راولپنڈی: سابق وزیراعظم نوازشریف سے اڈیالہ جیل میں پارٹی رہنماؤں نے ملاقات کی ہے۔
سابق وزیراعظم سے ملاقات کے لیے شہباز شریف سمیت شریف فیملی کے 10 افراد کے نام ملاقاتیوں میں شامل تھے جبکہ 83 افراد کا نام فہرست میں موجود تھا۔
نوازشریف سے جیل میں سردار ایاز صادق، مشاہد حسین سید، مشاہد اللہ خان، پرویز رشید، ظفر اقبال جھگڑا، مریم اورنگزیب، خرم دستگیر اور مائزہ حمید سمیت دیگر نے ملاقات کی۔
جیل حکام کی جانب سے مرتب کی گئی فہرست میں میاں شہباز شریف کا نام بھی شامل تاہم وہ ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل نہیں پہنچ سکے۔
نوازشریف سے ملاقات کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں میں سابق گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، سابق گورنر سندھ زبیر عمر، سابق وزیر طلال چوھدری، مریم اورنگزیب، پرویز رشید، عابد شیر علی، مائزہ حمید، کشمالہ طارق، ملک پرویز، طارق فاطمی اور ان کی اہلیہ، مصدق ملک، سینیٹر چوھدری تنویر، زاہد لطیف، حاصل بزنجو، عباس آفریدی سمیت دیگر رہنما اڈیالہ بھی جیل پہنچے تھے۔
ملاقات کے دوران نوازشریف نے کہا کہ مشکل وقت آتا ہے اور چلا جاتا ہے، ہم نے ملک کی خدمت کی، لوگوں نے مینڈیٹ بھی دیا جس پر ہم مشکور ہیں۔ قید و بند کی صعوبتیں ہماری منزل کی رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔
سابق وزیراعظم نے بتایا کہ جب وہ بیمارہوئے تو جو ڈاکٹر انھیں چیک کررہا تھا وہ رو پڑا ، ڈاکٹر سے کہا کہ مجھے تو گردش حالات پر رونا آیا آپ کیوں رو روہے ہیں۔
ملاقات کے دوران مریم نواز نے (ن) لیگ کے گرفتار رہنما قمرالاسلام کے بچوں سے مکالمہ کیا کہ بچوں گھبرانا نہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں۔
نوازشریف سے مسلم لیگ (ن) سندھ کے وفد نے بھی اڈیالہ جیل میں ملاقات کی۔
لیگی وفد میں سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ، رکن قومی اسمبلی کھیئل داس کوہستانی اور خالد شیخ شامل تھے۔
وفد نے اپنے قائد نواز شریف کو سندھ کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے آگاہ کیا۔
ملاقات کے بعد شاہ محمد شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف نے اڈیالہ جیل سے سندھ کے عوام اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو سلام دیا ہے۔
ان کے مطابق نواز شریف کا کہنا تھا کہ انھوں نے ملک و قوم کی خاطر اس قید کی سزا کو بھی قبول کیا ہے، قید و بند کی صعوبتیں ہماری منزل میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔
اڈیالہ جیل میں متعدد لیگی رہنماؤں کو ملاقاتیوں کی فہرست میں نام نہ ہونے کی وجہ سے ملاقات کیے بغیر واپس بھیج دیا گیا۔
جیل میں موجود شریف خاندان سے ملاقاتوں کا سلسلہ شام 4 بجے تک جاری رہا۔
ملاقات کے دوران جیل کے داخلی و خارجی راستوں سمیت گردونواح میں سیکورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے تھے۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال قید کی سزا کا حکم سنایا تھا۔
سابق وزیراعظم 13 جولائی کو اپنی صاحبزادی کے ہمراہ لندن سے وطن واپس پہنچے تو انہیں لاہور ایئرپورٹ سے ہی حراست میں لیتے ہوئے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