فائل فوٹو
فائل فوٹو

تحریک انصاف علیحدگی پسندوں کے نقش قدم پر چل پڑی

امت رپورٹ:

امریکا کے شہر نیویارک میں ایک بار پھر پی ٹی آئی نے ایک ڈیجیٹل ریلی نکالی، جس میں ٹرکوں کے پیچھے ریاست مخالف پینا فلیکس یا بل بورڈ لگائے گئے۔ ان بل بورڈز پر مختلف سیاست دانوں سمیت قومی اداروں سے وابستہ اہم شخصیات کی تصاویر کے ساتھ نازیبا الفاظ تحریر تھے جبکہ کرپشن کیس میں سزا یافتہ عمران خان سمیت قانون شکنی پر گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں اور رہنمائوں کی تصاویر لگاکر انہیں مظلوم بناکر پیش کیا گیا۔ یہ چند ٹرک نیویارک سٹی کی مختلف سڑکوں پر گشت کرنے کے بعد اپنی خدمات کی وصولی کے بعد واپس روانہ ہوگئے۔

دلچسپ امر ہے کہ ٹرکوں کے پیچھے لگائے گئے پینا فلیکس پر ایک مظلوم کے طور پر ماہرنگ بلوچ کی تصویر بھی لگائی گئی تھی۔ سب کو معلوم ہے کہ وہ کالعدم بی ایل اے کا سیاسی چہرہ ہے اور یہ کہ فتنہ الہندوستان کی معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں پر مذمت کا وہ ایک لفظ نہیں کہتی۔ اس ریلی کا انتظام پی ٹی آئی امریکہ نے کیا تھا جبکہ ریلی کے ویڈیو کلپس کو ناصرف تحریک انصاف یو ایس اے بلکہ پی ٹی آئی امریکہ کے صدر وقار خان نے بھی اپنے ٹویٹر اکائونٹ پر پوسٹ کیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بلوچ علیحدگی پسندوں کے حامی بھی متعدد بار امریکہ اور سوئزرلینڈ میں اس نوعیت کی ڈیجیٹل ٹرک ریلیاں نکالتے رہے ہیں، جس کا آغاز دو ہزار اٹھارہ سے ہوا تھا۔ تاہم یہ تمام ریلیاں بے اثر رہیں اور کسی نے اس پروپیگنڈے پر کان نہیں دھرے۔ بلوچ علیحدگی پسندوں کے حامیوں کی ٹرک ریلیوں میں بھارتی باشندے بھی شرکت کیا کرتے تھے۔اسی طرح امریکہ اور دیگر ممالک میں پی ٹی آئی کے حامیوں کی مختلف احتجاجی ریلیوںمیں بھی بھارتی باشندے دکھائی دیتے ہیں۔ بعض اوقات یہ بھارتی باشندے اپنے ملک کے جھنڈوں کے ساتھ بھی پی ٹی آئی کے احتجاج میں دیکھے جاچکے ہیں۔

یہ پہلی بار نہیں کہ پی ٹی آئی اوورسیز، پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف وہ تمام ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، جن سے بھارت سمیت دیگر پاکستان دشمن ممالک خوش ہوتے ہیں۔ دوسری جانب بی جے پی کو بھارت میں حکومت کرتے ایک دھائی سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے لیکن وہاں اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی کانگریس نے کبھی امریکہ اور برطانیہ سمیت دنیا کے کسی ملک میں ریاست مخالف ریلیاں نہیں نکالیں۔

اس بارے میں پی ٹی آئی امریکہ کے ایک سابق عہدے دار، جو اب پارٹی سے اپنی راہیں الگ کر چکے ہیں، کا کہنا ہے کہ ان کے نزدیک عمران خان کی رہائی میں سب سے بڑی رکاوٹ پی ٹی آئی اوورسیز ہے، جو ریاست کے خلاف ہر وہ کام کر رہی ہے، جس سے دشمن ممالک کو خوش کیا جاسکے۔ ڈیجیٹل ٹرک ریلی نکال کر کیا پی ٹی آئی کے اوورسیز سپورٹرز عمران خان کو رہا کرالیں گے؟

اس سے قبل رواں برس مارچ میں پی ٹی آئی امریکہ کے کرتا دھرتائوں نے دو امریکی قانون سازوں جو ولسن اور جمی پنیٹا کے ذریعے کانگریس میں ایک مشترکہ بل پیش کیا تھا، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگائی جائے، تاہم کانگریس نے یہ مضحکہ خیز بل ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے۔

دو ہزار چوبیس میں بھی پی ٹی آئی امریکہ کی ایما پر اسی نوعیت کی ایک قرارداد امریکی ایوان نمائندگان میں پیش کی گئی تھی۔ تب بھی اس وقت کی بائیڈن انتظامیہ نے قرارداد کو جوتے کی نوک پر رکھ دیا تھا۔ ان تمام تر ریاست مخالف کاوشوں کے باوجود امریکی کانگریس کے وفد نے دورہ پاکستان کے دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے خصوصی ملاقات کی۔ اس وفد کی قیادت جیک برگمین کر رہے تھے، جن کی چاپلوسی پی ٹی آئی امریکہ کے کرتا دھرتا، برسوں کرتے رہے۔ ملاقات کے دوران علاقائی سلامتی اور باہمی دفاعی تعاون پر زور دیا گیا تھا۔ ٹرمپ کی سردمہری سمیت اب تک پی ٹی آئی کو ہر محاذ پر منہ کی کھانی پڑرہی ہے۔

عمران خان کی اقتدار کی بے دخلی کے بعد سے پی ٹی آئی کی ریاست مخالف سرگرمیوں کی ایک طویل فہرست ہے، جس پر کتاب لکھی جاسکتی ہے۔ رواں برس فروری میں پی ٹی آئی نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو ایک ڈوزیئر اور خط بھیجا، جس کا مقصد پاکستان کو آئی ایم ایف قرض کی قسط رکوانا تھا۔ اس سے قبل گزشتہ برس فروری میں عمران خان کی جانب سے اسی نوعیت کا ایک خط آئی ایم ایف کو لکھا گیا تھا۔ تاہم آئی ایم ایف کے سامنے پی ٹی آئی کے اس طرح کے تمام ہتھکنڈے ناکام ہوگئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے وزیر خزانہ شوکت ترین اور سلیم تیمور جھگڑا کی لیک آڈیو بھی سب کو یاد ہوگی کہ کس طرح پی ٹی آئی کے یہ رہنما پاکستان کے لئے آئی ایم ایف کا قرضہ رکوانے کی کوشش کر رہے تھے۔ حال ہی میں پاکستان سے منہ توڑ جواب ملنے کے بعد بھارت نے بھی آئی ایم ایف سے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان کو قرضے کی قسط جاری نہ کی جائے۔ یعنی پی ٹی آئی اور بھارت کی مودی سرکار آئی ایم ایف کے معاملے پر ایک پیج پر دکھائی دیتے ہیں۔