اسلام آباد: وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم رواں مالی سال 25-2024 کے پہلے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
قومی اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق مارچ کے اختتام تک حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم 76 ہزار 7 ارب روپے ہو گیا ہے، جس میں ملکی قرضوں کا حجم 51 ہزار 518 ارب روپے اور بیرونی قرضوں کا حجم 24 ہزار 489 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔
سروے میں بتایا گیا کہ مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں سرکاری قرضوں پر سود کی ادائیگی کا حجم 6 ہزار 439 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، جس میں 5 ہزار 783 ارب روپے ملکی اور 656 ارب روپے بیرونی قرضوں پر ادا کیا گیا۔
مزید بتایا گیا کہ اس مدت میں حکومت نے ایک ٹریلین روپے کی حکومتی سیکیورٹیز کی خریداری کی مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 1.6 ٹریلین روپے کے شریعہ کمپلائنس سکوک جاری کیے۔
اقتصادی سروے کے مطابق اس دورانیے میں مجموعی طور پر 5.1 ارب ڈالر کی بیرونی معاونت موصول ہوئی، جس میں 2.8 ارب ڈالر کثیر الجہتی شراکت داروں اور 0.3 ارب ڈالر دوطرفہ شراکت داروں نے فراہم کیا۔
حکومت نے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے 1.5 ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں سے 0.56 ارب ڈالر کے قرضے حاصل کیے۔سروے کے مطابق عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پاکستان کو 1.03 ارب ڈالر کی معاونت حاصل ہوئی۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کا قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرض کی ادائیگی حکومت کا سب سے بڑا خرچہ ہے۔موجودہ مالی سال کے اقتصادی سروے کو جاری کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شرح سود میں ادائیگی سے قرض کی ادائیگی میں کمی آئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ انرجی شعبے میں گردشی قرضوں کو ختم کرنے کرنے کے لیے بینکوں سے 1272 ارب روپے قرض کے لیے معاہدہ کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ توانائی شعبے میں اصلاحات سے بہتری آئی ہے، اسی طرح ڈسکوز کی بہتری کے لیے کام جاری ہے۔
انھوں نے کہا کہ 2023 میں ملکی شرح نمو منفی تھی جس میں گذشتہ مالی سال میں بہتری آئی ہے جو دو فیصد رہی اور اس سال میں یہ مزید بہتر ہوئی ہے۔انھوں نے کہا کہ ’عالمی اداروں نے ہم پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے موجودہ مالی سال میں پاکستان کی معیشت کا سائز چار سو گیارہ ارب ڈالر ہو گیا جو گذشتہ مالی سال میں 372 ارب ڈالر تھا۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں زرعی ترقی کی شرح ایک فیصد سےکم رہی جبکہ ملک میں بڑی فصلوں کی پیداوار میں 13 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
ان کے مطابق جی ڈی پی میں زرعی شعبے کا حصہ میں بھی موجودہ مالی سال میں کم ہوا ہے۔ ’ملک میں صنعتی ترقی کی شرح چار فیصد سے زائد رہی تاہم ملک میں بڑی صنعتی کی پیداوار میں ڈیڑھ فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔‘
انھوں نے کہا کہ ملک میں موجودہ مالی سال کے پہلے دس مہینوں میں ٹیکس کولیکشن میں پچیس فیصد کا اضافہ ہوا، یہ اب نو ہزار ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