نیویارک: امریکی شہروں کے نیچے بچھایا گیا انٹرنیٹ کا بنیادی کیبل سسٹم سمندر کی سطح میں تیزی سے ہونے والے اضافے کے نتیجے میں 2033 تک مکمل طور پر غرق آب ہوسکتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق بڑھتی ہوئی سمندر کی سطح جلد ہی بڑے ساحلی شہروں کے نیچے بچھائے گئے ہزاروں میل لمبے انٹر نیٹ کے انفرا سٹر کچر کو تباہی سے دو چار کر دے گی ۔
ماہرین کےمطابق یہ تباہی اندازوں سے پہلے ہی ہوسکتی ہے ۔تقریباً 6500 کلومیٹر یعنی 4000 میل طویل فائبر آپٹک کیبلز اگلے 15 سال میں غرق آب ہوجانے کے خدشات ہیں ۔نیو یارک ،میامی اور اسٹیل سب سے پہلے اس تباہی سے دوچار ہوسکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف وسکنسن میڈیسن میں کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر پال بالفورڈ کے مطابق ، جس تباہی کی پیش گوئی اگلے 100 سال کے لیے کی گئی تھی وہ ماہرین کی سوچ سے بھی قبل سامنے نظر آرہی ہے ۔ان کامزید کہنا ہے کہ ہمیں اُمید تھی کہ اس تباہی سے نمٹنے کے لیےہمارے پاس 50 سال موجود ہیں
حالیہ کیے جانے والے سروے کے نتیجے میں جو صور ت ِحال سامنے آئی ہے ،اس سے واضح ہوگیا ہے کہ ہمارے پاس 50 سال کا عر صہ نہیں ہے اور اس صورت ِحال کے نتیجے میں ٹریفک کے 1001 سےزیادہ مر اکز پانی میں محصور ہوجائیں گے ۔
ماہرین نے یہ تحقیق انٹر نیٹ کے نقشے کی بنیاد پر کی ہے جو دنیا بھر میں انٹر نیٹ کے بنیادی ڈھانچے پر مشتمل ہے ۔یہ ڈھانچہ نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹمو سفیرک ایڈ منسٹریشن (این اواے اے ) کی جانب سے سطح سمندر کے ساتھ مرتب کیا گیا تھا ۔ اس تحقیق میں صرف امریکا کے نیٹ ورک پر توجہ مر کوز کی گئی ہے۔تا ہم ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی سمندری سطح سے ہونے والی تباہی سے انٹر نیٹ کا کوئی بھی ساحلی ڈھانچہ محفوظ نہیں رہے گا ۔
سمندر کی سطح میں اضافے کے نتیجے میں شنگھائی سے لندن تک کے شہروں، فلوریڈا یا بنگلا دیش کے متعدد شہروں کو خدشات لاحق ہیں ،جبکہ مالدیپ جیسے ملک سمندری سطح میں اضافہ کے نتیجے میں زیر آب آ سکتے ہیں۔ جرمن ماہرین کی زیر قیادت ایک تحقیقی رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ سامنے نظر آنے والی تباہی کو مزید وقت کے لیےٹالنے کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ گرین ہاؤس گیسز کا اخراج بند کر دیا جائے۔