سوشل میڈیا پردنیا بھر میں آج کل ”دس سالہ چیلنج“ کے نام شور ہےجس میں شامل ہونے والا صارف اپنی تازہ ترین اور دس سال پرانی خود کھینچی گئی تصاویرلگاکر خود میں دس سال کے دوران ہونےوالی تبدیلی کو دیکھتا ہےاوردنیا کو دکھاتا ہے،اس کھیل کے بارے میں جہاں اچھی اور بری چہ مگوئیاں کی جارہی ہیں وہیں سوشل میڈیا کو بہت زیادہ استعمال کرنے والے صارفین یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہےکہ کیا کہیں یہ کھیل دنیا کی سب سے بڑی اورمشہورترین سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بک کی جانب سے اس کی چہرہ شناسی کیلئے تیار کئے جانے والے کمپیوٹر سوفٹ ویئر کی تربیت یا کسی سیکیورٹی کےمقاصد کے لئے توشروع نہیں کیا گیا ؟
یہ دس سالہ چیلنج کا کھیل اس ماہ کے شروع میں فیس بک ، انسٹا گرام اور ٹیوٹر پر شروع ہوا تھاجس میں سوشل میڈیا صارفین سے کہا گیا تھا وہ اپنی دس سال پہلے اور اب کی تازہ ترین خود کھینچی گئی تصاویر کا موازناکریں۔
بین الاقوامی میگزین فوربز کے مطابق اس کھیل میں اب تک دنیا بھر کے مشہور و معروف اداکاروں اور اداکارائوں سمیت پچاس لاکھ سے زائد لوگ حصہ لے چکے ہیں،جن مشہور شخصیات نے اس کھیل میں حصہ لیتے ہوئے اپنی دس سالہ تصاویرکو شامل کیا ہےان میں جینیفرلوپز، ریز ویدرسپین، ماریہ کیری اورگبریل یونین بھی شامل ہیں۔
کھیل کے شروع ہونے کے کچھ دن بعد ہی دنیا کے مقبول ترین کھیل بن جانے پر مختلف موضوعات پر لکھنے والی کیٹ اونیل نے ٹوئیٹر پر سوال کیا کہ کیا اس کھیل کا کوئی خفیہ مقصد ہے ؟ انہوںنے کہا کہ شاید یہ کھیل فیس بک کی چہرہ شناسی کے الگورتھم کی تیاری کیلئے کھیلا جارہا ہے؟ یاانسانی چہرے کے نقوش میں آنے والی تبدیلیوں کو پہچاننے والے سافٹ وئیرز کو بہتر بنانے کے لیے شروع کرایا گیا ہےجو انسانی چہروں میں دس سال کے دوران ہونے والی چھوٹی بڑی تبدیلیوںکوپہچان کر چہرہ شناخت کے قابل ہوسکے۔
کیٹ اونیل نے ٹوئیٹر پر یہ بھی کہا کہ اس کھیل میںصرف حالیہ دس سال کی تصاویر کی پابندی کو ہی کیوں لگایا گیا تھا، اس دس سال کی پابندی کے بغیر بھی تو یہ سب کیا جاسکتا تھا تو ایسا کیوں نہیں کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر لوگوں کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ فیس بک اس کھیل سے کسی بھی طرح کوئی فائدہ اٹھاسکتا ہےکیونکہ فیس بک کےپاس تو ویسے ہی لاکھوں لوگوں کی تصاویرکابہت بڑا ڈیٹا جمع ہےجسے وہ بھرپورطریقے سے استعمال کرسکتا ہےلیکن کیٹ اونیل نے یہ پوائنٹ اٹھا یا کہ اس چیلنج سے حاصل ہونے والی تصاویر سے فیس بک بہت جلد اورآسان طریقے سے فائدہ اٹھاسکتا ہے کیونکہ اسے فوری طورپر صارفین کی جانب سے صاف شفاف اور بہترین تصاویر حاصل ہورہی ہونگی جس کے بارے میں ان صارفین کوکچھ علم نہیں کہ وہ کس قسم کےکھیل کا حصہ ہیں۔
کیٹ اونیل نے کہا کہ ہم دوسرے الفاظ میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم اس کھیل کے شکرگزار ہیں جس کی وجہ سے اچھے طریقے سے لوگوں کی تصاویر کا بہت بڑا زخیرہ کامیابی سے جمع ہوگیاجس میں ان کی دس سال پہلے اوردس سال بعد کی تصاویر موجود ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس کھیل کے حوالے سے اتنی باتیں اور چہ مگوئیاں ہوئیں کہ فیس بک کو اس بارے میں ٹویٹر پروضاحت جاری کرنی پڑی کہ اس کا اس کھیل سے کسی قسم کاکوئی تعلق نہیں ہےاور نہ ہی انہوںنے یہ کھیل شروع کیا تھا بلکہ یہ کھیل سوشل میڈیا کے ایک صارف کی جانب سے شروع کیا تھا جو پھیلتے پھیلتے دنیا بھر میں مشہور ہوگیا۔
فیس بک نے وضاحت میں مزید کہا کہ اسے ایسے کسی کھیل کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کے پاس ویسے ہی لوگوں کی تصاویر کا بہت بڑاڈیٹا موجود ہےجبکہ انہوںنے یاد دہانی کے طورپر کہا کہ فیس بک صارفین کسی بھی وقت چہرے کی شناخت کاسسٹم کھول یا بند کرسکتے ہیں۔