اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ مالی سال کیلئے 17 ہزار 573 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال2025-26 کیلئے مجموعی طور پر 17 ہزار 573 ارب روپے مالیت کے حجم پر مشتمل چھ ہزارپانچ سو ایک ارب روپے خسارے کا وفاقی بجٹ منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کردیا۔
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اور پنشن میں7 فیصد اضافہ کی تجویز دی گئی ہے، تنخواہ دار طبقے کیلئے آمدنی کی تمام سلیب میں انکم ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کی تجویز دی گئی ہے ۔
تنخواہ دار طبقے کیلئے تمام ٹیکس سلیبز میں کمی
وزیر خزانہ نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کیلئے تمام ٹیکس سلیبز میں کمی کر دی گئی، گریڈ ایک تا سولہ کے ملازمین کو تیس فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کی تجویز ہے جبکہ چھ لاکھ روپے سے بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدنی رکھنے والے تنخواہ دار ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح پانچ فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بارہ لاکھ روپے تنخواہ لینے والے ملازمین پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کرکے چھ ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ بائیس لاکھ روپے تک آمدنی رکھنے والے ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح پندرہ فیصد سے کم کرکے گیارہ فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے بتیس لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والوں کیلئے انکم ٹیکس کی شرح پچیس فیصد سے کم کرکے23 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئندہ مالی سال مجموعی اخراجات 17 ہزار 573 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے، مجموعی خام ریونیو کا ہدف 19298 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے اور خالص ریونیو کا ہدف 11072 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر ٹیکس وصولی کا ہدف 14131 ارب رکھنے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5147 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے اور اگلے مالی سال میں اداروں کی نجکاری سے87 ارب حاصل کرنے کا ہدف تجویز کیا گیا ہے۔
2550 ارب دفاع کے لیے مختص
آئندہ مالی سال کیلئے تجویز کردہ چھ ہزارپانچ سو ایک ارب روپے کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے جبکہ دفاع کے لیے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
اخراجات جاریہ کیلئے16286 ارب روپے، قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کیلئے8207 ارب روپے، پنشن کی ادائیگیوں کیلئے 1055 ارب روپے، گرانٹس اور صووبوں کو منتقلیوں کیلئے1928 ارب روپے، سبسڈیز کیلئے1186 ارب روپے ایمرجنسی و کسفی بھی قدرتی و ناگہانی آفت کی صورت میں اخراجات کیلئے289 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مجموعی ترقیاتی اور نیٹ لینڈنگ کیلئے1287 ارب روپے اس میں سے وفاقی پی ایس ڈی پی کیلئے ایک ہزار ارب روپے اور نیٹ لینڈنگ کیلئے287 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال 2025-26 کیلئے معاشی شرح نمو(جی ڈی پی) کا ہدف 4.2 فیصد جبکہ مہنگائی کا ہدف ساڑھے 7 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر، ترسیلات زر کا ہدف 39 اعشاریہ 4 ارب ڈالرمقرر کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 2 اعشاریہ ایک ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔
