درجہ حرارت 30 سے40 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان اپریل تک پہنچ جاتا ہے۔ جبکہ افغانستان کے بعض علاقوں میں ان دنوں درجہ حرارت10 سے20 سینٹی گریڈ کے درمیان ہے۔ بعض علاقوں میں درجہ حرارت اس سے بھی کم ہے جہاں پر بارشوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایک دم سے بدلتے ہوئے موسم کی وجہ سے بھی کافی لوگ بیمار ہوئے ہیں جن میں بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستان سے افغان مہاجرین کے انخلا کے لئے گرینڈ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تیزی آرہی ہے۔ لنڈی کوتل سمیت مختلف علاقوں میں کیمپس قائم کئے گئے ہیں جہاں پر افغانوں کو رجسٹریشن کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جبکہ جو افغان باشندے رجسٹریشن کے عمل میں حصہ نہیں لے رہے اور واپس جانے کیلئے تیار نہیں ان کے خلاف حکومتی ادارے متحرک ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