کراچی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی اس موقع پر ڈی ایس پی قمراحمد سمیت 11 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تاہم سابق ایس ایس پی راؤ انوار کو پیش نہیں کیا جاسکا۔ پراسیکیوٹر نے نقیب اللہ قتل کیس کا ضمنی چالان انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کردیا، جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ضمنی چالان میں بتایا گیا کہ جیو فینسنگ رپورٹ کے مطابق ملزم راؤ انوار جائے وقوع پر موجود تھے، ملزم راؤ انوار 2 بج کر 45 منٹ پر جائے وقوع پر پہنچے تھے اور راؤ انوار کا جائے وقوع پر موجود ہونا ثابت ہوتا ہے۔ضمنی چالان میں مزید بتایا گیا کہ جیو فینسنگ رپورٹ کے مطابق تمام ملزمان ایک دوسرے سے رابطے میں تھے اور بادی النظر میں پولیس مقابلہ منصوبے کے تحت کیا گیا۔تفتیشی افسر نے چالان میں واضح کیا کہ ملزم راؤ انوار مذکورہ واقعے میں اپنے ملوث نہ ہونے کے بارے میں کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے جبکہ ملزم راؤ انوار دوران تفتیش ٹال مٹول سے کام لیتے رہے اور ملزم مسلسل حقائق بتانے سے بھی گریز کرتے رہے۔ضمنی چالان میں بتایا گیا کہ ڈی این اے رپورٹ کے مطابق ملزمان کو 1 سے 5 فٹ کے فاصلے سے گولیاں ماری گئیں، تفتیشی افسر نے ضمنی چالان میں عدالت کو بتایا کہ تفتیش کے مطابق ملزم راؤ انوار جھوٹے پولیس مقابلے کا مرکزی کردار ہے اور اس واقعے کے بعد سابق ایس ایس ملزم راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر احمد سمیت 12 ملزمان گرفتار ہیں۔