بجٹ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف چودہ ہزار131 ارب روپے سے زائد، اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف 4.2 فیصد رکھنے کی تجویز ہے جبکہ بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ(پی ایس ڈی پی) کا حجم ایک ہزار ارب روپے رکھا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال 26-2025 کے سالانہ ترقیاتی پلان کے تحت طے کردہ اہدات کے مطابق مالی سال 26-2025 کا کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ جی ڈی پی کا منفی 0.5 فیصد رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، آئندہ مالی سال کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 2 اعشاریہ ایک ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کیلئے برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال میں خدمات کے شعبہ میں برآمدات کا ہدف 9 ارب 60 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ خدمات کے شعبہ کی درآمدات کا ہدف 14 ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کیلئے ترسیلات زر کا ہدف 39 اعشاریہ 4 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے اشیاء اور خدمات کی برامدات کا ہدف 44 اعشاریہ 9 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ اشیاء اور خدمات کی درآمدات کا ہدف 79 اعشاریہ 2 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے مہنگائی کا سالانہ اوسط ہدف ساڑھے 7 فیصد اور معاشی شرح نمو کا ہدف 4 اعشاریہ 2 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کرنے، مہنگائی کا سالانہ اوسط ہدف 7.5 فیصد اور زرعی شعبے کا ہدف 4.5 فیصد مقرر کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں ۔
اسی طرح نئے مالی سال کے لیے صنعتی شعبے کے لیے 4.3 فیصد، خدمات کے شعبے کا ہدف 4 فیصد، مجموعی سرمایہ کاری کا ہدف 14.7 فیصد، فکسڈ انویسٹمنٹ کے لیے 13 فیصد، پبلک بشمول جنرل گورنمنٹ انویسٹمنٹ کا ہدف 3.2 فیصد اور پرائیویٹ انویسٹمنٹ کا ہدف 9.8 فیصد کی تجاویز سامنے آئی ہیں۔
آئندہ مالی سال نیشنل سیونگز کا ہدف 14.3 فیصد مقرر کرنے، اہم فصلوں کا ہدف 6.7 اور دیگر فصلوں کا ہدف 3.5 فیصد، کاٹن جننگ 7 فیصد، لائیو اسٹاک 4.2 فیصد، جنگلات کا ہدف 3.5 فیصد اور فشنگ کا ہدف 3 فیصد مقرر کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔
اسی طرح نئے مالی سال کے لیے مینوفیکچرنگ کا ہدف 4.7 فیصد رکھنے، لارج اسکیل 3.5، اسمال اسکیل 8.9 اور سلاٹرنگ کا ہدف 4.3 فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔
بجلی، گیس اور واٹر سپلائی کے لیے 3.5 فیصد کا ہدف مقررکرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، جبکہ تعمیراتی شعبے کا ہدف 3.8 فیصد رکھنے، ہول سیل اینڈ ریٹیل ٹریڈ کا ہدف 3.9 فیصد، ٹرانسپورٹ، اسٹورریج اینڈ کمیونیکیشنز کا ہدف 3.4 فیصد رکھنے، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن کا ہدف 5 فیصد مقرر کرنے اور فنانشل اینڈ انشورنس سرگرمیوں کا ہدف 5 فیصد رکھنے کی تجاویز ہیں۔
آبی وسائل کیلیے 133 ارب روپے مختص
وزیر خزانہ نے بتایا کہ بھارتی جارحیت اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے پیش نظر پاکستان نے پانی کو اسٹور کرنے اور ضیاع کو روکنے کیلیے وزارت آبی وسائل کیلیے آئندہ مالی میں 133 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
کراچی کے فور کیلیے 3.2 ارب روپے مختص
حکومت نے مالی سال 2025-2026 میں کراچی میں پانی کے منصوبے کے فور کیلیے 3.2 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
ڈیموں کیلیے رقم مختص
دیا مر اور بھاشا ڈیم کے لیے 32.7 ارب روپے، مہمند کیلیے 35.7 ارب، آوران پنجگور سمیت بلوچستان کے دیگر 3 ڈیمز کے لیے 5 ارب مختص کیے گئے ہیں۔
وفاقی حکومت نے 40 ہزار اسامیاں ختم کردیں
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے سرکاری محکموں میں 40 ہزار خالی اسامیوں کو ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اپنی بجٹ تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ اب تک کابینہ نے 10 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی منظوری دے دی ہے۔ ان وزارتوں کو یا تو دوسری وزارتوں میں ضم کیا جائے گا یا ان میں رائٹ سائزنگ کی جائے گی۔ اب تک 45 کمپنیوں اور اداروں کو پرائیویٹائز یا ان میں رائٹ سائزنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے ان وزارتوں اور محکموں میں موجود 40 ہزار خالی اسامیوں کو ختم کردیا ہے۔
