اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے اسپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق کو وزیر اعظم کے مشیر زلفی بخاری کیخلاف سخت مؤقف اپنانا مہنگا پڑگیا اور ان سے استعفیٰ لے لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق نیب اسپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق نے گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کے مشیر زلفی بخاری کی دہری شہریت پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سخت مؤقف اپنایا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ مقدے کی سماعت کے بعد عدالت کے احاطے میں زلفی بخاری اور اسپیشل پراسیکیوٹر میں تلخ کلامی بھی ہوئی جس کے بعد اسپیشل پراسیکیوٹر کو نیب ہیڈ کوارٹرز بلا کر استعفیٰ طلب کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیشل پراسیکیوٹر کو بتایا گیا کہ اگر وہ استعفیٰ نہیں دیں گے تو انہیں ہٹا دیا جائے گا جس کے بعد انہوں نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
عمران شفیق نے استعفے میں مؤقف اپنایا ہے کہ بطور پراسیکیوٹر 88 فیصد مقدمات میں کامیابی حاصل کی اور ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دے رہا ہوں۔
دوسری جانب ترجمان نیب کے مطابق نیب کو ابھی تک اسپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق کا استعفی موصول نہیں ہوا ہے۔
خیال رہے کہ عمران شفیق نواز شریف کیخلاف نیب کی نمائندگی کرنے والی پانامہ ٹیم کا بھی حصہ تھے، عمران شفیق اسحاق ڈار کیس میں بھی نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر رہے ہیں۔
عمران شفیق نے گزشتہ روز العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں نیب کی جانب سے حتمی بحث کی تھی جب کہ عمران شفیق ہائی کورٹ میں سابق صدر آصف علی زرداری کی اپیلوں کی پیروی بھی کر رہے تھے۔
واضح رہےکہ زلفی بخاری وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے ہیں اور وہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اورسیز پاکستانی ہیں۔
پی ٹی آئی کی حکومت سے قبل وہ عمران خان کے ہمراہ عمرے پر روانہ ہورہے تھے کہ ان کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کی وجہ سے امیگریشن حکام نے انہیں بیرون ملک جانے سے روک دیا تھا تاہم کچھ دیر بعد انہیں جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔
زلفی بخاری کا نام آف شور کمپنیوں کے باعث پاناما لیکس میں بھی آیا ہے جس بناء پر نیب میں ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور اس سلسلے میں وہ کئی بار نیب میں پیش بھی ہوچکے ہیں۔