بغداد: عراق میں ہونے والے انتخابات کے نتائج میں عراق میں امریکا کی موجودگی کے سب سے بڑے مخالف اور امریکی افواج کے خلاف لڑنے والی ملیشیا کے سابق سربراہ مقتدیٰ الصدر کی جماعت استقامہ عراق کی کمیونسٹ پارٹی اور دیگر 5 سیکولر نظریات کی حامل جماعتوں پر مشتمل سائرون نامی انتخابی اتحاد نے انتخابات میں واضح برتری حاصل کرلی ہے۔عراق کے 18 میں سے 16 صوبوں میں ووٹوں کی گنتی کے بعد ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا ہادی العامری کا فتح نامی اتحاد دوسرے جبکہ موجودہ وزیراعظم کی حیدرالعابدی کا نصرنامی انتخابی اتحاد تیسرے نمبر پر رہا ۔ بقیہ 2 صوبوں کردش ڈوہک اور کرکُک میں مقدیٰ الصدر نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی کامیابی پراثر نہیں پڑے گا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان کے اتحاد کی کامیابی سے امریکا کی عراق کے بارے میں حکمت عملی میں تبدیلی آسکتی ہے تاہم ابھی امریکی حکام اس حوالے سے پریشان نہیں لیکن غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ ان کے ترجمان کی جانب سے دیئے گئے بیان میں کہا گیا کہ وہ امریکی افواج کی جانب سے عراقی فوجیوں کو تربیت فراہم کرنے کے معاہدے کی پاسدرای کریں گے،اس کے علاوہ گزشتہ برس جولائی میں انہوں نے سعودی عرب کا دورہ کر کے ولی عہد سے بھی ملاقات کی تھی۔اس سے قبل مقتدیٰ الصدر ایک سخت گیر موقف رکھنے والے مذہبی رہنما کے طور پر مشہور تھے جبکہ مغربی ذرائع ابلاغ بھی انہیں بنیاد پرست رہنما قرار دے چکے ہیں۔ اخبارالجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عراق میں داعش کے خاتمے کے بعد یہ پہلے عام انتخابات تھے جس میں ووٹر ٹرن آؤٹ صرف 44.52 فیصد رہا جو 2014 میں کے الیکشن کے مقابلے میں 15 فیصد کم تھا۔اب تک کے نتائج کے مطابق سائرون نے 13 لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کر کے پارلیمنٹ کی 329 میں سے 54 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی ہے۔