پی آئی اے سمیت غیر ضروری سرکاری محکموں کی نجکاری کا اعلان
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ مالی سال کے دوران غیر ضروری سرکاری محکموں کی نجکاری کا اعلان کردیا۔ اپنی بجٹ تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ مالی سال 2025-26 کے دوران پی آئی اےحیسکو، جینکو جیسے اداروں کو پرائیویٹائز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سمجھتے ہیں کہ پرائیویٹ شعبے کو ملک کو لیڈ کرنا چاہیے۔ ہم نجکاری کو سرمایہ منڈیوں کو وسعت دینے کا ذریعہ سمجھتے ہیں، سرکاری اثاثوں کو سٹاک مارکیٹ میں شامل کیا جائے تاکہ شفافیت بڑھے۔
یکم جولائی سے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کے طریقہ کار میں تبدیلی
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے یکم جولائی سے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کے طریقہ کار میں تبدیلی کا اعلان کردیا۔ اپنی بجٹ تقریر کے دوران انہوں نے اعلان کیا کہ یکم جولائی سے آٹھ کالم والا ریٹرن فارم ختم کرکے سات کالم والا فارم لایا جائے گا۔ یہ تبدیلی تنخواہ دار طبقے اور چھوٹے کاروباروں کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تبدیلی کے بعد کسی وکیل یا ماہر کی مدد کی ضرورت نہیں رہے گی۔
وزیرخزانہ نے بتایا کہ پٹرول،ڈیزل استعمال کرنے والی یا ہائبرڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں یکسانیت لائی جا رہی ہے، اٹھارہ فیصد سے کم سیلز ٹیکس والی تمام گاڑیوں پر بھی 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔
ای کامرس پلیٹ فارمزترسیل کرنے والے کوریئر اور لاجسٹک خدمات فراہم کرنے والوں سے 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرکے جمع کرائیں گے۔
وفاقی نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5147ارب روپے مقرر
بجٹ تقریر میں انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی خالص آمدنی 11072ارب روپے ہوگی جبکہ ٹیکس ریونیو کا ہدف 5147 ارب رپے ہوگا۔
وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 17573ارب روپے ہے، جس میں سے 8207 ارب روپے سود ادائیگی کیلیے مختص ہوں گے، وفاقی حکومت کا جاریہ اخراجات کا تخمینہ16286ارب روپے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وفاق کے پبلک سیکٹر پروگرام کیلئے ایک ہزار ارب روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز ،ملکی دفاع کیلئے 2550ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔
تعلیم کیلیے 18.5 ارب مختص
وزیرخزانہ نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی تعمیر کیلیے 3 ارب مختص کیے گئے ہیں، جبکہ وزیر اعظم یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 4.3 ارب مختص، 1 لاکھ 61 ہزار 500 نوجوانوں کو تعلیم دی جائے گی۔
سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد ٹیکس عائد
وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ سیلز ٹیکس کے نظام میں مساوات لانے اور اس کی دیرینہ خرابیوں کو دور کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات تجویز کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار کردہ سولر پینلز کے درمیان مسابقت میں برابری کو یقینی بنانے کے لیے تجویز ہے کہ سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے۔ان کا کہنا تھاکہ یہ اقدام پاکستان میں سولر پینلز کی مقامی صنعت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔
گاڑیوں پر 18 فیصد عمومی ٹیکس کے نفاذ کا اعلان
وفاقی وزیر خزانہ نے تمام گاڑیوں پر 18 فیصد عمومی ٹیکس کے نفاذ کا اعلان کردیا۔ بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ گاڑیوں کے شعبے میں مسابقت پیدا کرنے کیلئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ 18 فیصد سے کم شرح والی گاڑیوں پر 18 فیصد عمومی ٹیکس عائد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر تیار ہونے والے سولر پینلز کو فروغ دینے کیلئے درآمدی سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آن لائن پلیٹ فارمز سے خریداری پر بھی 18 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
