پاکستانی وزیراعظم بینظیر بھٹو اور ان کی ترک ہم منصب تانسو چلر کی ترکی میں لی گئی تصویر جو ترک سفیر نے 27 دسمبر 2018 کو ٹوئیٹر پر شیئر کی
پاکستانی وزیراعظم بینظیر بھٹو اور ان کی ترک ہم منصب تانسو چلر کی ترکی میں لی گئی تصویر جو ترک سفیر نے 27 دسمبر 2018 کو ٹوئیٹر پر شیئر کی

بینظیر بھٹو اور تانسو چلر- پاکستان ترکی کی پہلی خاتون وزرائے اعظم میں بے مثال دوستی

حالیہ برسوں میں پاکستان اور ترکی کے اچھے تعلقات کو لوگ بالعموم شریف بردران اور ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان کی دوستی سے منسوب کرتے ہیں لیکن کم لوگ جانتے ہیں کہ اس سے بھی زیادہ اچھے، قریبی اور ذاتی دوستی پر مبنی تعلقات دونوں ممالک کے دو وزرائے اعظم میں پہلے بھی رہ چکے ہیں۔

یہ وزرائے اعظم بینظیر بھٹو اور تانسو چلر ہیں۔ ان دونوں میں ایک زبردست مماثلت تھی۔ بینظیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں تو تانسو چلر ترکی کی پہلی خاتون وزیراعظم  تھی۔ یہ الگ بات ہے کہ بینظیر بھٹو کو اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم ہونے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔

بینظیر بھٹو کی 11 ویں برسی پر جمعرات کو پاکستان میں ترک سفیر مصطفیٰ یرداکول نے پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے بینظیر بھٹو اور تانسو چلر کی دو تصاویر ٹوئیٹر پر جاری کیں

ترک سفیر کے مطابق یہ تصاویر بینظیر بھٹو کے دورہ ترکی کے موقع پر لی گئی تھی۔ مصطفیٰ یردکول نے لکھا کہ وہ بینظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

ترک سفیر نے دورے کا سن نہیں لکھا تاہم بینظیر بھٹو نے  دسمبر 1993 اور پھر فروری 1994 میں ترکی کے دورے کیے تھے۔ تانسو چلر (Tansu Çiller) جون 1993 سے مارچ 1996 تک ترکی کی وزیراعظم رہیں۔  جریدے پاکستان ہورائزن میں ’’پاکستانز فارن پالیسی کوارٹرلی سروے، اکتوبر ٹو دسمبر 1993‘‘ کے عنوان سے مصنفین فرزانہ شکور اور مطاہر احمد نے صفحہ پانچ پر اس دورے کے بارے میں لکھا ہے۔ بینظیر بھٹو نے ایران، ترکی اور چین کا دورہ کیا تھا۔ ایران کے بعد وہ ترکی گئیں۔

بینظیر بھٹو اور تانسو چلر سراجیو کے دورے پر نیلی جیکٹوں میں۔
بینظیر بھٹو اور تانسو چلر سراجیو کے دورے پر نیلی جیکٹوں میں۔

اس دو روزہ دورے میں انہوں نے ترک ہم منصب تانسو چلر اور ترکی کے صدر سلمان دیمرل سے مذاکرات کیے۔  فرزانہ اور مطاہر کے مطابق دونوں ممالک کے رہنمائوں میں کشمیر، بوسنیا، قبرص، مشرق وسطیٰ اور دیگر خطوں کے امور پر ممالک اتفاق رائے پایا گیا۔ یہ بھی طے پایا کہ پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے مشترکہ منصوبہ شروع کیا جائے گا جبکہ ترکی پاکستان میں بینک قائم کرے گا۔

بینظیر بھٹو اور تانسو چلر کا تعلق یہیں تک محدود نہیں تھا۔ فروری 1994 میں ایک بار پھر بینظیر ترکی پہنچیں اور پھر دونوں خاتون وزرائے اعظم نے اکٹھے بوسنیا کا دورہ کیا۔ وہ سراجیو کے ہوائی اڈے پر اتریں۔ اقوام متحدہ کی فراہم کردہ نیلی بلٹ پروف جیکٹوں اور نیلے ہیلمٹوں میں یہ دونوں خواتین بوسنیا کے صدر عزت بیگووچ سے ملنے پہنچیں۔ انہوں نے یک زبان ہوکر مطالبہ کیا کہ بوسنیا پر اسلحہ خریدنے کی پابندی ہٹائی جائے تاکہ بوسنیائی مسلمان اپنا دفاع کر سکیں۔

ان دنوں نے اسپتالوں کا دورہ بھی کیا۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی یوٹیوب پر عام دستیاب ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بینظیر بھٹو ہاتھ میں پی آئی اے کے لوگو والا تھیلا اٹھائے اسپتال میں زیر علاج بچوں میں کھانے کی اشیا تقسیم کر رہی ہیں۔ اسی ویڈیو میں دونوں کی پریس کانفرنس بھی موجود ہے۔ بینظیر بھٹو کہتی ہیں کہ مذاکرات سے مسائل حل کرنا اچھا ہے لیکن بوسنیا کے لوگوں کو دفاع کا حق بھی دیا جائے۔ تانسوچلر کہتی ہیں کہ یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ بوسنیا کے لوگ مسلمان نہ ہوتے تو نتائج کچھ اور ہوتے۔ ایسا تاثر نہ پھیلنے دیا جائے۔

بینظیر بھٹو صرف عالمی رہنمائوں میں ہی مقبول نہیں رہیں۔ 2007 میں ان کے قتل کے بعد جہاں بوسنیائی مصنف اور پروفیسر مارکو اتیلو نے انہیں ’’بوسنیا کے لوگوں کی مقتول دوست‘‘ کہہ کر خراج عقیدت پیش کیا تو وہیں ترکی کے گلو کار ارسین فائق زادے نے بینظیر کی تصاویر کے کولاژ اور موسیقی پر مبنی ایک یوٹیوب ویڈیو کے ذریعے سابق پاکستانی وزیراعظم کو یاد کیا۔