فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

اگلی جنگ ہوئی تو ٹرمپ کو رکوانے کاموقع نہیں ملے گا، بلاول

واشنگٹن:اعلیٰ سطح کے سفارتی وفد کی قیادت کرنے والے اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت آنے والی نسلوں کو پانی پر جنگ پر مجبور کررہا ہے، اگلی جنگ ہوئی تو ٹرمپ کو رکوانے کا وقت نہیں مل پائے گا، اگر بھارت بات نہیں کرے گا تو مسائل کیسے حل ہوں گے، پاک بھارت تجارت سے سب کو ہی فائدہ ہوگا۔

واشنگٹن میں مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارتی حکومت آنے والی نسلوں کو پانی کی جنگ پر مجبور کررہی ہے، بھارت پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے پانی کے حق پر حملہ کررہا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر اگلی بار جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرکے رکوانے کا وقت نہیں ہوگا، پہلگام واقعے میں پاکستان کا بالکل کوئی کردار نہیں، بھارت کہتا تھا مقبوضہ کشمیر اندرونی معاملہ ہے، امریکی صدر نے کہہ دیا، کشمیر عالمی تنازع ہے، 5 روزہ جنگ کا نتیجہ ہے کہ اب بھارتی بھی کہتے ہیں کشمیر دوطرفہ تنازع ہے۔

سفارتی وفد کے سربراہ نے مزید کہا کہ بھارت کو پاکستان سے ہزاروں مسائل ہوں گے لیکن مذاکرات سے انکار پر مسائل رہیں گے، پاکستان نے بھارت کو غیرجانبدارانہ عالمی تحقیقات کی پیشکش کی، پاکستان امن کے لیے بھارت سے بات چیت کے لیے تیار ہے، بھارت تنازعات پر بات نہیں کرے گا تو حل کیسے ہوں گے، بھارت نے الزامات لگا کر پاکستان پر حملہ کیا، اقوام متحدہ سمیت تمام ممالک کو بھارت کے خلاف سخت مؤقف اپنانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوگا، بھارت بلوچستان میں مداخلت کرتا ہے، کالعدم بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کو سپورٹ کرتا ہے، اگر بھارت بات نہیں کرے گا تو مسائل کیسے حل ہوں گے؟

واشنگٹن میں پاکستانی وفد کی امریکی ارکان کانگریس سے ملاقاتیں

دوسری جانب واشنگٹن میں بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان کے پارلیمانی وفد کی امریکی کانگریس کے متعدد ارکان سے ملاقاتیں ہوئیں، جس میں پاک بھارت کشیدگی، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں سمیت مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا گیا۔

پاکستانی پارلیمانی وفد سفارتی محاذ پر سرگرم ہوگیا، واشنگٹن میں پاکستانی وفد کی امریکی ارکان کانگریس سے ملاقاتیں جاری ہیں۔

پاکستانی وفد نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی، بھارتی اشتعال انگیزی، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں اور مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی مؤقف سے آگاہ کیا گیا۔