افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی بھی شروعہو گئی ، فائل فوٹو
 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی بھی شروعہو گئی ، فائل فوٹو

افغان باشندوں کیلیے خیبر پختون محفوظ آماجگاہ بن گیا

محمد قاسم :
پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع افغان مہاجرین کیلئے محفوظ آماج گاہ بننے لگے۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی جانب سے افغانوں کو زبردستی صوبے سے نہ نکالنے کے بیان پر مہاجرین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، جس کے بعد پنجاب سمیت سندھ اور دیگر علاقوں سے افغان مہاجرین کے پشاور اور صوبے کے دیگر اضلاع پہنچنے کا سلسلہ مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

جبکہ ضلعی انتظامیہ کے مطابق پشاور میں 1 لاکھ 60 ہزار سے زائد افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔ تاہم افغان باشندوں کو جائیدادوں کی فروخت میں تاحال مشکلات کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی جانب سے پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں رہائش پذیر افغان باشندوں کو زبردستی نہ نکالنے کے بیان پر افغانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بیان پر افغان مہاجرین جو ملک کے مختلف حصوں میں مقیم ہیں اور واپس اپنے وطن جانے کا ارادہ نہیں رکھتے یا جن کا کاروبار پاکستان میں ہی ہے، انہوں نے پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں پہنچنا شروع کردیا ہے۔ دوسری جانب حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کا آغاز ہو چکا ہے اور ان کو ملک سے نکالنے کے لئے انتظامیہ، فورسز اور پولیس متحرک ہے۔ چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے اورتعلیمی اداورں میں افغان طالب علموں کے نئے داخلوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ جبکہ زیر تعلیم افغان طالب علموں کو بھی تعلیمی ادارو ں سے فارغ کرنے کی اطلاعات ہیں۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے بیان نے افغانوں میں ایک امید پیدا کی ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جو افغان مہاجرین اپنی مرضی سے اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں، ان کیلئے کیمپس قائم کر دیئے ہیں۔ لیکن اپنی مرضی سے واپس جانے والوں کی تعداد ذرائع کے بقول بہت کم ہے۔ اسی لئے پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں اگر ملک کے مختلف حصوں سے افغان مہاجرین کے آنے کا سلسلہ بڑھا تو یہاں کاروبار جو پہلے ہی تباہی کا شکار ہے، مزید پستی میں چلا جائے گا اور پاکستانی عوام کے لئے معاشی مسائل پیدا ہوں گے۔

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے کہا ہے کہ پشاور میں 1 لاکھ 60 ہزار سے زائد افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی نشاندہی کرلی گئی اور فی الحال غیرقانی مقیم غیر ملکیوں کو رضاکارانہ طور پر اپنے وطن بھیجا جا رہا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستان سے غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق ملک بدر غیر ملکیوں کو ملک کے مختلف شہروں سے لنڈی کوتل ٹرانزٹ کیمپ میں لایا گیا جنہیں ضروری کارروائی کے بعد طورخم سرحد کے راستے ملک بدر کیا گیا۔ ملک بدر کئے جانے والے خاندانوں میں 2874 مرد، 1755 خواتین اور 2071 بچے، بچیاں شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق 17 ستمبر 2023ء سے 31 مارچ 2025ء تک کُل 70494 افغان خاندان افغانستان لوٹ گئے اور یہ افغان خاندان کُل 469159 افراد پر مشتمل تھے۔ دوسری جانب رولپنڈی میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں و افغان باشندوں کے خلاف پولیس کا کریک ڈائون جاری ہے۔ افغان سٹیزن کارڈ کے حامل اور ویزا کی معیاد ختم ہونے سمیت رہائش کا ثبوت یا دستاویزات نہ ہونے پر ایسے افراد کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔ ضلع بھر میں یکم اپریل سے اب تک مجموعی طور پر 353 افغان باشندوں کو تحویل میں لے کر ہورڈنگ سینٹر منتقل کر دیا گیا۔

افغان سٹیزن کارڈ کے حامل 119 افغان باشندوں کو تحویل میں لیا گیا اور رہائش سے متعلق ثبوت نہ ہونے یا دستاویزات پیش نہ کر سکنے پر 234 افغان باشندے کو حراست میں لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق تحویل میں لیے جانے والے تمام 353 افغان باشندوں کو ہورڈنگ سینٹر گولڑہ موڑ منتقل کر دیا گیا۔ گولڑہ موڑ کے قریب ہورڈنگ سنٹر کی سیکورٹی کے لیے راولپنڈی پولیس نے باقاعدہ سیکورٹی پلان جاری کر رکھا ہے۔

ادھر پشاورسمیت صوبے کے دیگر اضلاع سے واپس افغانستان جانے والے افراد کو اپنی جائیداداور گھروں کی فروخت میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کیونکہ مقامی افراد کو معلوم ہے کہ یہ افغان باشندے ہر صورت اپنے وطن واپس جائیں گے، اسی لئے وہ ریٹ نہیں دے رہے جس پر افغانوں نے جائیداد یا گھر خریدے تھے۔ افغان مہاجرین نے متعدد پراپرٹی ڈیلرز سے بھی رابطے کئے ہیں۔

ذرائع کے بقول ایک سے دو کروڑ روپے میں خریدے گئے مکان کی قیمت پچاس لاکھ روپے تک بھی ادا نہیں کی جارہی۔ اسی طرح تجارتی مراکز میں دکانوں کی قیمتوں کو بھی انتہائی کم رکھا گیا ہے۔ جس کی ایک وجہ پراپرٹی کے کاروبار کا زوال بتایا جارہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