ای کامرس یا آن لائن کاروبار کرنے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ پیش کیے جانے کے دوران حکومت نے متعدد نئے ٹیکس اقدامات کی تجاویز پیش کی ہیں جن کا مقصد آمدنی میں اضافہ اور معیشت کے مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔بجٹ دستاویز کے مطابق سود کی آمدن پر ٹیکس کی شرح میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے بعد یہ شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد ہو جائے گی۔ تاہم یہ اضافہ صرف غیر فعال طریقے سے حاصل ہونے والی آمدن پر لاگو ہوگا، جبکہ قومی بچت اسکیموں پر اس کا اطلاق نہیں کیا جائے گا۔
بجٹ میں ای کامرس یا آن لائن کاروبار کرنے والوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وہ افراد یا کمپنیاں جو آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے اشیاء یا خدمات فروخت کرتے ہیں، ان پر ٹیکس لاگو ہوگا۔ اس کے علاوہ آن لائن آرڈر کی گئی اشیا اور خدمات پر بھی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ای کامرس کاروباری افراد کو اپنی ماہانہ ٹرانزیکشنز کا مکمل ڈیٹا اور ٹیکس رپورٹ متعلقہ اداروں کو جمع کروانی ہوگی۔بجٹ میں قرض کی بنیاد پر حاصل کی جانے والی آمدنی پر بھی 25 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔
دوسری جانب شیئرز پر حاصل ہونے والے منافع پر ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور موجودہ نظام برقرار رکھا گیا ہے۔حکومت نے زیادہ پنشن لینے والے افراد کو بھی ٹیکس کے دائرے میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسے افراد جن کی عمر ستر سال سے کم ہے اور جو سالانہ ایک کروڑ روپے سے زائد پنشن حاصل کرتے ہیں ان پر 5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ مگر کم اور درمیانی پنشن لینے والوں کو اس ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں کمی
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کارپوریٹ سیکٹر کیلئے سپر ٹیکس میں کمی کا فیصلہ کیا ہے، کمرشل جائیدادوں، پلاٹوں اور گھروں کے ٹرانسفر پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے جبکہ وفاقی حکومت نے مورگیج فنانسنگ کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ 2025-26 اسمبلی میں پیش کیا۔نئے مالی سال کے بجٹ میں کارپوریٹ سیکٹر کیلئے ریلیف کا فیصلہ کیا گیا ہے، سالانہ 20 کروڑ سے 50 کروڑ آمدن پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کردی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں کمی کردی گئی، ودہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد سے کم کرکے ڈھائی فیصد کیا گیا ہے، دوسری سلیب میں 3.5 فیصد سے کمی کی گئی جو اب 2 فیصد ہوگا، تیسرا سلیب 3 فیصد سے کم کرکے 1.5 فیصد کردیا گیا ہے۔
بجٹ 25-26 کے مطابق کمرشل جائیدادوں، پلاٹوں اور گھروں کے ٹرانسفر پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ بجٹ میں ان پر 7 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی تھی۔وفاقی حکومت نے مورگیج فنانسنگ کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے بجٹ میں 10 مرلہ تک کے گھروں اور 2 ہزار مربع فٹ کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ کا اعلان کردیا گیا۔وفاقی بجٹ 25-26 میں اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹامپ پیپر ڈیوٹی 4 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کردی گئی ہے۔
شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت 10 سال تک محدود
