برسبین: آسٹریلوی ماہرین نے لوہے کو لوہا کاٹنے کے مصداق خصوصی مچھروں سے ڈینگی بردار مچھروں کا کامیابی سے خاتمہ کیا ہے جس کے حتمی نتائج منظر عام پر آگئے ہیں۔
کوئنس لینڈ کے شہر ٹاؤنس ویلی میں ڈینگی کیسز صفر ہوگئے جس کی وجہ یہ ہے کہ پورے شہر میں تبدیل شدہ خاص مچھر چھوڑے گئے جن کی بدولت ڈینگی وائرس کا جڑ سے خاتمہ ہوگیا ہے۔ اگر اسے پوری دنیا میں آزمایا جائے تو ہر سال اربوں افراد کو ڈینگی اور مچھروں سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں سے نجات مل سکتی ہے۔
اس کے لیے ماہرین نے ایک مشہور بیکٹیریا ’وولبیکیا‘ کا انتخاب کیا جو کرہ ارض پر پھل مکھی سمیت 60 فیصد کیڑوں میں عام پایا جاتا ہے لیکن یہ ڈینگی، چکن گونیا اور دیگر بیماریاں پیدا کرنے والے سب سے خوفناک مچھر ’ایڈس ایجپٹیائی‘ کے اندر نہیں پایا جاتا۔
ماہرین نے پہلے تحقیق کی کہ اگر کسی طرح ڈینگی والے مچھر میں وولبیکا بیکٹیریا داخل کردیا جائے تو خود اس کے اندر ڈینگی وائرس کی افزائش متاثر ہوگی۔ اس ضمن میں بہت محنت سے ڈینگی کے لاکھوں انڈوں میں وولبیکا بیکٹیریا داخل کیے گئے۔
اس طرح کوئی 40 لاکھ انڈے تیار کرکے انہیں مچھروں کی مقامی آبادی کے ساتھ ملا کر ٹاؤنس ویلی کے 25 مربع میل میں پھیلادیا گیا ۔ جب وولبیکا بیکٹیریا والے ایڈس ایجپٹیائی مچھروں کی پیدائش ہوئی تو ملاپ کے بعد مزید مچھر وولبیکا والے پیدا ہوئے لیکن اسی شرح سے ان میں ڈینگی وائرس کم سے کم تر ہوتا گیا۔
چار سال قبل علاقے میں ڈینگی کے ہزار سے زائد کیس ہوئے تھے لیکن اس سال ڈینگی بخار کا ایک معاملہ بھی سامنے نہیں آیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈینگی بردار مچھر اب پیدا تو ہورہے ہیں لیکن ان میں ڈینگی وائرس موجود نہیں رہا۔ یہ بہت مہنگا نسخہ ہے جس میں فی فرد 15 ڈالر یا 1700 روپے خرچ ہوئے ہیں۔
اس کے لیے ماہرین نے لوگوں کے گھروں کے باہر وولبیکا والے مچھروں کے انڈے رکھوائے تھے تاکہ وہ اچھی طرح پھیل سکیں۔