نواز طاہر:
عید الاضحیٰ پر مسافروں سے اوور چارجنگ، جرائم پیشہ افراد کی سہولت کاری اور اس دھندے کی روک تھام کے اقدامات کے دوران معروف ٹرانسپورٹ کمپنی نیازی ایکسپریس اور پولیس میں پیدا ہونے والا تنازع تاحال کسی قانونی کارروائی تک نہیں پہنچ سکا۔ جب کہ سفارشیوں کی لائنیں لگ گئی ہیں۔ لیکن اسی دوران دیگر ٹرانسپورٹ کمپنیاں محتاط ہوگئی ہیں اور اس سے عام مسافر کو مرکزی اڈوں پر ریلیف ملنے لگا ہے۔
واضح رہے کہ عید ین کے موقع پر گھروں کو لوٹنے والے پردیسیوں کو ٹرانسپورٹروں کی لوٹ مار سے بچانے کے لئے صوبائی حکومت نے دو سال سے سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔ ان میں مزید سختی بھی آرہی ہے۔ پہلے ٹرانسپورٹرز سرکاری اہلکاروں کی ’مدد ‘ اور باہمی’ تعاون ‘ سے مسافروں سے ہر ممکن حد تک زائد کرائے وصول کرنے میں کامیاب ہوجاتے تھے۔ اور سرکاری اہلکار بھی دکھاوے کی کارروائی کررہے تھے۔ لیکن اب اس کا راستہ تکنیکی بنیادوں پر مسدود ہونا شروع ہوگیا ہے۔ دو روز قبل معروف ٹرانسپورٹ کمپنی نیازی ایکسپریس کیخلاف اوور چارجنگ اور جرائم پیشہ افراد کی سہولت کاری کے الزامات سامنے آئے، جن کی تحقیقات جاری ہیں۔
ٹرانسپورٹ کے شعبے سے وابستہ ملازمین بتاتے ہیں کہ عیدین سے پہلے انتظامیہ کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے ٹرانسپورٹ کمپنیاں جعلی اور فرضی ناموں سے بکنگ کرکے ضرورت مند مسافروں سے زائد کرائے وصول کرکے انہیں یہ پہلے سے جعلی ناموں کی جانے والی بکنگ کے ٹکٹ فراہم کردیتی ہیں۔ یہ منظم دھندہ کم و بیش تمام ٹرانسپورٹ کمپنیاں اپنی انتظامیہ کے ذریعے خود کرتیں یا پھر ان کمپنیوں کے ملازمین کسی سطح پر اپنے طور پر عیدین کے موقع پر مسافروں کو لوٹتے تھے۔ لیکن تمام ٹرانسپورٹ کمپنیوں پر مسافروں کی میکانکی رجسٹریشن نے ان کے لئے مسائل پیدا کردیے ہیں اور حال ہی میں نیازی ایکسپریس انتظامیہ اور پولیس میں پیدا ہونے والا تنازعہ بھی اسی کی بنیاد پر ہوا ہے۔
واضح رہے کہ نیازی ایکسپریس کے مالک بجاش نیازی کا تعلق حزبِ اختلاف کی جماعت پی ٹی آئی کے ساتھ رہا ہے اور وہ اس جماعت کو مختلف اوقات میں گاڑیاں فراہم کرنے کے حوالے سے بھی معروف رہے ہیں۔ جبکہ شمالی علاقوں، صوبہ خیبر پختونخوا اور پشتو بولنے والے مسافروں کیلئے سب سے زیادہ اسی کمپنی کو سفر کرنے کیلئے فوقیت دینے کے اعداد و شمار زیر بحث رہے اور متعدد جرائم میں ملوث افراد بھی یہاں سے سفری ہسٹری کی بنا پر پکڑے گئے۔ اب ٹرانسپورٹ کمپنیوں پر لازم قراردیا جاچکا ہے کہ وہ ٹکٹ جاری کرتے ہوئے ٹریول آئی سافٹ ویئر استعمال کریں گی، جہاں مسافر کا شناختی کارڈ نمبر درج ہوتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس مسافر کے ریکارڈ تک رسائی مل جاتی ہے اور تفصیلات سامنے آجاتی ہیں جس سے مطلوب افراد کی گرفتاری کیلئے کارروائی کی جاتی ہے۔