وفاقی حکومت کی جانب سے کی گئی پنشن اصلاحات بجٹ 26-2025 میں سامنے آگئیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ پچھلی کچھ دہائیوں میں پنشن اسکیم میں ایگزیکٹو آڈرز کے ذریعے تبدیلیاں کی گئیں جس کی وجہ سے سرکاری خزانے پر بوجھ بڑھا، پنشن اسکیم کو درست کرنے اور سرکاری خزانے پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومت نے پنشن اسکیم میں اصلاحات کی ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پنشن اسکیم میں جو اصلاحات کی گئی ہیں ان میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی اور پنشن میں اضافہ کنزیومر پرائس انڈیکس سے منسلک کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت 10 سال تک محدود کی گئی ہے جب کہ ایک سے زائد پنشنز کا خاتمہ کیا گیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں پنشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
بھارت کی آبی جارحیت سے نمٹنے کیلئے اقدامات کا اعلان
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوششوں کے جواب میں پاکستانی حکومت کے آئندہ مالی سال کیلئے اقدامات کا اعلان کردیا۔
اپنی بجٹ تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں پاک بھارت جنگ کے بعد بھارت نے پاکستان کے پانی کو روکنے کی دھمکی دی ہے۔ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، پانی پاکستان کی بقا کا ضامن ہے، اس سلسلے میں بھارت کے ناپاک عزائم کا بھرپور توڑ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے نیشنل واٹر پالیسی 2018 کے تحت مختلف اقدام مقرر کیے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے دوران واٹر سٹوریج میں 10 بلین ایکڑ فٹ کا اضافہ کیا جائے گا، پانی کے ضیاع میں 35 فیصد کمی لائی جائے گی، انڈس واٹر کی رئیل ٹائم مانیٹرنگ کی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ پانی کے منصوبوں پر گزشتہ سال 295 ارب روپے خرچ کیے گئے ۔ آئندہ مالی سال کے دوران اس مقصد کیلئے 133 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ محمد اورنگزیب کے مطابق 32.7 ارب روپے بھاشا ڈیم کیلئے جب کہ مہمند ڈیم کیلئے 35.7 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ کے فور 3.2 ارب، انڈس بیسن سسٹم کیلئے 4.4 ارب، کچھی کینال فلڈ ڈیمیج کیلئے 69 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
11 نئے دانش سکولوں کے قیام کا اعلان
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران پسماندہ علاقوں کے طلبہ کیلئے 11 دانش اسکولوں کے قیام کا اعلان کردیا۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر کے دوران اس امر کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ تین دانش سکول آزاد کشمیر، تین گلگت بلتستان اور چار بلوچستان میں قائم کیے جائیں گے۔ ایک دانش اسکول وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بنایا جائے گا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ دانش اسکولوں کے قیام کیلئے آئندہ مالی سال کے دوران 9.8 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ کے مطابق دانش یونیورسٹی اسلام آباد بھی قائم کی جائے گی جو دانش اسکولوں کا ہی تسلسل ہوگی۔ یہ پسماندہ اور دور دراز کے طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کرے گی۔
سپر ٹیکس میں کمی کا فیصلہ
حکومت نے نئے بجٹ میں سالانہ 20کروڑ سے 50 کروڑ روپے آمدنی پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
الیکٹرک گاڑیوں کو ترجیح
وزیر خزانہ کے مطابق نئی انرجی وہیکل پالیسی منظور کی گئی ہے جس کے تحت الیکٹرک گاڑیوں کو ترجیح دی جائے گی، الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری اور فروخت کو فروغ دینے کیلئے لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے۔ لیوی معدنی تیل استعمال کرنے والی گاڑیوں کی فروخت اوردرآمد پرانجن کی طاقت کے مطابق عائد ہوگی۔
کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا
وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ منی بجٹ کا ڈھنڈورا پیٹا جارہا تھا مگر کوئی منی بجٹ نہیں آیا نا کوئی نیا ٹیکس لگایا گیا۔
ریکوڈک منصوبے سے 75 ارب ڈالرز حاصل ہوں گے
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ جو منی بجٹ کا ڈھنڈورا پیٹ رہے تھے کوئی منی بجٹ نہیں آیا، نہ ہی کوئی اضافی ٹیکس لگایا گیا ہے۔
