مصر میں ماہرین آثار قدیمہ نے اسکندریہ سے سنگ سیاہ سے تراشا گیا ایک بہت بڑا تابوت دریافت کیا ہے جو کہ 2 ہزار سال پرانا ہے۔
دو ہفتے قبل مصر میں ماہرین آثار قدیمہ کو معمولی کی کھدائی کے دوران 16 فٹ کی گہرائی پر ایک مقبرہ ملا ۔ جس میں ایک بہت بڑا تابوت ملا جس کی لمبائی 8.6 فٹ جبکہ 5 فٹ چوڑائی ہے۔ یہ تابوت 30 ٹن یعنی 27 ہزار کلو گرام وزن کا ہے۔
یہ تابوت سیاہ رنگ کے پتھر کا بنا ہوا ہے جس پر نقش و نگار بنائے گئے ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ نے تابوت کھولنے کے لئے جب اس کا ڈھکن دو انچ اٹھایا تو اس میں سے ناقابل برداشت بدبو کا اخارج ہوا۔
ماہرین آثار قدیمہ کی جانب سے تابوت کھولنے کے لئے فوج کی خدمات حاصل کرنی پڑی۔ فوجی انجینئروں کی طلبی کے بعد آس پاس کے علاقے کو لوگوں سے خالی کروا لیا گیا تھا۔ جس کے بعد فوجی انجینئروں نے تابوت کا بھاری ڈھکن اٹھایا تو اس میں سے تین ڈھانچے برآمد ہوئے۔
تابوت کے نزدیک ہی سنگ مرمر سے تراشا ایک انسانی سر بھی ملا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ صاحب مقبرہ کا بنایا گیا عکس ہے۔
محکمہ آثار قدیمہ کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ وزیری نے اس ضمن میں کہا ہے کہ تابوت کے اندر سے تین لوگوں کی ہڈیاں برآمد ہوئیں ہیں۔ یہ بظاہر ایک خاندان کی مشترکہ تدفین لگتی ہے۔ بدقسمتی سے ممیاں اچھی حالت میں نہیں ہیں اور صرف ان کی ہڈیاں بچی ہیں۔
ماہرین آثار قدیمہ کا مزید کہنا ہے کہ اس دریافت سے انسانی ارتقاء کے عمل اور تاریخی کو جانچنے میں مدد ملے گی اور ہو سکتا ہے کہ یہ دریافت ماضی سے متعلق ہمارے کئی نظریات کو غلط ثابت کرسکتی ہے۔