لیکن اس کے باوجود کمپنیوں کا عملہ ’سیٹنگ ‘ ہونے کی صورت میں جرائم پیشہ افراد کو ٹکٹ فراہم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ تاہم دوران سفر شناختی کاررڈ چیک ہونے کی صورت میں مسافر کی گرفتاری خارج از امکان نہیں ہوتی۔ ایسی صورت میں وہ خود جعلسازی سے ٹکٹ بنوانے کی ذمہ داری لیتا ہے۔ ٹرانسپورٹرز ذرائع کے مطابق عیدین کے مواقع پر جرائم پیشہ افراد کیلئے یہ آسانی ہوتی ہے کہ زیادہ افراد فیملی بکنگ کرواتے ہیں جنہیں عمومی طور پر ایک ہی شناختی کارڈ نمبر کے اندراج کے ساتھ ٹکٹ جاری کردیے جاتے ہیں۔ لیکن یہ ٹریول آئی سافٹ ویئر استعمال کرنے کی پابندی سے متعلق ایس او پیز کے منافی ہے۔ تین روز قبل پی ٹی آئی کے رہنما بجاش نیازی کے نیازی ایکسپریس اڈے پر بھی چیکنگ کے دوران آٹھ شناختی کارڈوں پر پوری بس کی بکنگ کا معاملہ سامنے آیا۔ جس پر بجاش نیازی کی طرف سے چھاپہ مارنے پر پولیس انسپکٹر پر دو لاکھ روپے کی رشوت کا تقاضا کرنے کا الزام لگایا گیا۔
جبکہ پولیس کی طرف سے اس کی نفی کرتے ہوئے غیر قانونی (قواعد و ایس او پیز کی خلاف ورزی) بکنگ کر نے کا الزام لگایا گیا۔ پولیس کی اس کارروائی کے دوران ہی بجاش نیازی کی طرف سے سوشل میڈیا پر پولیس کے ایکشن کیخلاف ویڈیو وائرل کردی گئی جس سے یہ معاملہ ہائپ اختیار کرگیا۔ بجاش نیازی اپنا یہی الزام دہراتے ہیں۔ جبکہ پولیس پولیس کی طرف سے کارروائی، قانون پر عملدرآمد قرار دی جارہی ہے۔ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے ذرائع کے مطابق یہ معاملہ سامنے آنے پر دیگر کمپنیوں کے اہلکار بھی محتاط ہوگئے۔
ایک کمپنی کے اڈہ میینجر (نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر) نے بتایا کہ انہوں نے متبادل راستہ اختیار کرتے ہوئے ایک بس کی بکنگ ہی منسوخ کردی اور جن مسافروں کے ٹکٹ جاری کیے گئے تھے، انہیں متبادل اڈے تک ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرکے اسی گاڑی پر سوار کروایا گیا۔ لیکن اس سے مسئلہ حل نہیں ہوتا اور مجبوراً انہیں مروجہ نظام کے تحت ٹکٹ جاری کرنے پڑ رہے ہیں جس سے انہیں اپنے ایسے مخصوص مسافروں کو ٹکٹ فراہم کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے جو مختلف اوقات میں ان بسوں پر ہنگامی حالات سفر کرتے ہیں اور ان میں سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ سطور لکھے جانے تک خلافِ ضابطہ بکنگ کرنے کے حوالے سے نیازی ایکسپریس ٹرانسپورٹ کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ جبکہ معاملہ سلجھانے کے لئے بھی کچھ ’معززین ‘ متحرک ہیں۔ تاہم پولیس کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ معاملہ اگلے چوبیس گھنٹوں تک کسی منطقی انجام تک پہنچ جائے گا۔