انھوں نے کہا ریکوڈک میں تانبے اور سونے کی کانیں ہمارے مستقبل کا اہم اثاثہ ہیں، ریکوڈک منصوبے کی متوقع کان کنی کی مدت 37 سال ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا ریکوڈک منصوبے سے ملک کو 75 ارب ڈالرز حاصل ہوں گے، ریکوڈک سے پورٹ قاسم اور گوادر تک سڑک اور ریل کے ذریعے نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر جاری ہے۔انکا مزید کہنا تھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو گا۔
9 ہزار میگا واٹ کے بجلی گھروں سے معاہدے ختم کرنے کی تجویز
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سستی بجلی کے حصول کیلئے منصوبہ بندی کر لی ہے، 9 ہزار میگا واٹ کے بجلی گھروں سے معاہدے ختم کر دیے ہیں۔
قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران تقریر کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ مستقل بنیادوں پر بہتری لانے کے لیے پاور سیکٹر میں گہری اور بنیادی اصلاحات لانا ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آگے بڑھتے ہوئے فیصل آباد، گوجرانوالہ اور اسلام آباد کی تین ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری کا تقریباً آدھا عمل مکمل کر لیا ہے اور ان کی نجکاری کے تمام ضروری لوازمات پورے کر لیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے بجلی کی ترسیل کے ادارے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو مؤثر بنانے کے لیے اس کی تنظیم نو کی ہے اور اسے تین نئی کمپنیوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ یہ کمپنیاں مستقبل کے پراجیکٹس کی منصوبہ بندی اور ان پر عملدرآمد کی ذمہ دار ہوں گی تاکہ بجلی کے ترسیلی نظام میں رکاوٹیں دور کی جاسکیں۔ اِن اداروں کو چلانے کے لیے عالمی معیار کے افراد تعینات کیے جائیں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے سستی بجلی کے حصول کے لیے جامع منصوبہ بندی کر لی ہے جس سے آنے والے دنوں میں سستی بجلی کا حصول ممکن ہو گا۔ اس منصوبے کے تحت اب تک 4 ہزار ارب روپے سے زائد کی بچت کی ہے، اور 9000 میگاواٹ گنجائش کے مہنگے بجلی گھر جنہیں نیشنل گرڈ میں شامل کیا جانا تھا، ترک کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ ہم نے بجلی کی پیداوار کے ایسے تمام پلانٹس کو بند کر دیا ہے جو جینکوز کی شکل میں سرکاری ملکیت میں تھے۔ ان پلانٹس کے فالتو آلات کی فروخت کا عمل شروع ہو گیا ہے تاکہ ان اداروں کے باعث ملکی خزانہ پر 7 ارب روپے سالانہ سے زائد کے بوجھ کا خاتمہ ہوسکے۔
آئی ٹی ایکسپورٹ کو 25 ارب ڈالر تک بڑھانے کی منصوبہ بندی
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا شعبہ اپنی برآمدات کی صلاحیت کی وجہ سے ملکی معیشت کا ایک انتہائی اہم حصہ بن چکا ہے۔ اگلے 5 سالوں میں آئی ٹی ایکسپورٹ کو 25 ارب ڈالر تک بڑھانے کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔
قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران وزیرخزانہ نے کہا کہ ڈیجیٹل گورننس اور سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے پاکستان کی خدمات کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے، گلوبل سائبر سیکیورٹی انڈیکس 2024، اور آئی سی ٹی ڈیولپمنٹ انڈیکس میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی رینکنگ ملک کے آئی ٹی شعبے کی ترقی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونی کیشن (آئی سی ٹی) برآمدات میں متاثر کن اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سال کے 10 مہینوں میں یہ ایکسپورٹ 3.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ جو پچھلے سال کی نسبت 21.2 فیصد زیادہ ہیں۔ یہ نمایاں اضافہ حکومتی پالیسی کے نتیجے میں ہوا۔ اگلے مالی سال بھی اس شعبے میں ترقی کا سفر جاری رکھا جائے گا۔
فاٹا، پاٹا کیلئے ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ
