نواز طاہر:
ایک ہفتے تک مسلسل شدید گرمی کی لپیٹ میں رہنے کے بعد ملک کے اکثر علاقوں میں آج سے موسم بدلنا شروع ہوجائے گا جس سے درجہ حرارت میں چار سے سات سینٹی گریڈ تک کمی کا امکان ہے۔ جبکہ پری مون سون ہوائوں نے بھی رخ بدلنا شروع کردیا ہے۔ جو اگلے چند روز میں پاکستان میں داخل ہوں گی۔ جس کے دو ایک روز بعد مون سون کا طاقتور نظام پاکستان میں موسلادھار بارشوں کا سبب بنے گا۔
ماہرین نے موسمیاتی تبدیلی کے باعث گلیشیئر پگھلنے اور بارشیں زیادہ ہونے کے امکان پر شدید سیلاب کے خدشات بھی ظاہر کیے ہیں۔ جس پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ورکنگ شروع کردی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کا آغاز جموں و کشمیر، گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب سے ہوگا۔ جبکہ سندھ اور بلوچستان میں یہ تبدیلی قدرے تاخیر سے آنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
ملک بھر میں جاری ہیٹ ویو کے دوران سب سے زیادہ درجہ حرارت پچاس سینٹی گریڈ کے ساتھ جیکب آباد سرفہرست رہا۔ اس کے بعد نور پورتھل، سبی اوردادو اننچاس سینٹی گریڈ کے ساتھ دوسرے، بھکر، بہاولنگر، سرگودھا، جوہر آباد، گوجرانوالہ اور حافظ آباد اڑتالیس سینٹی گریڈ کے ساتھ تیسرے، جبکہ جہلم، بہاولپور، اٹک چوتھے اور لاہور فیصل آباد پانچویں نمبر پر رہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ اور جمعرات کے درمیانی چوبیس گھنٹوں میں چترال اور کالام میں ہلکی بارش سے موسمی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے اور آج جمعہ سے صوبہ خیبر پختونخوا، شمال مشرقی پنجاب، خطہ پوٹھوہار، اسلام آباد، کشمیر اور گلگت بلتستان میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کے علاوہ آندھی وجھکڑ چلنے، گرج چمک کے ساتھ بارش اور چند مقامات پر ژالہ باری کا امکان ہے۔ تاہم ملک کے دیگر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہنے کے علاوہ گردآلود تیز ہوائیں چل سکتی ہیں۔
محکمہ موسمیات لاہور کے ذرائع کے مطابق صوبے کے بیشتر اضلاع میں موسم اگرچہ خشک اور گرم رہے گا۔ تاہم مری، گلیات، اٹک، چکوال، تلہ گنگ، جہلم، راولپنڈی، سیالکوٹ، نارووال، گجرات، گوجرانوالہ، میانوالی، سرگودھا، حافظ آباد، منڈی بہائوالدین، لاہور اور گردونواح میں تیز ہوا اور آندھی چلنے کے ساتھ چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
موسمیاتی ماہرین نے ’’امت‘‘ کو بتایا ہے کہ بھارت کے اکثر علاقوں میں پری مون سون شدت کے ساتھ رہا اور شدید بارشیں ہوئیں۔ جہاں اب باقاعدہ مون سون شروع ہونے والا ہے اور بارش کا موجب بننے والی ہوائوں نے رخ بدلنا شروع کردیا ہے۔ جس کے نتیجے میں اگلے چند روز تک کشمیر کے بالائی علاقوں، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے اکثر علاقوں میں تیز ہوائیں اور بعض علاقوں میں آندھی چلنے اور کہیں کہیں ہلکی بارش ہو سکتی ہے۔ اس تبدیلی سے درجہ حرارت تین سے سات سینٹی گریڈ تک کم ہوجائے گا۔
ماہرین کے مطابق عمومی طور پر پری مون سون کی ابتدا پندرہ جون سے ہوتی ہے۔ لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرانداز ہونے سے یہ پندرہ جون تک بہت ہلکا ہوگا۔ اس وقت ہوائوں کا رخ جنوب سے مشرق کی جانب ہے، جو کمزور بارشی نظام ہے۔ اگلے دو ایک روز کے بعد یہ رخ شمال مغرب ہو جائے گا اور بارشی نظام مضبوط ہوگا۔ محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری میں خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ جون کے وسط میں جموں ڈویژن، جنوبی گلگت بلتستان، مشرقی خیبر پختونخوا بشمول سوات ،ایبٹ آباد، پشاور، کرک، بنوں، لکی مروت، ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان، ایبٹ آباد اور صوابی میں معمول سے انتہائی زیادہ بارشوں کے امکانات ہیں۔ جس سے چھوٹے اور بڑے دریائوں میں سیلابی صور تحال متوقع ہے۔
اسی طرح اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم، گجرات، سیالکوٹ، نارووال، لاہور، قصور، پتوکی، گوجرانوالہ، ننکانہ صاحب، شیخو پورہ، فیصل آباد، سرگودھا، بھکر، خوشاب، تونسہ شریف، ڈی جی خان کے علاقوں میں بھی معمول سے انتہائی زیادہ بارشوں کے امکانات ہیں۔ ان بارشوں کے نتیجے میں دریائے جہلم میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔ جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ملتان، مظفر گڑھ، لودھراں، خانیوال، وہاڑی، بہاولپور، رحیم یار خان اور ساہیوال کے علاقوں میں معمول سے تھوڑی زیادہ بارشوں کے امکانات ہیں۔ بلوچستان میں جعفر آباد، نصیر آباد، خضدار اور اواران کے علاقوں میں بھی معمول سے زیادہ بارشیں ہو سکتی ہیں۔
سندھ میں دادو، پنوں عاقل، موہنجو دڑو، سیہون شریف، تھر پارکر، بدین اور میر پور خاص کے علاقوں میں بھی بارشیں معمول سے زیادہ ہوں گی۔ آبی ماہرین کے مطابق دریائے ستلج اور دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب اور دریائے چناب و دریائے جہلم میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ موجود ہے۔
کوہ سلیمان میں بھی بارشوں کی شدت کے امکانات ہیں۔ یہاں سے رود کاہیوں کا پانی جنوبی پنجاب میں پھیل کر عمومی طور پر ڈیرہ غازی خان، راجن پور اور تونسہ شریف کے علاقوں میں تباہی پھیلاتا ہے اور بعدازاں دریائے سندھ میں داخل ہوتا ہے۔ یہ جنوبی پنجاب اور اس سے ملحقہ سندھ بلوچستان کے علاقے متاثر کرتا ہے۔ آبی ماہرین کے مطابق بھارتی آبی جارحیت کی مودی ذہنیت بھی مون سون میں سیلابی کیفیت پیدا کرسکتی ہے۔ پی ڈی ایم اے کے ذرائع کے مطابق ممکنہ سیلابی صورتحال کو مانیٹر کیا جارہا ہے۔