سائنسدانوں نے انٹارکیٹا میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات دیکھنے کے لئے دنیا کا سب سے گہرا گڑھا کھود کر ورلڈ ریکارڈ بنا ڈالا۔
پراجیکٹ کی قیادت کرنے والے برطانوی انٹارکٹک سروے کی جانب سے دیے گئے مطابق بیان کے مطابق سائنسدانوں نے دنیا کا سب سے گہراگڑھا کھودتے وقت ورلڈ ریکارڈ توڑنے کی کوشش نہیں کی تھی، بلکہ وہ امید کر رہے تھے کہ برف کی تہ سے نیچے دیکھنے پر وہ زیادہ بہتراندازہ لگا سکیں گے کہ آنے والے سالوں میں یہ علاقہ موسمیاتی تبدیلی سے کتنا متاثر ہوگا۔
سائنسدان BEAMISH (Bed Access, Monitoring and Ice Sheet History) نامی اس پراجیکٹ کی منصوبہ بندی پچھلے بیس سالوں سے کر رہے تھے۔ سائینسدانوں نے 8 جنوری کو ویسٹ انٹارکٹیکا میں واقع رٹفورڈ آئس اسٹریم (Rutford Ice Stream) میں ڈرل مشین اور برف کو پگھلانے کے لئے گرم پانی کی مدد سے مسلسل 63 گھنٹے تک کھدائی کی، جس کے نتیجے میں سائنسدانوں کی ٹیم 7060 فٹ (2152 میٹر) کی گہرائی تک پہنچی۔
سائنسدانوں کی جانب سے زمین کے اندر ایک انسٹرومنٹ کے ذریعے پانی کا دبائو، برف کا درجہ حرارت اوربرف میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والے اثرات کو ناپا گیا۔
جس کے بعد سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے کہ زمین کے دونوں برفانی علاقوں انٹارٹیکا اور گرین لینڈ میں برف موسم میں گرمی بڑھنے کی وجہ سے تیزی سے پگھلتی جا رہی ہے، لیکن سائنسدان اب تک اس صورت حال سے بے یقینی کا شکار ہیں کہ بالآخر مستقبل میں کتنی برف پگھلے گی اور برف پگھلنے کی وجہ سے سمندر میں پانی کی سطح میں کتنا اضافہ ہوگا۔
پراجیکٹ کی ویب سائٹ کے مطابق سائنسدانوں کو امید تھی کہ زمین کو گہرائی تک کھودنے پر وہ اس بات کا اندازہ لگا سکیں گے کہ انٹارکٹیکا کی برفانی تہ آخری بار کب پگھلی تھی اور کس طرح پانی اور دیگر چیزوں کے ذریعے سمندر کی طرف پہنچی۔
سائنسدانوں کی ٹیم کی جانب سے انٹارکٹیکا میں دوسرا گڑھا 22 جنوری کو کھودا گیا، اورفروری کے وسط تک اس پراجیکٹ کے چلنے کی توقعات ہیں۔