محمد اورنگزیب نے کہا کہ فاٹا، پاٹا کیلئے ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ کر دیا گیا، فاٹا، پاٹا میں بننے والی اشیاء پر مرحلہ وار سیلز ٹیکس نافذ کیا جائے گا، آئندہ مالی سال 10 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔
انہوں نے کہا کہ سال کے دس ماہ میں آئی ٹی برآمدات3.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، آئندہ 5 سال میں آئی ٹی برآمدات 25 ارب ڈالر تک بڑھانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، ڈیجیٹل گورننس اور سائبر سکیورٹی کے حوالے سے پاکستان کی خدمات کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم نے ایس ایم ایز کے فروغ پر خصوصی توجہ دی ہے، ایس ایم ایز کے فروغ کے لیے سٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، سمیڈا نے کاروباری منصوبہ تیار کیا ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں 31.2 ارب ڈالرکی ترسیلات زر بھیجیں، گزشتہ دو سال میں ترسیلات زر کے حجم میں 10 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
ٹیکس مہر یا بار کوڈ کے بغیر اشیا ضبط کرنے کا اعلان
فنانس بل میں اعلان کیا گیا کہ ٹیکس کی مہر یا بار کوڈ کے بغیر اشیاء ضبط کی جائیں گی، ٹیکس قوانین پر عمل درآمد کےلیے صوبائی افسران کی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فنانس بل کے مطابق پیٹرولیم لیوی آرڈیننس میں کاربن لیوی لفظ کا اضافہ کردیا جائے گا، یہ کاربن لیوی پیٹرولیم لیوی کے علاوہ ہوگی جو وفاقی حکومت نوٹیفائی کرتی رہےگی۔
بل کے مطابق مالی سال 26-2025ء کےلیے موٹر اسپرٹ اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر ڈھائی روپے کاربن لیوی عائد کی جائے گی، یہ کاربن لیوی بڑھاکر 5 روپے کردی جائے گی۔
فنانس بل کے مطابق فرنس آئل پر مالی سال26-2025ء میں ڈھائی روپے کاربن لیوی عائد کی جائےگی جبکہ آئندہ مالی سال 10 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔
بل کے مطابق ٹیکس کی مہر یا بارکوڈ کے بغیر اشیا ضبط کی جائیں گی، ٹیکس قوانین پر عمل درآمد کےلیے صوبائی افسران کی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
فنانس بل کے مطابق صوبائی افسران کی مدد سے نان ڈیوٹی پیڈ سگریٹ کی اسمگلنگ پر قابو پایا جاسکے گا، نئے بجٹ میں حکومت نے کسٹمز اصلاحات متعارف کرانے کا فیصلہ ہے۔
بل کے مطابق گردشی قرضوں کی ادائیگی کےلیے 10 فیصد سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ حکومت کو سرچارج ریٹ بڑھانے کا اختیار حاصل ہوگا۔
فنانس بل کے مطابق نئے بجٹ میں انرجی وہیکل پالیسی پر عمل درآمد کےلیے اہم اقدامات کا اعلان کیا گیا اور کہا گیا کہ پیٹرول اور ڈیزل کے بجائے الیکٹرک گاڑیوں کو ترجیح دی جائے گی۔
بل کے مطابق الیکٹرک موٹرسائیکل اور رکشوں کے استعمال کو فروغ دیا جائے گا، تیل استعمال کرنے والی گاڑیوں کی فروخت اور درآمد پر انجن کپیسٹی کے مطابق لیوی عائد کی جائے گی۔
آن لائن اشیا منگوانے پر اب کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟
وفاقی بجٹ 26-2025 میں آئن لائن خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنےکی تجویز دی ہے۔
قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترامیم کی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ آن لائن کاروبار اور ڈیجیٹل مارکیٹ پلیسز (Digital Market Places) کی تیزی سے ترقی نے ٹیکس قوانین کی پاسداری کرنے والے روایتی کاروباروں کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معیاری مسابقتی فضا پیدا کرنے اور ٹیکس قوانین کی مکمل پاسداری کو یقینی بنانےکے لیے یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ ای کامرس پلیٹ فارمز کی طرف سے ترسیل کرنے والےکورئیر اور لاجسٹکس خدمات فراہم کرنے والے ادارے 18 فیصد کی شرح سے ان ای کامرس پلیٹ فارمز سے سیلز ٹیکس وصول کرکے جمع کروائیں گے۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ آن لائن مارکیٹ، کوریئرسروس اور ادائیگی میں معاونت کرنے والوں پر لازم ہوگا کہ ہر ماہ ٹرانزکشن ڈیٹا اور ٹیکس رپورٹ جمع کروائیں۔